چیئر مین نیب (ر)جاوید اقبال کا خیبر پختونخوا سول سیکرٹریٹ پشاور میں بیورو کریسی سے خطاب

 
0
959

پشاور مارچ 28 (ٹی این ایس): قومی احتساب بیورو کے چیئر مین نیب (ر)جاوید اقبال خیبر پختونخوا سول سیکرٹریٹ پشاور میں بیورو کریسی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیوروکریسی ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔بیوروکریسی کا ملکی ترقی میں اہم کردار ہے۔اعلی عدلیہ سمیت ملک کے مختلف اداروں میں اہم ذمہ داریاں سر انجام دی ہیں اس لئے بیوروکریسی کے مسائل سے آگاہ ہوں ۔نیب 1999میں قائم کیاگیا جبکہ میں چئیرمین نیب کی حیثیت سے گزشتہ 17ماہ سے کام کررہا ہوں اس عرصہ کے دوران نیب کو آزاد ادارہ بنانے کیلئے بھرپور کوشش کی جا رہی ہیں۔ تمام شعبو ں میں جامع اصلاحات کے ذریعے نیب کو فعال ادارہ بنایا گیا ہے۔ملکی ادارے مضبوط ہوں گے تو ملک مضبوط ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پروپیگنڈہ کیا گیا کہ نیب کی وجہ سے بیوروکریسی نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔نیب کے ہزاروں مقدمات کا جائزہ لیا تو بیوروکریسی کے خلاف سامنے آنے والے مقدمات نہ ہونے کے برابر تھے۔یہ مذموم پروپیگنڈہ تھا جس کا مقصد نیب پر الزام تراشی اور بیوروکریسی کی حوصلہ شکنی کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ نیب ملک کا بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نہ صرف قانون کے مطابق کام کرنے والا معتبر ادارہ ہے بلکہ قانون کے مطابق ہر شخص کی عزت نفس کا احترام کرنے کے علاوہ ان کے جائز خدشات کو قانون اور آئین کے مطابق حل کرنے پر یقین رکھتاہے۔انہوں نے کہا کہ نیب آپ کا اپنا اورانسان دوست ادارہ ہے ۔جس میں آپ کے تعاون سے مزید بہتری لائی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ نہ صرف نیب بلکہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ دار ی ہے۔انہوں نے کہا نیب ایک قومی ادارہ ہے جس کو بدعنوان عناصر سے ملک کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔ نیب نے بدعنوان عناصر سے 303 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا ہم پاکستان کی وجہ سے آج ان اہم عہدوں پر فائزہیں ۔ہم سب کوملک نے جو کچھ دیا ہے وہ ہم پر قرض ہے اور ہمیں یہ قرض اتارنا ہے۔ہمیں ملک کی ترقی اور بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے مل کر کام کرناہے۔انہوں نے کہا کہ 28سال قبل جن کے پا س سواری نہیں تھی وہ آج دبئی اور دیگر ممالک میں جائیدادوں اور ٹاورز کے مالک ہیں ان سے یہ پوچھنا کہ یہ سب کہاں سے آیا تو یہ جرم ہے ۔انہوں نے کہا کہ 95ارب ڈالر کا قرضہ کہاں خرچ کیا گیا کیا یہ پوچھناکیا جرم ہے۔جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب اور بیورو کریسی کا تعلق کسی گروپ ، گروہ ،طبقہ ،حکومت اور کسی سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ ہمارا تعلق پاکستان کے ساتھ ہے،بیوروکریسی کے ہر آفیسر کو کوئی بھی غلط قدم اٹھانے سے پہلے دس بار سوچنا چاہئے۔ہمیشہ ملک کے مفاد میں فیصلے کر نے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں بدلتی رہتی ہیں لیکن ریاست پاکستان ہمیشہ قائم ودائم رہے گی۔حکومت پالیسی سازی کرتی ہے لیکن اس پر عملدرآمد کرنا بیوروکریسی کا کام ہے۔بیوروکریسی کو سیاسی دباؤ کے سامنے سر نہیں جھکانا چاہئے۔سزا کے خوف کی بجائے اللہ پر یقین رکھیں گے تو مشکلات حل ہوجائیں گی کیونکہ فتح ہمیشہ حق سچ کی ہوتی ہے۔سپریم کورٹ کی جانب سے بھی بیوروکریسی کے قانونی اقدامات کا تحفظ کیا جا رہا ہے۔سرکاری ملازم کے خلاف معمولی فیصلہ کو بھی واپس لیا جاتاہے۔اس وقت ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ہے ۔ لیکن ہم اس کا سامنا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی قانون قواعد وضوابط اور آئین کے مطابق کام کرے ۔اگربیوروکریسی قانون کے مطابق کام کرے گی تو نیب آپ کو کیوں بلائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہاں کیسے کیسے چھکے لگتے ہیں ۔ہمیں ملک اور عوام کے مفاد میں کام کرنا ہو گا۔وزارتوں اور ڈویژنوں میں اپنا ادارہ جاتی نظام اتنا اچھاہو کہ معاملہ نیب تک نہ پہنچے۔انہوں نے کہا کہ نیب کے تفتیشی نظام میں بتدریج بہتری آرہی ہے ۔ 17ماہ کے مختصر عرصہ کے دوران نیب کے کام کرنے کے طریقہ کار میں نمایا ں بہتری آئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ میں نے فیصلہ کیاہے کہ آج کے بعد نیب میں کسی سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری کے خلاف شکایت کا میں ذاتی طورجائزہ لوں گا ،اسی طرح حاضر سروس اور ریٹائرڈ بیوروکریٹس کے خلاف شکایات کا ذاتی طور پر جائزہ لوں گا۔اور اس کے بعداگر ضرورت پڑی تو سوال نامہ بھیجا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی آئین وقانون اور قواعد و ضوابط پر عمل کرتے ہوئے اپنے فرائض سر انجام دے ۔ سرکاری اداروں کو مروجہ قوانین پر عمل کرنا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ جب صرف ایک بولی دہندہ کو غلط طریقے سے ٹھیکہ دیا جائے گا تو نیب توقانون کے مطابق پوچھے گا۔خیبر پختونخوا کے ترقیاتی منصوبو ں میں بدعنوانی کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نیب احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے بلا امتیاز احتساب کر رہا ہے کسی سے نا انصافی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم کی تفتیش کیلئے وقت اور احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے ۔ماضی میں جن کے خلاف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھا جا سکتا تھا وہ آج احتساب سے گزر رہے ہیں۔ آخر میں چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے 86.5 ملین روپے کا چیک ایڈیشنل چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا جناب ڈاکٹر شہزاد بنگش کو دیا۔ نیب خیبر پختونخوا نے یہ مذکورہ رقم مختلف مقدمات میں ملزمان سے پلی بارگین کی مد میں وصول کی اور یہ لوٹی ہوئی رقم خیبر پختونخوا حکومت کو واپس دلوائی جس کا ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے شکریہ ادا کیا۔