لکی مروت سے جمیعت علمائے اسلام (ف) کے امیدرواوں کے خلاف الیکشن کمیشن اور نیب میں شکایات درج

 
0
414

ملک برادران غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور کاغذات نامزدگی میں اپنے اثاثے چھپائے: درخواست
اسلام آباد، جولائی 11 (ٹی این ایس): اگرچہ الیکشن کمیشن کی طرف سے جمیعت علمائے اسلام (ف) کے لکی مروت میں انتخابی امیدواروں کی فہرستیں حتمی ہوچکی ہیں تاہم ان کے خلاف اب شکایات شامنے آگئی ہیں۔ ملک برادران کے خلاف فراڈ اور اثاثے ظاہر نہ کئے جانے کے الزامات پر مبنی شکایات الیکشن کمیشن اور نیب میں درج کرائی گئی ہیں۔
شکایات میں کہا گیا ہے کہ سابق اراکین صوبائی اسمبلی ملک نور سلیم، ملک نور اسلم اور ملک عمران کے علاوہ ملک نور جلال اور ،ملک سکندر جو کیرج، ٹرانسپورٹ اور آئل کے کاروبار اور فراڈ و غیر قانونی سر گرمیوں کے حوالے سے علاقہ میں خاصے جانے جاتے ہیں نے کاغذات نامزدگی میں اپنے اثاثے جو اربوں میں ہیں، ظاہر نہیں کئے۔
شکایت کنندگان نے الیکشن کمیشن سے جمعیت علمائے اسلام کے مذکورہ امیدواروں نااہل قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کمیشن کو ان کے اسلام آباد ، راولپنڈی، کراچی، پشاور ، لاہور اور ملک کے متعدد دیگر شہروں میں پھلے کاروبار کی تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔
شکایات کنندگان نے کہا ہے کہ ملک برادران کے والد زین العابدین کا 70 کے عشرے میں کراچی کی اعظم بستی میں ایک چھوٹا سا چھپر ہوٹل ہوا کرتا تھا بعد ازاں وہ ہتھیاروں اور منشیات کی سمگلنگ کے علاوہ قیمتی زمینوں پر قبضہ کی سرگرمیوں میں ملوث ہوئے اور پھر ان کے بیٹے تیل کی ترسیل کے کاروبار میں شامل اور آئل مارکیٹنگ کمپنیز بشمول شیل پاکستان لمیٹڈ کیساتھ منسلک ہوگئے اور دیکھتے ہی دیکھتے ارب پتی بن گئے اور مروت گروپ آف کمپنیز تشکیل دیا۔
شکایات کنندگان نے ملک برادران کے طریقہ واردات کو بھی تفصیل سے بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ گروپ کس طرح شیل کی سینئر منیجمنٹ اور وزارت پٹرولیم اور اس سے وابستہ محکموں سے وابستہ دیگر محکمات کیساتھ ساز باز کرکے جھوٹے کلیمز پہ پیسے وصول کرتے، آئل کا ذخیرہ اور اسمیں ملاوٹ کر کے پیسہ بناتے ہیں۔ اسکے علاوہ منشیات کی سمگلنگ اور لوگوں کو اغواء کرنے جیسی سرگرمیوں میں بھی ملوث ہیں۔
شکایات میں کہا گیا ہے کہ اپنی آمدن کے مطابق اس گروپ نے ٹیکس ظاہر نہیں کیا جبکہ اسکی وسیع کاروباری سلطنت آئل ٹینکرس، بنگلوں، اور بینک بیلنسز پر محیط ہے جسکا ایک قلیل ساحصہ ہی انھوں نے ٹیکس گوشواروں میں ظاہر کیا ہے انھوں نے تیل کی ترسیل کی ٹھیکیداری اور کمیشن کو ظاہر کیا ہے جبکہ یہ آئل ٹینکرس کے مالک ہیں۔
شاکایات میں کہا گیا ہے کہ اگر تحقیقات شروع کی جائے تو سرسری تو اس گروپ سے سردست 5 ارب کی وصولی کی جاسکتی ہے کہ 500 آئل ٹینکرس میں سے 90 فیصد کی ملکیت ملک برادران کی ہے۔ انھیں اثاثے چھپانے کے جرم میں نااہل قرار دئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے درخواست کی گئی ہے کہ نیب کو ان کے بنگلوں، مکانات، پٹول پمپس، کمرشل بلڈنگس، زمینوں، گاڑیوں اور دیگر اثاثوں کی تحقیقات کرنی چاہئے۔