نیب نے نواز شریف کو مزید مشکل میں ڈال دیا، 7 سال سزا کم ہے بڑھائی جائے۔ نیب نے نوازشریف کے خلاف دونوں ریفرنس کے فیصلے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دئیے

 
0
379

اسلام آباد جنوری 02 (ٹی این ایس): نیب نے نوازشریف کے خلاف دونوں ریفرنس کے فیصلے چیلنج کر دئیے ہیں۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ قومی احستاب بیورو نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس اور فلیگ شپ ریفرنس کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔نیب نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کیخلاف فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے دئیے جانے والے فیصلے کو چینلج کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔اور اب نیب نے العزیزیہ کے فیصلے کو بھی چینلج کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے دونوں ریفرنسز کے خلاف اپیلیں دائر کر دیں۔ترجمان نیب کے مطابق فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے جب کہ العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کو بڑھانے کی اپیل دائر کی گئی ہے۔دونوں ریفرنسز سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیلیں دائر کی گئی ہیں۔العزیزیہ ریفرنس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف کے خلاف جرم ثابت ہو چکا ہے اس لیے ان کو دی جانے والی 7 سال قید کی سزا کم ہے یہ بڑھائی جائے کیونکہ دفعہ 9اے 5 میں سزا 14 سال قید ہے۔واضح رہے 24 دسمبر کواحتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں بری کیا جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے سات سال قید بامشقت کی سزا سنائی ۔نواز شریف پر 1.5 ملین پاؤنڈز اور 25 ملین ڈالرز کا الگ الگ جُرمانہ بھی عائد کیا گیا جبکہ نواز شریف کو دس سال تک عوامی عہدہ رکھنے کے لیے بھی نا اہل قرار دے دیا گیا۔ عدالت نے نواز شریف کی جائیداد ضبطگی کا بھی حکم دیا جبکہ حسن اور حسین نواز کو مفرور قرار دے کر ان کے دائمی وارنٹس جاری کر دئے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ نواز شریف العزیزیہ ریفرنس میں منی ٹریل نہیں دے سکے۔ نواز شریف ہی ہل میٹل اور العزیزیہ کے اصل مالک ہیں۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ فلیگ شپ ریفرنس آف شور کمپنیوں سے متعلق ہے لہٰذا فلیگ شپ ریفرنس میں کیس نہیں بنتا اس لیےنوازشریف کوبری کیا جاتاہے۔