عمر قید کی سزا کی مدت کا تعین کرنے پر چیف جسٹس کا نوٹس چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لارجر بینچ تشکیل دے دیا

 
0
311

اسلام آباد جولائی 29 (ٹی این ایس): عمر قید کی سزا کی مدت کا تعین کرنے کے معاملے پر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے نوٹس لیتے ہوئے لارجز بینچ تشکیل دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی جانب سے یہ نوٹس ہارون الرشید بنام اسٹیٹ کے مقدمہ کی سماعت کے دوران لیا گیا۔ ہارون الرشید کو قتل کے 12 مختلف مقدمات میں 12 مرتبہ عمرقید کی سزا ہوئی۔ عدالت میں سماعت کے دوران وکیل کا کہنا تھا کہ مجرم 1997ء سے جیل میں ہے۔
مجرم اپنی 22 سال کی سزا کاٹ چکا ہے، سپریم کورٹ عمر قید کی 12 سزاؤں کو ایک ساتھ شمار کرنے کا حکم دے۔ دوران سماعت وکیل کے بیان پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کیا یہ غلط فہمی نہیں ہے؟عمر قید کی سزا کی مدت 25 سال ہے جب پتہ نہیں زندہ کتنا رہنا ہے تو اس کو آدھا کیسے کردیں؟ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ بڑے عرصے سے ایسے کسی کیس کا انتظار تھا جس میں عمر قید سزا کی مدت کا فیصلہ کریں۔
جیل کی سزا میں دن رات شمار کیے جاتے ہیں۔ اس طریقے سے مجرم پانچ سال بعد باہر آجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بہت سی غلط فہمیوں کو درست کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ عمر قید سزا کی مدت کے تعین کا معاملہ عوامی اہمیت کا حامل ہے۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے عمر قید کی سزا کی مدت کا تعین کرنے کے معاملے پر نوٹس لیتے ہوئے لارجر بینچ بھی تشکیل دے دیا۔ عدالت نے اس معاملے پر اٹارنی جنرل، صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز اور پراسیکیوٹرز جنرل کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔ جبکہ رجسٹرار آفس کو بھی یہ معاملہ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے ۔