آئی جی سندھ کی زیرصدارت اجلاس کے دوران کراچی میں امن وامان کی موجودہ صورتحال کا خصوصی حوالوں سے تفصیلی جائزہ

 
0
361

اسٹریٹ کرائمز کے خلاف بھرپور اور منظم ایکشن کے ساتھ ساتھ مفرور اور اشتہاری ملزمان کی گرفتاریوں کے لیئے انٹیلی جینس بیسڈ کاروائیوں پر خصوصی فوکس رکھا جائے: ہدایت

کراچی، اگست 30 (ٹی این ایس): آئی جی سندھ امجدجاوید سلیمی کی زیرصدارت اجلاس کے دوران کراچی میں امن وامان کی موجودہ صورتحال کا خصوصی حوالوں سے تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس تناظر میں مذید ضروری ہدایات دی گئیں۔اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹرامیرشیخ کے علاوہ زونل ڈی آئی جیز کراچی،ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرزسندھ،ضلعی ایس ایس پیزساؤتھ سٹی ویسٹ سینٹرل ایسٹ ملیر کورنگی کے ایس ایس پیز سمیت ایس ایس پیز انویسٹی گیشن/اے سی ایل سی،اے آئی جی ایڈمن سی پی او،اے آئی جی آپریشنز سندھ نے بھی شرکت کی۔

دوران اجلاس قتل ڈکیتی رابری رہزنی اغواء ودیگر سنگین جرائم کے انسدادی اقدامات اور اس حوالے سے آپریشنل وانویسٹیگیشن امور کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے آئی جی سندھ نے پرزور الفاظ میں احکامات دیئے کہ اسٹریٹ کرائمز کے خلاف بھرپور اور منظم ایکشن کے ساتھ ساتھ مفرور اور اشتہاری ملزمان کی گرفتاریوں کے لیئے انٹیلی جینس بیسڈ کاروائیوں پر خصوصی فوکس رکھا جائے۔آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ پولیس آپریشنز کے دوران برآمد ہونیوالے اسلحہ کا ایف ایس ایل لازمی طور پر کرایا جائے اور اس رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔انہوں نے مذید کہا کہ تھانہ جات میں موجود رجسٹروں کی کو روزانہ کی بنیاد پر ترتیب دینے جیسے امور کو لازمی قرار دیا جائے اور اس حوالے سے زیروٹالرنس پالیسی پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔امجدجاویدسلیمی کا کہنا تھا کہ جرائم کے خلاف جاری آپریشنز کو مذید تیز کیا جائے اور شہر میں متحرک انسداد اسٹریٹ کرائمز اسکواڈ کو حقیقی معنوں میں فعال کیا جائے علاوہ اذیں پولیس کے مجموعی سیکیورٹی اقدامات بشمول پیٹرولنگ اسنیپ چیکنگ پکٹنگ ریکی نگرانی ناکہ بندی اور باالخصوص سراغ رسانی و انٹیلی جینس کلیکشن کو ہر سطح پر انتہائی ٹھوس اور مربوط بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ جرائم کے خلاف پولیس اور عوام کے مابین دوستانہ ماحول کو حقیقتاً فروغ دینے کے اقدامات کو عملی طور پر یقینی بنایا جائے اور تھانوں سے اپنے مسائل ومشکلات کے اذالوں یاکیسزودیگر رپورٹس کے اندراج کے لیئے رجوع    کرنیوالے شہریوں کو ناصرف مثبت ریسپانس دیا جائے بلکہ انکی داد رسی کو اپنے فرائض منصبی کی ذمہ داریوں میں خصوصی اہمیت دی جائے بصورت دیگر سخت انضباطی کاروائی کا سامنا کرنا پڑیگا۔