لاپتہ افراد کمیشن کی کارکردگی، رواں سال 21 اگست تک 3519 افراد بازیاب

 
0
640

جسٹس جاوید اقبال کی نمایاں کارکردگی کی بدولت سپریم کورٹ نے بھی 300کیسز بازیابی کیلیے کمیشن کوارسال کیے

اسلام آباد ستمبر 10(ٹی این ایس)لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن نے3519 کیسوں کوکمیشن کے صدر جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی ذاتی کوششوں سے 31اگست2018ء تک نمٹا دیا ہے۔
لاپتہ افراد کی انکوائری سے متعلق کمیشن کو 31 جولائی 2018 تک کل 5290 کیسز موصول ہوئے، اگست2018 کے دوران مزید 59 کیس کمیشن کو موصول ہونے کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 5349 ہوگئی ہے۔
لاپتہ افراد کی انکوائری سے متعلق کمیشن کمیشن نے 2018ء کے دوران مجموعی طور پر 485 سماعتیں کیں جن میں سے 240 اسلام آباد، 180کراچی اور180 لاہور میں سماعتیں کیں۔
لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن کے صدر کی حیثیت سے جسٹس جاوید اقبال کی ذاتی کوششوں کو سراہا گیا ہے جس کی بدولت کمیشن نے رواں سال 21اگست2018ء تک3519 لاپتہ افرادکوبازیاب کرایا اوران کی گھروں تک بحفاظت واپسی کو یقینی بنایا۔
جسٹس جاوید اقبال لاپتہ افراد کے انکوائری کمیشن کے صدر کی حیثیت سے ہفتے میں7 دن بغیر کسی چھٹی اور بلامعاوضہ اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔ وہ نا صرف گمشدہ افراد کے ہر خاندان کو ذاتی حیثیت سے سنتے ہیں بلکہ ان کی حتی الوسیع کوشش ہوتی ہے کہ ان کی جلد بازیابی ممکن ہو۔ل اپتہ افرادکے انکوائری کمیشن کے صدر جسٹس جاوید اقبال کی گرانقدرکوششوں کا اعتراف گمشدہ افراد کے عزیز و اقارب کرتے ہیں۔لاپتہ افراد کی انکوائری کے کمیشن کے صدر جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال اور کمیشن کے دیگر اراکین کی شاندارکارکردگی کی بدولت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی لاپتہ افراد کے300کیسز بازیابی کے لیے کمیشن کو ارسال کیے۔
جاوید اقبال نے ایبٹ آباد انکوائری کمیشن کے صدر کی حیثیت سے حکومت کو 61لاکھ روپے لوٹائے اور قومی سانحہ کی تحقیقات کے عوض ایک پائی بھی وصول نہ کی۔

مزید برآں قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کی حیثیت سے جسٹس جاوید اقبال نے نیب کو پاکستان کا انسداد بدعنوانی کا قابل اعتماد اور فعال ادارہ بنایا ہے ۔ انھوں نے انسداد بدعنوانی کی ایک جامع حکمت عملی تشکیل دی جس کے صرف9ماہ کے مختصر عرصے میں شاندارنتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔قومی احتساب بیورو احتساب سب کے لیے کی پالیسی کے ساتھ بدعنوانی کے خاتمے کی رفتار تیز کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔