امریکی دفاعی بل سے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کا ذکر غائب

 
0
413

ہاؤس آف پارلیمنٹ اور سینیٹ میں منظور بل اب دستخط کے لیے ڈ ٹرمپ کے پاس بھیجا جائے گا
واشنگٹن31جولائی(ٹی این ایس) امریکی کانگریس سے پاس ہونے والے نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ ( این ڈی اے اے ) 2019 میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے سلسلے میں پاکستان کو دی جانے والی سیکیورٹی امداد کی مد میں مستقبل میں دی جانے والی ادائیگیوں کا ذکر نہیں ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی ہاؤس آف پارلیمنٹ اور سینیٹ میں منظور ہونا والا بل اب دستخط کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس بھیجا جائے گا، جس کے بعد یہ قانون کی شکل اختیار کرلے گا۔اس بل میں حقانی نیٹ ورک سے متعلق صرف ایک حوالہ دیا گیا ہے جبکہ امریکا کہ جانب سے یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک پاکستان میں اپنی محفوظ پناہ گاہوں سے افغانستان میں حملے کرتا ہے، تاہم پاکستان نے ہمیشہ ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔

اس بل میں عسکریت پسندوں کے خلاف اپنے علاقے کا دفاع کرنے کے لیے افغان سیکورٹی فورسز کی صلاحیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے حقانی نیٹ ورک کا ذکر کیا گیا ہے۔کانفرنس رپورٹ کہلائی جانے والی اس دستاویز میں پاکستان سے متعلق 19 حوالے دیے گئے اور یہ رپورٹ امریکی کانگریس کے چیمبرز کا مشترکہ ورڑن ہے۔ڈیفنس بل میں موجود پہلے حوالے میں کچھ دوستانہ ممالک کو سرحد سیکیورٹی آپریشن کے لیے دی جانے والی رقم کی شرائط سے متعلق ہے، اس میں بتایا گیا ہے کہ امریکا مسلح فورسز کی صلاحیت کو بڑھانے اور ان کی حمایت کے لیے پاکستان کو سیکیورٹی رقم فراہم کرسکتا ہے تاکہ وہ سیکیورٹی میں اضافہ کریں اور پاکستان کے ساتھ افغان سرحد پر بھی سیکیورٹی برقرار رکھیں۔تاہم اس میں یہ بات واضح نہیں کی گئی کہ امریکا ان آپریشنز کے لیے پاکستان کو کتنی امداد فراہم کرنے کا ارداہ رکھتا ہے۔

اس بارے میں کچھ ذرائع ابلاغ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ رقم گزشتہ برس کے 35 کروڑ ڈالر سے کم ہو کر 15 کروڑ ڈالر ہوسکتی ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایک سال قبل تک امریکا اس مد میں پاکستان کو 70 کروڑ ڈالر امداد فراہم کرتا تھا۔ذرائع ابلاغ کہ علاوہ دیگر رپورٹس میں یہ کہا جارہا ہے کہ امریکی انتظامیہ 2019 کے لیے پاکستان کی 35 کروڑ ڈالر کی امداد برقرار رکھے گی۔