ملیر جعفر طیار سوسائٹی میں کئی اسکولوں کو مسمار کرنے کا معاملہ: معصوم طلبہ و طالبات اساتزہ اور والدین نے جشن آزادی کے جشن کو ا حتجاجی دھرنے میں تبدیل کردیا۔ترجمان شیعہ علماء کونسل سندھ

 
0
614

پاکستان کا روشن مستقبل جشن آزادی کے دن سڑکوں پر بیٹھ کر اپنے حقوق کا مطالبہ کررہا ہے اور کوئی ان معصوم بچوں کا پُرسان حال نہیں۔علامہ ناظر عباس تقوی

کراچی، اگست  15( ٹی این ایس): ملیر جعفر طیار سوسائٹی میں کئی اسکولوں کو مسمار کرنے کے خلاف 14اگست جشن آزادی کے موقع پر معصوم طلبہ و طالبات اساتزہ اور والدین نے جشن آزادی کے جشن کو ا حتجاجی دھرنے میں تبدیل کرکے نیشنل ہائی وے پر کئی گھنٹے تک دھرنا دے کرروڈ بلاک کردی۔ اس موقع پر متحدہ مجلس عمل سندھ کے جنرل سیکرٹری و شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر علامہ سید ناظرعباس تقوی کا ہزاروں مظاہرین سے خطاب میں کہنا تھا پاکستان کا روشن مستقبل جشن آزادی کے دن سڑکوں پر بیٹھ کر اپنے حقوق کا مطالبہ کررہا ہے اور کوئی ان معصوم بچوں کا پُرسان حال نہیں کیا بابائے قوم محمد علی جناح نے اس دن کیلئے پاکستان بنایا تھا کہ پاکستان کے معصوم بچے پاکستان کے شہری پاکستان کے اساتزہ سڑکوں پر بیٹھ کر علم کی بھیک مانگے اور اپنے مستقبل کے تحفظ کے لئے سڑکوں پر بیٹھے پچھلے کچھ دنوں سے مقامی اور زاتی اختلافات کو عناء کا مسئلہ بناکر 7ہزار سے زائد بچوں کا مستقبل اندھیروں میں تبدیل کیا جارہا ہے اور انکروچمینٹ کے نام پر اسکول کی عمارت کو منہدم کیا جارہا ہے اسکول کی دیواریں کو گرادیا گیا ہے جس کی وجہ سے طلبہ کی سیکیورٹی کے مسائل بھی شدید متاثر ہورہے ہیں خدانخواستہ کہیں آرمی پبلک اسکول والا سانحہ پھر سے رونما ء نہ ہوجائے ہم چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار اور آرمی چیف قمر باجوہ صاحب سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ معصوم طلبہ و طالبات کے اسکولوں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے طالبعلموں کو اُن کے بنیادی حقوق دلائے اور اپنا مثبت کردار اداکرے اگر اسکولوں کے مسائل کو حل نہیں کیا گیا تو 7ہزار سے زائد بچوں کی تعلیم شدید متاثر ہوجائے گی جبکہ تعلیمی سال بھی اختتامی مراحل میں ہے ہم تمام صحافی برادری پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیاں کے نمائندوں سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ بچوں کے حقوق کی اس جدوجہد میں وہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ان معصوم بچوں کی آواز کو حقام بالاء تک پہچانے میں اپنا کردار ادا کریں احتجاجی ریلی میں بچوں نے بڑی تعداد میں پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جس پر نعرے درج تھے بند کرو بند کرو تعلیم کا قتل عام بند کرو۔