بھارت داخلی مسائل کے باعث مذاکرات سے بھاگ رہا ہے. پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے. شاہ محمود قریشی

 
0
397

امریکا نے افغان جنگجوﺅں کو روس کے خلاف استعمال کیا‘انہیں وائٹ ہاﺅس میں دعوتیں دی گئیں‘ کس نے انہیں تربیت فراہم کی؟ ہم تاریخ بھلا دیتے ہیں . وزیرخارجہ کی واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو اور نشریاتی ادارے سے انٹرویو
نیویارک ستمبر 29 (ٹی این ایس): وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی کو مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے لیکن بھارت داخلی مسائل کے باعث مذاکرات سے بھاگ رہا ہے. واشنگٹن میں صحافیوںسے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاک بھارت مذاکرات تین سال سے تعطل کا شکار ہیں، دونوں ممالک کے مابین مسائل مذاکرات سے ہی حل کیے جاسکتے ہیں، اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی بحالی کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے.
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سارک اجلاس کا بائیکاٹ بدقسمتی ہے، بھارت داخلی مسائل کے باعث مذاکرات سے بھاگ رہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے طاقت کے بہیمانہ استعمال سے نقصان ہوا، اسی وجہ سے محبوبہ مفتی اورعمر عبداللہ نے بھی بھارتی حکومت سے راستے جدا کرلیے ہیں. انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی قیادت کا نیشنل ایکشن پلان پر مکمل اتفاق ہے، پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے، دورہ کابل بھی اسی خواہش کے لیے کیا گیا تھا.
پاک بھارت جنگ پرامریکی خدشات کے حوالے سے سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے ساتھ جنگ کی کوئی گنجائش نہیں ہے. دریں اثناءعرب نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ نئی حکومت کو بھارت اور امریکا کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی ورثے میں ملی جسے بہتر کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں. وزیراعظم پاکستان عمران خان کی 26 جولائی کی تقریر جس میں انہوں نے بھارت کو امن کی پیشکش کی تھی، کا حوالہ دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعمیری مذاکرات ہماری پالیسی کا بنیادی نقطہ ہے.
انہوں نے کہاکہ ہم نے جو کیا ہمارے خیال میں درست تھا دو ایسی پڑوسی جن کے درمیان بہت سے اختلافات ہوں اور دونوں ایٹمی قوتیں ہوں ان کے معاملات آپ کس طرح سدھاریں گے؟ جنگ کی کوئی گنجائش نہیں، نہ ہی کسی اور فوجی حل کی، صرف مذاکرات ہی واحد حل ہے. پاکستانی وزیر خارجہ نے اپنی گفتگو میں اس تاثر کو مسترد کردیا کہ سابقہ حکومتیں طالبان کو مدد فراہم کرتی رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ ایک ایسی صورتحال پر قابو پانے کے لیے اپنے ملک کی مدد کررہی تھیں جو ان کے ہاتھ میں نہیں تھی.شاہ محمود قریشی نے سوویت یونین کے ساتھ جنگ میں امریکا کی جانب سے افغان جنگجوﺅں کی مدد کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ کون تھے؟کس نے ان کی مدد کی؟ کس نے انہیں تربیت فراہم کی؟ ہم تاریخ بھلا دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہمارے دوست بدل گئے ہیں.
انہوں نے کہاکہ آپ نے جن لوگوں کی مدد کی انہیں انتہا پسند کہا گیا، کیا انہیں امریکا آنے کی دعوت نہیں دی گئی؟ کیا انہیں وائٹ ہاﺅس میں نہیں بلایا گیا؟ تو دوست بدلتے ہیں حالات بدلتے ہیں، ہم صرف اپنا دفاع کرنے اور اپنی حفاظت کرنے کی کوشش کررہے ہیں.انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ امریکا ایک اہم عالمی طاقت ہے.
جس طرح امریکا خطے میں دیگر امکانات پر غور کررہا ہے اور نئے دوست بنانے کی کوشش میں مصروف ہیں اس طرح ہمارے دیرینہ دوستوں میں چین بھی شامل ہے. دوسری جانب جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کی امریکی ڈپٹی سیکریٹری ایلس ویلز نے برطانوی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن خطے کی خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے اور اس کے لیے انہوں نے پاکستان پر اقدامات کرنے کے لیے زور دیا .
انہوں نے پاکستانی وزیر اعظم کے اس بیان کا بھی خیر مقدم کیا تھا جس میں ا نہوں نے ہمسایہ ممالک میں امن کی بات کی. انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے باہمی تعلقات کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو افغانستان کی اقتصادی استحکام کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے اسے بھارت اور افغانستان کے مابین تجارتی گزر کی اجازت دینی چاہیے.پاکستان اور افغانستان کے مابین معاشی تعلقات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ایلس ویلز نے کہا کہ اس سے پاکستان کے مشرقی اور مغربی سرحدوں پر تناﺅ کم کرنے میں مدد ملے گی، جبکہ اس سلسلے میں بارڈر مینجمنٹ بھی کارگر ثابت ہوگی.
افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے انہوں نے کہ ہم ملا فضل اللہ جیسے تمام دہشت گرد گروہوں کا خاتمہ چاہتے ہیں‘ امن پاکستان اور افغانستان دونوں کی اولین ترجیح ہونا چاہیے کیوں کہ دونوں کو دہشت گردی کا سامنا رہا ہے.