شانگلہ انتخابی عذرداری کیس ٗشوکت یوسفزئی کی درخوارست مسترد ٗ سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار

 
0
354

اسلام آباد ستمبر 4(ٹی این ایس )سپریم کورٹ آف پاکستان نے خیبرپختونخوا کے حلقہ پی کے 23 شانگلہ پر انتخابی عذرداری کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے شوکت یوسفزئی کی درخواست مسترد کردی۔منگل کو سپریم کورٹ میں پی کے 23شانگلہ انتخابی عذرداری کیس کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف شوکت یوسفزئی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پی کے 23شانگلہ میں دس ستمبر کو دوبارہ الیکشن کروانے کا فیصلہ برقرر رکھا ۔شوکت یوسفزئی کے وکیل نے خواتین کے ووٹ نہ ڈالنے سے متعلق شق چیلنج کردی جس پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کردیئے ۔یاد رہے کہ 25 جولائی کو عام انتخابات میں پی کے 23 سے پی ٹی آئی کے شوکت یوسفزئی نے کامیابی حاصل کی تھی تاہم خواتین ووٹرز کے کم ٹرن آؤٹ کے باعث حلقے کے انتخاب کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق الیکشن کمیشن کو اس حلقے کے انتخاب کو کالعدم قرار دینا ہوتا ہے ٗ جہاں ڈالے گئے کْل ووٹوں میں خواتین ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 10 فیصد سے کم ہو۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خیبر پختونخوا کے علاقے شانگلہ میں صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 23 پر انتخابی عمل کالعدم قرار دے کر 10 ستمبر کو دوبارہ انتخابات کرنے کا حکم دیا تھا ٗتحریک انصاف کے شوکت یوسفزئی کے وکیل نے خواتین کے ووٹ نہ ڈالنے سے متعلق شق کو چیلنج کردیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کردئیے۔شوکت یوسف زئی نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ‘الیکشن کمیشن کو پورے حلقے کے انتخاب کو کالعدم قرار دینے کے بجائے چاہیے تھا کہ وہ صرف خواتین کی دوبارہ پولنگ کروائے۔واضح رہے کہ پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں جمعیت علماء اسلام فضل الرحمن اور جماعت اسلامی نے انتخابات میں خواتین کے 10 فیصد لازمی ووٹ کے معاملے پر اعتراض اٹھایا تھا اور انتخابات میں خواتین کی 5 فیصد لازمی ووٹنگ کا مطالبہ کیا تھا۔