بھارت میں ہم جنسی پرستی قانونی طور پر جائز قرار

 
0
980

نئی دہلی ستمبر 6(ٹی این ایس): بھارت کی عدالت عظمیٰ نے ملک میں ہم جنس پرستی کو قانونی قرار دے دیا۔انڈیا ٹوڈے میں شائع رپورٹ کے مطابق انڈین سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے جج چیف جسٹس دیپک مشرا نے فیصلہ پڑھ کر سنایا کہ ’بالغ ہم جنس پرست باہمی رضا مندی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کر سکتے ہیں‘۔
واضح رہے کہ انڈین پینل کوڈ کے سیکشن 377 کے تحت ہم جنسی پرستی قابل گرفتار تھی، مذکورہ قانون 1861 کے برطانوی قوانین کا حصہ تھا جس میں ’خلاف فطرت جنسی تعلقات قائم‘ کرنے کی سزا عمر قید تھی۔فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق بھارت میں ہم جنس پرستوں اور ان کے حقوق کے لیے سرگرم غیر سرکاری اداروں کی جانب سے 1990 میں باقاعدہ کوششیں تیز کی گئیں جن کا مقصد انڈین پینل کوڈ کے سیکشن 377 کو کالعدم قرار دے کر حقوق کا تحفظ تھا۔سپریم کورٹ کی جانب سے ہم جنس پرستوں کے حق میں فیصلے سے بھارت میں مرد، خواتین اور خواجہ سرا باہمی راضی و خوشی اپنے ہم جنس شخص سے تعلقات قائم کرنے میں آزاد ہوں گے۔اس ضمن میں دہلی ہائی کورٹ نے 2009 میں ہم جنس پرستی کو ناقابل جرم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے 2013 میں مذہبی طبقوں کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا اور فیصلہ سنایا کہ قانون میں تبدیلی کا فیصلہ عدالت نہیں بلکہ لوک سبھا (پارلیمنٹ) کرسکتی ہے تاہم اس کے بعد کوئی قانونی سازی عمل میں نہیں آسکی۔بعدازاں اعلیٰ طبقوں سے تعلق رکھنے والے بھارتی گروپ نے سپریم کورٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ ہم جنسی پرستی کے خلاف قانون کی وجہ سے دنیا کے سب سے بڑی جمہوری ملک میں خوف کا ماحول پیدا ہوا رہا ہے جس پر سپریم کورٹ نے سماعت کا آغاز کیا۔
انڈیا ٹو ڈے کے مطابق چیف جسٹس آف انڈیا مشرا نے ریمارکس دیے کہ ’ انفرادیت پسندی کے تصور سے کوئی راہ فرار اختیار نہیں کر سکتا، ہمارا معاشرہ اب انفرادیت پسندی کو بہتر طور پر سنبھال سکتا ہے‘۔’میں ہوں، جو میں ہوں، اس لیے مجھے اسی طرح قبول کیا جائے، کوئی بھی انفرادیت پسندی سے بھاگ نہیں سکتا‘۔
بینچ میں شامل جسٹس اندو ملہوترا نے کہا کہ ’بھارتی تاریخ ہم جنس پرستوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک پرشرمندہ ہے اور وہ تمام لوگ آئینی طور پر یکساں شہری اور انسانی حقوق کے حق دار ہیں‘۔بھارتی سپریم کورٹ کے مذکورہ فیصلے میں جانوروں اور بچوں کے ساتھ جنسی تعلقات کو قابل قانونی گرفت ہی قرار دیا گیا ہے اور ان معاملات میں شامل افراد کو گزشتہ قانون کے مطابق گرفتار اور سزائیں دی جائیں گی۔راما جیے نامی کالج کے طلبہ نے کہا کہ ’مجھے بے حد خوشی ہے، بہت وقت لگا لیکن اب کہہ سکتی ہوں کہ میں آزاد ہوں، مجھے بھی دیگر کی طرح یکساں حقوق حاصل ہوں گے‘۔