نیب نے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے ’’احتساب سب کیلئے‘‘ کا جو عزم کیا تھا اس پر زیروٹالیرنس اور خود احتسابی کی پالیسی کے ذریعے سختی سے عمل کیاجارہا ہے، چئیرمین نیب

 
0
520

اسلام آباد مارچ 08 (ٹی این ایس) چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب نے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے ’’احتساب سب کیلئے‘‘ کا جو عزم کیا تھا اس پر زیروٹالیرنس اور خود احتسابی کی پالیسی کے ذریعے نہ صرف سختی سے عمل کیاجارہا ہے۔ میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔نیب نے 179میگا کرپشن کے مقدمات میں سے 105مقدمات میں ریفرنس دائرکرنے کے علاوہ 15مقدمات انکوائری اور19مقدمات انویسٹی گیشن کے مراحل میں ہیں جن پر قانون کے مطابق کارروائی جاری ہے جبکہ 40مقدمات کو قانون کے مطابق نمٹادیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے وائٹ کالرمقدمات کی شواہد،دستاویزی ثبوت اور قانون کے مطابق سائنسی بنیادوں پر تحقیقات کیلئے 10ماہ کا وقت مقرر کیا ہے جوکہ دنیا کی کسی اینٹی کرپشن ایجنسی نے مختص نہیں کیا۔
چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کو اپنے قیام سے31جنوری 2019 تک 419398بدعنوانی کی درخواستیں موصول ہوئیں،جن میں سے نیب نے 13722شکایات کی جانچ پڑتال ،8881انکوائریوں ،4219انوسٹی گیشنز کی منظوری دی جبکہ 3484بدعنوانی کے ریفرنس متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائر کیے گئے اور بد عنوان عناصر سے 31جنوری 2019تک303.767ارب روپے بر آمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے۔ مضاربہ /مشارکہ سیکنڈلزمیں اب تک 34 ملزمان کی گرفتاری کے علاوہ بیرون ملک فرار مضاربہ /مشارکہ سیکنڈلزمیں مطلوب ملزمان کو انٹرپول کے زریعے واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے اس کے علاوہ نیب نے معززاحتساب عدالت اسلام آباد میں مفتی احسان کے خلاف مضاربہ کیس میں بدعنوانی کا ریفرنس دائر کیا تھا۔احتساب عدالت نے مفتی احسان کومضاربہ کیس میں 10سال کی قیداور9ارب روپے جرمانہ کی سزا سنائی جبکہ9دوسرے ملزمان کو 1ارب روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ نیب مفتی احسان اور دیگر مجرمان سے 10ارب روپے بر آمد کر کے متاثرین کو قانون کے مطابق واپس کیے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ نیب جعلی ہاؤسنگ/کواپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف اپنی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب پیشہ وارانہ کارکردگی شفافیت ‘ میرٹ اور قانون پر بلا امتیاز عمل درآمد کے ذریعے ملک سے ہرقسم کی بد عنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے تمام وسائل برؤے کار لا رہا ہے ۔ نیب کو 2018ء میں اسی عرصے کے دوران 2017ء کے مقابلے میں دوگناہ شکایات موصول ہوئیں ‘ گزشتہ سال کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب افسران بدعنوانی کے خاتمے کو قومی فرض سمجھ کر ادا کررہے ہیں۔ نیب سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے ‘ پاکستان سارک انٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ہے ‘ نیب نے بد عنوانی کے خاتمہ کیلئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے ہیں۔ نیب کسی کے ساتھ امتیازی سلوک پر یقین نہیں رکھتا۔ جس نے مبینہ طو پربدعنوانی کی ہے اس کے خلاف قانون کے مطابق نیب کی پالیسی فیس نہیں بلکہ کیس کو دیکھنے کی ہے۔