خود کو سیاح ظاہر کرنے والے دھوکے بازوں سے ہوشیار رہیں

 
0
470

دُبئی ستمبر 15 (ٹی این ایس): متحدہ عرب امارات کا شمار یہاں کے رہائشیوں اور سیاحوں دونوں کے لیے محفوظ ترین مقامات میں ہوتا ہے۔ دُنیا کے دیگر خطوں کے مقابلے میں یہاں جرائم کی شرح خاصی حد تک کم ہے‘ تاہم یہاں بھی چور‘ نوسرباز اور ڈکیت موجود ہیں جو لوگوں کو اُن کی رقوم سے محروم کرنے کی تاک میں رہتے ہیں۔ پولیس کی جانب سے گزشتہ دِنوں ایک وارننگ جاری کی گئی ہے جس کے مطابق امارات میں رہائش پذیر افراد جب گھر سے باہر نکلیں تو سڑکوں اور گلیوں میں موجود فراڈیوں سے احتیاط برتیں۔

خاص طور پر جب کوئی اجنبی شخص اُن کے اچانک قریب آ کر کوئی سوال پوچھے تو خاصا محتاط رہنا چاہیے۔ دُبئی پولیس کے مطابق کچھ چوروں کے بارے میں اطلاع مِلی ہے جو اکثر سڑکوں پر گھومتے پھرتے رہتے ہیں‘ اور خود کو سیاح ظاہر کرتے ہیں اور پھر کسی اکیلے راہگیر کے پاس جا کر اُس سے تازہ ترین فارن کرنسی ایکسچینج کے ریٹس دریافت کرتے ہیں۔ اور پھر اسلحے کی نوک پر رقم نکلوا کر فرار ہو جاتے ہیں۔

اس نوعیت کے سوال کرنے والوں سے فوراً محتاط ہو جائیں اور لاعلمی کا اظہار کر کے وہاں سے کھسکنے میں عافیت جانیں۔ یہ الگ بات ہے کہ امارات میں مقیم 98.6 فیصد افراد رات کے وقت باہر نکلنے کو محفوظ خیال کرتے ہیں۔ حالیہ رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی گنتی دُنیا کی دوسری محفوط ترین مملکت میں ہوتی ہے‘ جبکہ جرائم کی شرح کے اعتبار سے سنگاپور پہلے نمبر پر ہے۔

دُبئی کے محکمہ پولیس اینڈ پبلک سیکیورٹی کے ڈپٹی چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ظاہی خلفان تمیم نے بتایا کہ مؤثر حکومتی پالیسیوں اور حکمت عملیوں کے باعث ہی متحدہ عرب امارات دُنیا کے محفوظ ترین خطوں میں شمار ہونے لگا ہے۔ اُن کے مطابق 2017ء میں سنگین نوعیت کے جرائم کی تعداد میں 2016ء کی نسبت 15 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ جبکہ 2017ء کے دوران ایسے جرائم جن کی گُتھی سُلجھانے میں ناکامی ہوئی‘ اُن کی تعداد 2016ء کے مقابلے میں 14 فیصد کم ریکارڈ کی گئی۔