پشاور سمیت خیبرپختونخوا میں انسداد پولیو کی چھ روزہ مہم کے پہلے روز نواحی علاقوں میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے کے بعد دو اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کی حالت غیر ہو گئی

 
0
902

پشاور اپریل 22 (ٹی این ایس): پشاور سمیت خیبرپختونخوا میں انسداد پولیو کی چھ روزہ مہم کے پہلے روز نواحی علاقوں میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے کے بعد دو اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کی حالت غیر ہو گئی۔ متاثرہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے کے فوراً بعد قے کی شکایت ہوئی جنہیں ڈاکٹروں نے طبی امداد کے بعد انکی حالت کو خطرے سے باہر قرار دیا ہے۔تاہم واقعہ کے ردعمل میں بڈھ بیر علاقے کے گاؤں ماشوخیل میں مشتعل لوگوں نے بنیادی مرکز صحت پر حملہ کر کے اسے نقصان پہنچایا۔ اور آگ لگا دی۔پشاور کے اسٹنٹ کمشنر شہباز خٹک نے بتایا کہ پشاور کے مختلف علاقوں میں انسداد پولیو مہم آج سے شروع ہے۔ مہم کے دوران بعض اسکولوں میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے کے بعد دو بچوں کی حالات غیر ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔ اور اس سلسلے میں تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں۔شہباز خٹک نے تصدیق کی کہ ماشوخیل میں لوگ مشتعل ہو گئے۔انسداد پولیو مہم کیلئے وزیراعظم کے فوکل پرسن بابر بن عطاء نے کہا کہ پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے کوئی بھی شخص متاثر نہیں ہو سکتا۔ تاہم وہ ازخود پشاور پہنچ کر حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔متاثرہ اسکولوں کی انتظامیہ میں شامل اساتذہ سے کسی قسم کا رابطہ نہیں ہو سکا ہے۔ تاہم اسکول کے پرنسپل کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ اُس نے پہلے بھی بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے انکار کیا تھا۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ پولیو کے قطرے پلانے کے ساتھ اقراء ماڈل اسکول کے بچوں میں وٹامن والے بسکٹ تقسیم کئے گئے تھے جس کے کھانے کے بعد بعض بچے متاثر ہو گئے۔اس واقعہ کے بعد پشاور میں لوگ ایک دوسرے کو ٹیلیفون کر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے منع کر رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے گورنر شاہ فرمان اور وزیر اعلیٰ محمود خان نے واقعہ کا نوٹس لیکر محکمہ صحت کے عہدیداروں کو فوری طور پر تحقیقات کر کے رپورٹ دینے کا حکم دیا ہے۔ واضح رھے کہ
پیر کے دن سے شروع مہم میں پشاور میں پہلی مرتبہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کے ساتھ ساتھ دس سالہ بچوں کو بھی پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوائے جا رھے ہیں۔