چین کی جانب سے شدید ناراضگی کا اظہار، وزیراعظم کا سی پیک میں شامل زیر التوا اہم ترین منصوبے کا ہنگامی بنیادوں پر افتتاح کرنے کا فیصلہ

 
0
320

گوادرمارچ 27 (ٹی این ایس): چین کی جانب سے شدید ناراضگی کا اظہار، وزیراعظم کا سی پیک میں شامل زیر التوا اہم ترین منصوبے کا ہنگامی بنیادوں پر افتتاح کرنے کا فیصلہ، گوادر ائیرپورٹ کی تعمیر میں غیر ضروری التوا پر چین کی جانب سے ناراضگی اور تحفظات کا اظہار کیا گیا، جس کے بعد وزیراعظم نے ہنگامی بنیادوں پر منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کا فیصلہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق تجزیہ نگار امتیاز گل کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین گوادر ائیرپورٹ کے منصوبے کی بلاجواز تاخیر پر سخت نالاں ہے۔امتیاز گل کا بتانا ہے کہ وزیر اعظم اسی ہفتے پہلی مرتبہ گوادر کے نئے ایئرپورٹ کا سنگ بنیاد رکھیں گے، یہاں یہ ذکر ضروری ہے کہ یہ کام ایسی فضا میں ہو رہا ہے جب چینی حکومت اور متعلقہ چینی حلقے اس کام میں بلا جواز تاخیر پر سخت ناراض ہیں کیونکہ انہیں یقین ہے کہ پاکستانی حکومت نے اس ایئر پورٹ کا سنگ بنیاد رکھنے میں جان بوجھ کر تاخیر کر دی ہے۔امتیاز گل کا بتانا ہے کہ گوادر ایئر پورٹ اور سڑکوں کے 3 انفرا سٹرکچرز کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر 2015 میں اس وقت دستخط ہوئے جب چینی صدرشی جن پنگ پاکستان کے دورے پر تشریف لائے تھے، چینی حکومت نے گوادر ایئر پورٹ کیلئے 259 ملین ڈالر گرانٹ کا اعلان کیا، سول ایوی ایشن اتھارٹی جو کافی عرصہ قبل ہی اس ایئر پورٹ کیلئے زمین حاصل کرچکی تھی نے 2016 میں اس اراضی کے چاروں طرف خاردار تار لگادیے تھے، یہاں یہ ذکر ضروری ہے کہ گوادر ایئرپورٹ کی تعمیر سے متعلق فزیبلٹی رپورٹ ایک یورپی کمپنی نے مرتب کی تھی، اس کے بعد چین کی حکومت نے اپنے ملک کی ایک کمپنی کو اس کی جانچ پڑتال کیلئے مقرر کیا، یہ چینی کمپنی اپنا کام مکمل کرچکی تھی کہ چین کو پاکستانی رہنماؤں نے کہا کہ گوادر ایئر پورٹ کو ایک جدید ترین ( اسٹیٹ آف دی آرٹ) ہوائی اڈا ہونا چاہیے ، چینی حکومت نے یہ فرمائش پوری کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی، اس کے بعد گوادر ایئر پورٹ کی فزیبلٹی دوبارہ بنانی پڑی۔اس کے بعد گوادر منصوبے کی راہ میں ایک بہت بڑی رکاوٹ پیدا ہوگئی، ایئرپورٹ کی تعمیر پر مامور چینی کمپنی نے مطالبہ کیا کہ اسے بجلی کے پورے مجوزہ نظام کا پلان فراہم کیا جائے جب چینی کمپنی کا یہ مطالبہ پورا نہ ہوا تو اس نے دوٹوک الفاظ میں بتا دیا کہ جب تک اسے الیکٹرسٹی پلان فراہم نہیں کیا جائے گا وہ گوادر ایئر پورٹ پر تعمیراتی کام کا آغاز نہیں کرے گی۔بہر صورت متعدد رکاوٹوں اور مسائل کے بعد پاکستان اور چین کے حکام پر مشتمل مشترکہ کمیٹی کے 7 ویں اجلاس نے سفارش کی کہ گوادر میں فوری طور پر کوئلے سے چلنے والا 300 میگاواٹ کا بجلی پلانٹ بنایا جائے، لیکن کیوں؟ اس لیے کہ پورے بلوچستان کو نیشنل گرڈ سے صرف 700 میگا واٹ بجلی ملتی ہے جو اس کی مجموعی ضروریات کے صرف ایک تہائی حصے کے برابر ہے، دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ بلوچستان میں موجود بجلی ترسیلی سسٹم 800 میگاواٹ سے زیادہ کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتا، انہی مسائل کی بنا پر مشترکہ کمیٹی نے سفارش کی کہ گوادر کے پاور پلانٹ کو نیشنل گرڈ سے مکمل طور پر علیحدہ رکھا جائے۔لیکن ان تمام فیصلوں پر بھی عملدرآمد شروع نہ ہو سکا، اور اسی باعث منصوبے کے آغاز میں تاخیر ہوئی۔ لیکن اب چین کے اظہار ناراضگی پر وزیراعظم نےگوادر ائیرپورٹ کی تعمیر کے کام کا آغاز ہنگامی بنیادوں پر کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔