شادی کے لیے کم سے کم عمر مقرر کر دی گئی، اب کوئی بھی 18 سال سے پہلے شادی نہیں کر سکے گا، قانون بنا دیا گیا

 
0
4035

ریاض جنوری 12 (ٹی این ایس): شادی کے لیے عمر کے حوالے سے قانون بنا دیا گیا ہے۔اب کوئی بھی 18 سال سے پہلے شادی نہیں کر سکے گا۔شادی کے لیے کم سے کم عمر 18 سال مقرر کر دی گئی ہے تاہم اس سے قبل شادی کے لیے کم سے کم عمر 15سال مقرر کی گئی تھی جسے بڑھا کر اب 18 سال کر دیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عبداللہ الشیخ کی زیر صدارت شوری کونسل کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ کے اراکین نے کم عمری کے خلاف شادی کا بل پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ہے۔شوری کونسل کے نائب صدر ڈاکٹر یحیان الثمان نے اس حوالے سے ایک اعلامیہ بھی جاری کیا ہے۔جس میں بتایا گیا ہے کہ شوری کونسل نے جو قانون منظور کیا اس میں شادی کی عمر کم سے کم 18 سال مقرر کی گئی ہے۔علاوہ ازیں اس نقطے پر بھی سب نے اتفاق کیا کہ ایسی لڑکیاں یا لڑکے جو شادی کے قابل نہیں ان کا زبردستی نکاح کروانا جرم تصور کیا جائے گا۔نائب صدر کا کہنا تھا کہ ابھی فی الحال قانون منظور کیا گیا ہے اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کی سزاؤں کا تعین کیا جائے گا۔واضح رہے پاکستان میں بھی شادی کے لیے لڑکے کی کم سے کم عمر 18 سال جب کہ لڑکی کی 16 سال ہے۔اسی حوالے سے لڑکیوں کی شادی کی عمر 16 کی بجائے 18 سال مقرر کرنے اور ڈپریشن کے حوالے سے سرکاری سطح پر آگاہی مہم چلانے کے مطالبے پر مبنی 2قرار دادیں پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروا ئی گئی تھیں ۔جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ کم عمری کی شادی لڑکیوں کے حقوق کا اہم ترین معاملہ ہے، کم عمری کی شادی سے معاشرے میں بے شمار مسائل پیدا ہورہے ہیں۔کم عمری کی شادی سے لڑکیوں کی جسمانی، جذباتی اور تولیدی صحت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں ،کم عمری کی شادی کے نتیجے میں لڑکیاں اپنے بہت سے بنیادی حقوق سے محروم رہ جاتی ہیں۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ دی پنجاب چائلڈ ریسٹرینٹ ترمیمی بل 2015ء میں ترمیم کی جائے اور لڑکیوں کی شادی کی کم سے کم عمر 16سال کو بڑھا کر 18سال مقرر کیا جائے۔