ساہیوال پولیس کے سابق کانسٹیبل نوید عالم کے قتل کے بارے میں وائرل ہونے والی خبر اور پیغامات غلط، بے بنیاد اور من گھڑت ہیں، ڈی پی او ساہیوال نے وضاحتی بیان جاری کردیا

 
0
1445

لاہور جنوری 26 (ٹی این ایس): سوشل میڈیا پر ساہیوال کے کانسٹیبل نوید عالم کے قتل کی وائرل ہونے والی خبراور پیغامات غلط ، بے بنیاد اور من گھڑت ہیں اور اس مناسبت سے پھیلائی گئی تصویرایک دوسرے شخص عبری ملکانہ کی ہے جسے 23جنوری کو پاکپتن کچہری میں پیشی پر آنے کے موقع پر مخالفین نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا اور اسکی ڈیڈ باڈی کی تصویر کونامعلوم عناصر کانسٹیبل نوید عالم قرار دے کر پنجاب پولیس کے خلا ف بے بنیاد پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہیں ۔ڈی پی او ساہیوال کے مطابق کانسٹیبل نوید عالم زندہ ہے اور اسکی سوشل میڈیا پر پولیس افسران پر الزام تراشی کے حوالے سے گردش کرنے والی اس کی ویڈیوز لگ بھگ ایک برس پرانی ہیں جن کا عبری ملکانہ یا اسکی تصویر کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ کانسٹیبل نوید عالم نے حال ہی میں ایک نئی ویڈیو سوشل میڈیا پر ریلیز کی ہے جس میں اس نے اپنے متعلق غلط خبریں پھیلانے والوں کو تنبیہ کی ہے کہ اگر وہ باز نہ آئے تو وہ ان کے خلاف سائبر کرائم کو کاروائی کیلئے درخواست دے گا۔کانسٹیبل نوید عالم کے مطابق وہ نہ تو سانحہ ساہیوال کا چشم دید گوا ہ ہے اور نہ اس کا اس سانحے کے کسی پہلو کے ساتھ کوئی تعلق ہے ۔ ڈسٹرکٹ پولیس ساہیوال کے ساتھ اس کے محکمانہ مسائل کے حوالے سے عدالت عالیہ میں کیس زیر سماعت ہے لہذا اسے بلاوجہ سانحہ ساہیوال کے ساتھ نہ جوڑا جائے ۔ تفصیلات کے مطابق کانسٹیبل نوید عالم نمبر1418/Cکے خلاف آٹھ اپریل دوہزار اٹھارہ کوپولیس اسٹیشن ڈیرہ رحیم میں پی پی سی کی دفعات 170/171/419/420/468/471کے تحت مقدمہ درج ہوا اور اسے چالان بھی کیا گیا ۔دستاویزات کے مطابق نوید عالم بائیس جنوری 1999کو ساہیوال پولیس میں بطور کانسٹیبل بھرتی ہوا ۔ اسکے سروس ریکارڈ میں 16بیڈ انٹریز شامل ہیں جبکہ اچھی کارکردگی کی ایک بھی اچھی انٹری موجود نہیں ۔کانسٹیبل نوید عالم کو طویل غیرحاضری پر نوکری سے برخاست کیا گیا جس پر اس نے سوشل میڈیا کو اپنے مذموم مقاصدکیلئے استعمال کرتے ہوئے سینئر آفیسرز پر من گھرت الزام لگا کر انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی اور اہلکاروں میں نظم و ضبط کی پاسداری نہ کرنے اور نافرمانی کا کلچر پروان چڑھانے کی کوشش کی۔کانسٹیبل نوید عالم کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز لگ بھگ 9/10ماہ پرانی ہیں جو اس وقت سوشل میڈیا کی سائٹس بشمول فیسک بک ، ٹوئٹر اور واٹس ایپ گروپس میں بہت وائرل ہوئیں تھیں اور سارا میڈیا اس ایشو سے باخبر ہے ۔