سپریم کورٹ: پانی کی قلت ،ڈیموں کی تعمیر کاتحریری حکم جاری

 
0
462

پانی کے استعمال کی قیمت لی جائے، پانی کے استعمال کے تخمینے کیلئے انڈس ریوراتھارٹی میٹر لگائے جائیں، پانی کی بچت کیلئے آگاہی مہم چلائی جائے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا 26صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ

اسلام آباد ستمبر 18 (ٹی این ایس): سپریم کورٹ نے پانی کی قلت اور ڈیمز کی تعمیر سے متعلق کیس کاتفصیلی حکم جاری کردیا ہے،جس کے تحت پانی کے استعمال کی قیمت لی جائے،پانی کے استعمال کے تخمینے کیلئے انڈس ریوراتھارٹی میٹر لگائے جائیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار نے پانی کی قلت سے متعلق کیس کا تحریری حکم جاری کردیا ہے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے 26صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ خود تیار کیا۔

تحریری حکم کے مطابق عدالت نے کہا کہ دنیا کی تمام معیشتوں کا انحصار پانی پر ہے۔کچھ سالوں سے گلیشئر کاپگھلنا شدت اختیار کرگیا ہے۔ گلیشئر پگھلنے کا عمل آئندہ بھی جاری رہے گا۔ پانی کی قلت اور مستقبل میں ضرورت پرسب متفق ہیں۔اس وقت ملک میں زندگی کی بقاء کیلئے پانی کی سخت ضرورت ہے۔ پاکستان زرعی ملک ہے جس کے پیش نظر پانی کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔

تحریری حکم میں مزید کہا گیا کہ پانی کے استعمال کی قیمت لی جائے تاکہ پانی کا استعمال ذمہ داری سے ہو۔ پانی کے استعمال کا تخمینہ لگانے کیلئے انڈس ریوراتھارٹی میٹر لگائے جائیں۔ بارش کا پانی جمع کرکے استعمال کرنے کی حکمت عملی اختیار کی جائے۔ پانی کے کفایت شعاری سے استعمال کیلئے آگاہی مہم چلائی جائے۔ دنیا میں پای ذخیرہ کرنے میں پاکستان کا شمار آخری نمبر پر ہے۔

پاکستان میں آبی وسائل کے تحفظ کیلئے اقدامات نہیں کیے گئے۔ دیا میربھاشا ڈیم کی منظوری ای سی سی نے دی ہے۔ دوسری جانب قومی اسمبلی نے ملک میں نئے ڈیموں کی تعمیر کے لئے اقدامات کے حوالے سے قرارداد کی منظوری دے دی۔ منگل کو قومی اسمبلی میں مخدوم سمیع الحسن گیلانی نے قرارداد پیش کی کہ حکومت ملک میں نئے ڈیموں کی تعمیر کے لئے اقدامات کرے۔

قرارداد پیش کرنے کے دوران پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے کئی اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور انہوں نے اس معاملے پر واضح موقف دینے کا مطالبہ کیا جس پر وفاقی وزیر اطلاعات ‘ نشریات و قومی ورثہ فواد چوہدری نے کہا کہ حیران کن بات ہے کہ اپوزیشن ملک میں پانی کے ذخائر کی تعمیر کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے یہ کہا جارہا ہے کہ ملک میں پانی کے نئے ذخائر نہیں بنانے چاہئیں۔

پیپلز پارٹی کے نواب یوسف تالپور نے کہا کہ ہم نئے ڈیموں کی تعمیر کے خلاف نہیں لیکن اس کی وضاحت ہونی چاہیے۔ ہم بھاشا ڈیم کی تعمیر چاہتے ہیں اور اسی تناظر میں ہم نے سی پیک میں اس کے لئے فنڈز مختص کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا مگر بات بھاشا ڈیم کی ہوتی ہے اور کالا باغ تک پہنچ جاتی ہے جسے تین صوبوں نے رد کردیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اپریل 2018ء میں چاروں صوبوں نے جس واٹر پالیسی پر دستخط کئے تھے ان میں دیامر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی تعمیر شامل تھی۔

ہماری حکومت نے اس پر پیشرفت کی ۔ میری گزارش ہے کہ پاکستان ایک وفاق ہے اور ایسے ایشو نہیں اٹھانے چاہئیں جس سے فیڈریشن کو نقصان پہنچے۔ فواد چوہدری درست فرما رہے ہیں کہ دونوں ڈیموں کی تعمیر پر اتفاق رائے موجود ہے۔ بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لئے اراضی کی خریداری کی مد میں 122 ارب روپے ہماری حکومت نے مختص کئے تھے جبکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 23 ارب روپے اس مد میں مختص کئے گئے ہیں۔

اگر حکومت ڈیم کی تعمیر کے عمل کو تیز کرنا چاہتی ہے تو وہ بیشک 23 ارب کی رقم بڑھا کر 40 ارب سالانہ کردے۔ بھاشا ڈیم کی تعمیر سے تربیلا کی عمر 35 سال بڑھ جائے گی۔ ہماری گزارش ہے کہ بھاشا ڈیم کو متنازعہ نہ بنایا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں پانی کے ذخائر اور پانی بچانے کے اقدامات پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دونوں ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے کوئی ابہام نہیں ہے‘ ہم 1991ء کے پانی کے معاہدے اور اپریل 2018ء کے اتفاق رائے کو مانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نئے ڈیموں کی تعمیر پر چاروں صوبوں کا اتفاق رائے حاصل ہوگا۔ ہم چاروں وفاقی اکائیوں کے نکتہ نظر کا احترام کرتے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ چالیس سالوں سے حکومتیں آتی رہیں مگر اس معاملے پر کوئی پیشرفت نہ ہوئی۔ قوم پہلی مرتبہ وزیراعظم اور چیف جسٹس کے ڈیموں کی تعمیر کے مطالبے کی حمایت کر رہی ہے۔