حکومت سندھ کے اکائونٹ سے 1.867 بلین روپے کی زکوٰة غائب ہوگئی

 
0
337

کراچی مئی 08 (ٹی این ایس): حکومت سندھ کے اکائونٹ سے 1.867 بلین روپے کی زکوٰة غائب ہوگئی۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ 2018/17جو چند دن قبل آئین کے آرٹیکل 171 کے تحت صدر مملکت کو پیش کی گئی اس کے مطابق سندھ حکومت نے کرپشن میں اپنے ہی سابقہ ریکارڈ توڑ ڈالے۔ سال 2016 تا 17 میں 272 ارب اور 2018 میں 292 ارب کی خوردبرد کی۔ سندھ کے وزرا نے زکوٰة ،معذور افراد کی امدادی رقم یہاں تک کے یتیموں کے پیسے بھی نہیں چھوڑے اور قریبا 1ارب 90کروڑ روپے کی زکو کی رقم خرد برد کی گئی ہے۔
مستحقین زکوٰة کے 117 کروڑ روپے سندھ بینک نے تقسیم کرنے کی بجائے 4 ماہ تک سیونگ اکائونٹ میں رکھ کر منافع کمایا ۔بدین، ٹھٹھہ، لاڑکانہ، حیدرآباد اور دیگر اضلاع میں زکوٰة کمیٹیاں 2 کروڑ روپے کے اخراجات کا حساب نہیں دے سکیں ۔مستحق خاندانوں کے نام پر جاری 2 کروڑ 15 لاکھ روپے اور جہیز کی مد میں 91 لاکھ روپے خورد برد کیے گئے ۔آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے 3 بڑے اسپتال زکو فنڈز کے 6 کروڑ روپے سے ٹینڈر کے بغیر خریدی گئی ادویات کا کوئی جواب نہیں دے سکے جبکہ 2نجی اسپتالوں نے زکو فنڈز سے ملنے والے 3 کروڑ روپے مستحقین پر خرچ کرنے کی بجائے اسپتال کے اکانٹ میں منتقل کردیے اور نوشہروفیروز میں زکوٰة کمیٹی نے بغیر دستاویز 86 لاکھ روپے کی مشکوک ادائیگیاں کیں۔
سندھ کی بے لگام افسرشاہی نے مزارات سے ہونے والی آمدنی پربھی جی بھر کے ہاتھ صاف کیا ہے۔ عوامی وسائل میں چوری اور فراڈ کے ذریعے حکومت کو نو ارب سے زائد کا ٹیکہ لگایاگیا۔ ٹیکس وصولی کیمعاملات میں گھپلے بازی کرکے 19 ارب سے زائد کی رقم قومی خزانے سے اڑالی گئی۔ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اختیارات کے ناجائز استعمال اور سرکاری زمین کے گھپلوں میں 71 ارب سے زائد کی رقم خرد برد کی گئی۔
عوامی وسائل میں چوری اور فراڈ کے ذریعے حکومت کو9 ارب سے زائد کا ٹیکہ لگایاگیا۔ ٹیکس وصولی کے معاملات میں گھپلے بازی کرکے 19 ارب سے زائد کی رقم قومی خزانے سے اڑالی گئی۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق خرچ کی گئی 114 ارب سے زائد کی رقم کا کوئی ریکارڈ سرے سے موجود ہی نہیں۔آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں وزیر اعلی ہائوس سندھ میں اربوں روپے کے فنڈز میں خرد برد کا انکشاف بھی کیا گیا ہے۔
وزیر اعلی ہائوس نے سال17۔ 2016 کے لیے مجموعی طور پر 11 ارب 48 کروڑ روپے سے زائد کابجٹ مختص کیا۔رپورٹ کے مطابق مختص رقم میں سے 5 ارب58 کروڑ7 لاکھ 18 ہزار روپے خرچ ہو سکے۔بجٹ کی باقی رہ جانے والے 43 کروڑ 53 لاکھ13 ہزار روپے کا ریکارڈ ہی موجود ہی نہیں۔وزیر اعلی ہائوس سندھ کے 686.178 ملین روپے کے ریکارڈ پر بھی آڈیٹر جنرل نے شکوک ظاہر کیے ہیں۔
86.178ملین روپے تربیت حاصل کرنے والے یوتھ پروگرام کے لیے گرانٹ کے طور پر سال17۔ 2016 میں جاری کیے۔178ملین روپے تعمیر بینک سے جاری کیے گئے، جس کی رسید بھی جمع نہ کرائی گئی۔مارچ 2016 میں جاری کیے گئے 15 ملین روپے کا بھی رکارڈ مہیا نہ کیا گیا۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق 2012 سے 2016 تک ایک ہزار ملین روپے پیپلز ہاسنگ سیل کے لیے جاری کیے گئے اور انکا بھی کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔
بینظیر ہاسنگ سیل کے لیے دوسری بار 458.26 ملین روپے جاری کیے گئے اور اس رقم سے اضافی اخراجات بھی کیے گئے۔279.34 ملین روپے گاڑیوں کی مرمت کے لیے جاری کیے گئے جن کا ریکارڈ غائب ہے۔349.23 ملین کی 4 گاڑیاں فنڈ سے خریدی گئیں جن میں سے فارچیونرگاڑیاں جی ایس ای 560 اور 561 شامل ہیں جبکہ 2 کلٹس جی ایس ڈی 575 اور 576 بھی خریدی گئیں۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق خیرپور کے دیہہ لقمان میں 962.17709 ملین روپے کے ڈیویلپمنٹ فنڈ جاری کیے گئے جس میں ٹھیکیدار بنام ریلیئنٹ ٹریڈ لنک نے کام بھی مکمل نہ کیا۔
036.13ملین روپے سے مشینری، فرنیچر مرمت اور ہارڈ ویئر کا سامان خریدا گیا جبکہ اگر صوبہ سندھ سے ہٹ کر اگر دیکھا جائے تو کرپشن میں سال 2017-18 میں ملکی حالات بدتر پائے گئے۔آڈیٹر جنرل نے رپورٹ جو کہ آئین کے آرٹیکل 171 کے تحت صدر مملکت کو پیش کی وہ اس بات کی تصدیق کی کہ مجموعی طور پر 828 کھرب 76 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں جبکہ صوبوں کی سطح پر 11 کھرب 56 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے کہ 60 وفاقی وزارتوں اور اداروں میں سے 44 نے اپنے اوپر کوئی کنٹرول نہیں رکھا۔
69.4 ارب روپے کی خطیر رقم ان سے دوبارہ وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے گئی۔ 39 ایسے ادارے ہیں جن کے اخراجات پر کوئی کنٹرول نہیں جو کہ شرم کی بات ہے۔5.77 کھرب روپے بیرونی ممالک میں سفر اور سفارت خانوں پر کئے گئے۔ 1.3 بلین روپے کو بغیر سوچے سمجھے خرچ کئے گئے۔ آڈیٹر جنرل کو اس بات کا بھی قلق ہے کہ مختلف وزارتوں اور محکموں نے 109.5 ارب روپے بچ جانے کے باوجود خزانے میں جمع نہیں کروائے اور ان کا حساب کتاب ہی نہیں ملتا۔