یہ رقم دوسرے ترجیحی منصوبوں پر خرچ کی جائیگی ٗامریکی وزارت خزانہ
واشنگٹن اگست25 (ٹی این ایس)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کو دی جانے والی 20 کروڑ ڈالر کی امداد معطل کر دی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کے کاری حکم نامے میں کہا گیا کہ غزہ کو دی جانے والی 20کروڑ ڈالر کی معاشی امداد کہیں اور منتقل کی جائے۔
ترجمان امریکی وزارت خارجہ کے مطابق یہ رقم دوسرے ترجیحی منصوبوں پر خرچ کی جائیگی تاہم انھوں نے تفصیل بتانے سے گریز کیا۔ امریکا پہلے بھی فلسطین سے متعلق اقوامِ متحدہ کی ساڑھے 6کروڑ ڈالر کی امداد روک چکا ہے۔امریکہ انتظامیہ نے حالیہ امداد جون میں منظور ہونے والے ٹیلر فورس ایکٹ نامی قانون کی رو سے معطل کی ہے۔یہ قانون فلسطینی حکام کو پابند کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف کارروائیاں کرنے والے سزایافتہ دہشت گردوں کے خاندانوں کو وظیفہ دینا بند کرے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کیفیصلے کے بعد امریکا اور فلسطین کے تعلقات مز ید کشیدہ ہوئے اور اب امریکی صدر کی جانب سے غزہ کی امداد معطل کرنے کا یہ اقدام سامنے آیا ہے۔دونوں ممالک کے درمیان دراڑ اس وقت وسیع ہو گئی جب امریکہ نے دسمبر 2017 میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر لیا تھا۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اس کے بعد سے امریکہ دونوں فریقین میں ثالثی کروانے کا اہل نہیں رہا۔اس سے قبل فلسطینی اور اقوامِ متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی دونوں خبردار کر چکے ہیں کہ امداد روک دینے سے عام شہریوں کی زندگی دوبھر ہو جائے گی تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو غزہ کو امداد فراہم کرنے میں چیلنجوں کا سامنا ہے جہاں حماس کا غلبہ غزہ کے شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے اور پہلے ہی سے خراب انسانی اور معاشی صورتِ حال کو بدتر بنا رہا ہے۔