حساس اداروں کی سویلین معاملات میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے، نامزد چیف جسٹس

 
0
384

ملٹری کورٹس میں سویلین کا ٹرائل دنیا بھر میں غلط سمجھا جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ فوجی عدالتوں میں جلد فیصلے ہوتے ہیں، کوشش کروں گا کہ سول عدالتوں میں بھی جلد فیصلے ہوں۔ نامزد چیف جسٹس سپریم کورٹ آصف سعید کھوسہ

اسلام آباد جنوری 17 (ٹی این ایس): نامزد چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ فوج اور حساس اداروں کی سویلین معاملات میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے، ملٹری کورٹس میں سویلین کا ٹرائل دنیا بھر میں غلط سمجھا جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ فوجی عدالتوں میں جلد فیصلے ہوتے ہیں، کوشش کروں گا کہ سول عدالتوں میں بھی جلد فیصلے ہوں، پچھلے ادوار میں ریاستی اداروں میں عدم اعتماد کی فضا پیدا ہوئی، میری رگوں میں بلوچ خون دوڑ رہا ہے، آخری دم تک لڑوں گا۔چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثارکی ریٹائرمنٹ کے موقع پر منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے بہت مشکل حالات میں عدالت چلائی۔ انہیں سیاسی، سماجی، معاشرتی اور آئینی سمیت کئی طرح کی مشکلات کا سامنا رہا۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے ساتھ پچھلے 20 سال سے ہوں اور ہم دونوں ایک ساتھ لاہور ہائیکورٹ کے جج بنے۔ہم ایک ساتھ جڑے بچوں کی طرح ہیں جو آج الگ ہو جائیں گے۔ کسی سرجری کے ساتھ نہیں بلکہ آئین کے تحت الگ ہوں گے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی انسانی حقوق سے متعلق خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بطور چیف جسٹس سپریم کورٹ انصاف کی فراہمی میں تعطل کو دور کرنے کی کوشش کروں گا۔ نامزد چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ملٹری کورٹس میں سویلین کا ٹرائل ساری دنیا میں غلط سمجھا جاتا ہے۔کہا جاتا ہے کہ فوجی عدالتوں میں جلد فیصلے ہوتے ہیں۔ کوشش کریں گے سول عدالتوں میں بھی جلد فیصلہ ہوں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا سو موٹو یعنی از خود نوٹس کا اختیار بہت کم استعمال کیا جائے گا اور یہ اختیار وہاں استعمال ہوگا جہاں دوسرا حل موجود نہیں ہوگا۔ ہائیکورٹ کو بھی اپنے اختیارات حدود کے اندر رہ کر استعمال کرنے چاہئیں۔ نامزد چیف جسٹس سپریم کورٹ آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ فوج اور حساس اداروں کا سویلین معاملات میں کوئی دخل نہیں ہونا چاہیے۔پچھلے ادوار میں ریاستی اداروں کے درمیان عدم اعتماد کی فضا پیدا کی گئی۔ ملک کی ترقی کیلئے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ جمہوری استحکام کے لیے تمام ریاستی اداروں کا فعال ہونا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بات کرنی چاہیے کہ کس ادارے نے کہاں دوسرے کے کام میں مداخلت کی ، عدلیہ نے کہاں دوسرے اداروں کے اختیارات میں مداخلت کی لاپتہ افراد کا معاملہ سنگین ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ میری رگوں میں بلوچ خون دوڑ رہا ہے۔ میں آخری دم تک لڑوں گا۔ مقننہ کا کام صرف قانون سازی ہے ترقیاتی فنڈز دینا یا صرف ٹرانسفر پوسٹنگ کرنا نہیں ہے صدر پاکستان کی سربراہی میں چارٹر آف گورننس پر بحث کی ضرورت ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کی طرح میں بھی ڈیم تعمیر کرنا چاہتا ہوں اور میں بھی ان کی طرح ملک کا قرضہ اتارنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ماتحت عدلیہ میں برسوں سے زیر التواء مقدمات کے جلد تصفیے کی کوشش ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ غیر ضروری التواء کو روکنے کیلئے جدید آلات کا استعمال کیا جائے گا۔ جعلی مقدمات کے خلاف ڈیم بناؤں گا اور عرصہ دراز سے زیر التواء مقدمات کا قرض اتاروں گا۔ اس وقت عدالتوں میں 19 لاکھ کیسز زیر التواء ہیں۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ 3 ہزار ججز 19 لاکھ مقدمات نہیں نمٹا سکتے۔ میں جعلی گواہوں کے خلاف بھی ڈیم بنانا چاہتا ہوں۔