2018ء کے الیکشن ملکی تاریخ کے شفاف ترین الیکشن تھے، 2013ء کے الیکشن کے بعد 5 سال اعتراضات سننے میں خرچ ہوئے , انتخابی نظام کو مزید شفاف بنانے کیلئے جدید خطوط پر تجربات کئے جا رہے ہیں، الیکٹرانک ووٹنگ متعارف کروایا جائے گا، چیف الیکشن کمشنر

 
0
306

اسلام آباد مئی 07 (ٹی این ایس): چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار رضا خان نے کہا ہے کہ 2018ء کے الیکشن ملکی تاریخ کے شفاف ترین الیکشن تھے جس کا ثبوت یہ ہے کہ اس دوران الیکشن ٹریبونل کو صرف 500 اعتراضات موصول ہوئے، 2013ء کے الیکشن کے بعد پانچ سال تو صرف اعتراضات سننے میں خرچ ہوئے، ملک میں انتخابی نظام کو مزید شفاف بنانے کیلئے جدید خطوط پر تجربات کر رہے ہیں، الیکٹرانک ووٹنگ کو بھی متعارف کروایا جائے گا تاکہ عام آدمی کی شکایات کا ازالہ فوری ممکن ہو۔
وہ ہری پور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے نو منتخب صدر سید شاہد شاہ ایڈووکیٹ، جنرل سیکرٹری محب الله قریشی و دیگرکابینہ کی تقریب حلف برداری کے بعد میڈیا سے خصوصی بات چیت کر رہے تھے۔ اس موقع پر مہمان خصوصی چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار رضا خان، جسٹس نثار خان، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد آصف، ضلع ناظم اختر نواز خان، نائب ناظم آغا شبیر احمد ایڈووکیٹ، سابق نائب ضلع ناظم ریاض خان، صوبائی بار کونسل کے وائس چیئرمین امجد شاہ ایڈووکیٹ، ممبران صوبائی بار کونسل ملک خالقداد ایڈووکیٹ، فیصل شاہ مشہدی، جج لیبر کورٹ شفیق، جنرل سیکرٹری ہائی کورٹ بار ظریف قریشی، سابق صدر ڈسٹرکٹ بار سردار عبدالرئوف، سردار ممتاز ایڈووکیٹ و دیگر بھی موجود تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن جن اصلاحات پر کام کر رہا ہے آنے والے چند سالوں میں انتخابی شکایات نہ ہونے کے برابر رہ جائیں گی اور کسی کو موقع نہیں ملے گا کہ وہ وہ انتخابی عمل پر کوئی اعتراض اٹھا سکے، ہم سمجھتے ہیں کہ انتخابی عمل عام آدمی کیلئے بہت مہنگا ہے، اس میں بھی اصلاحات لا رہے ہیں تاکہ نئے لوگ سامنے آ سکیں، ہم عالمی سطح پر انتخابی نظام کا جائزہ لے رہے ہیں اور جدید انتخابی نظام کو اپنے انتخابی نظام کا حصہ بنا کر اسے مزید بہتر بنائیں گے جس سے ملک کو قومی سطح پر فائدہ پہنچے گا۔