وزارت خارجہ میں کشمیر سیل تشکیل دیا جارہا ہے،

 
0
298

اسلام آباد اگست 17 (ٹی این ایس): وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اعلان کیا ہے کہ وزارت خارجہ میں ایک کشمیر سیل تشکیل دیا جارہا ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اہم دارالحکومتوں میں پاکستانی سفارت خانوں میں ایک فوکل پرسن مقرر کریں گے، وزیر اعظم کی خصوصی کمیٹی برائے کشمیر کے اجلاس میں سب جماعتوں کی نمائندگی تھی، یکجہتی کا جو پیغام ہم نے مظفرآباد میں دیا وہی پیغام اس کمیٹی کے اجلاس میں دیا گیا ہے،گزشتہ روز مسئلہ کشمیر کو سب سے بڑے فورم پر اٹھایا گیا جہاں کشمیر کے حوالے سے گیارہ قراردادیں موجود ہیں، پوری کمیٹی اس بات پر متفق ہے کہ مودی سرکار نے نہرو کے فلسفے کو دفن کر دیا، ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اب ہندوستان کی حکمت عملی میںمودی، امیت شاہ اور دیول تین نمایاںکردار ہیں، بین الاقوامی میڈیا نے کھل کر حق اور سچ کا ساتھ دیا ہے ان کے ساتھ روابط کے حوالے سے بھی طویل مشاورت ہوئی ہے،کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ عین ممکن ہے کہ بھارت توجہ ہٹانے کے لیے کوئی جھوٹا آپریشن کرے، ہم پہلے مطلع کرنا چاہتے ہیںکہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہمیں لابنگ کے لئے کاوشوں کو تیز کرنا ہو گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو وزارت خارجہ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیرسید فخر امام اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے بھی شرکت کی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم کی خصوصی کمیٹی برائے کشمیر کا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی تھی اور سب نے متفقہ طور پراسی یکجہتی کا پیغام دیا ہے جو ہم نے آزاد جموں وکشمیرمیں دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر مشترکہ قرارداد کی منظوری کے بعد وزیراعظم نے یہ خصوصی کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں اپوزیشن کی بھی بھرپور نمائندگی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ گذشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کے مطالبے پر مسئلہ کشمیر پر بند کمرہ اجلاس بلایا گیا اورہندوستان کی بھرپور مخالفت کے باوجود سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے بیان کو بھی مد نظر رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے اجلاس سے ہندوستان چونک گیا ہے لیکن یہ ایک لمبی لڑائی ہے جس کے لئے ہمیں تیاری کرنا ہو گی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے خط کو اہمیت دی گئی اور بھارت کے مطالبے کو مسترد کیا گیا اور سکیورٹی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا،پاکستان اور کشمیر کی قیادت نے بھارت کے یکطرفہ اقدام کو مسترد کر دیا ہے۔ وزیر خارجہ نے سیکرٹری خارجہ، اقوام متحدہ میں اپنی ٹیم اور مستقل مندوب ملیحہ لودھی کو اس سفارتی کامیابی پرمبارکباد پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان کے اندر دو سو کے قریب نامور لوگوں نے پٹیشن سپریم کورٹ میں داخل کی ہے کہ اس فیصلے کو واپس کیا جائے،ہم نے تمام پہلوؤں پر غور کیا ،عالمی عدالت انصاف کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی اٹارنی جنرل اور وزیر قانون ہمیں اس پر تجاویز دیں گے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ان تجاویز کو وزیراعظم اور کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا اور ان کی منظوری لی جائے گی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب کوئی سٹھیا جاتا ہے تو وہ بھارتی وزیر دفاع جیسے بیان دیتا ہے ،زمینی حقائق کو دنیا تشویش سے دیکھ رہی ہے انسانی حقوق کی تنظیموں اور او آئی سی نے کرفیو اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کا معاملہ دو طرفہ نہیں ہے، یہ ضمیر کی آواز ہے دنیا کا اس حوالے سے خاموش رہنا مجرمانہ غفلت ہو گی ،پاکستان نے 370 آرٹیکل کو کبھی اہمیت نہیں دی ہمارے لئے مستقل حل کی ضرورت ہے جس کا بھارت سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق پابند ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت جو آبادیاتی تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اس پر ہماری رائے ہے،ہمارے پاس آپشنز موجود ہیں یہ پہلا قدم تھا یہ گفتن نشستن برخاستن نہیں ہے، پاکستان کے میڈیا کے کردار کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا میڈیا سٹرٹیجک انٹرسٹ پر ایک رائے رکھتا ہے پاکستان کے میڈیا سے بھی یہی توقع ہے، قوم کو میر جعفر اور میر صادق سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اس خصوصی کمیٹی کو مشاورت کا اختیار دیا ہے تاکہ آئندہ کا لائحہ عمل تشکیل دیا جاسکے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیںجمعہ کو بھی کرفیو رہا لیکن اس کے باوجود کشمیری جمعہ کی نماز کے لئے باہر نکلے، مساجد پر تالے تھے اورلوگوں نے کھلے میدان میں نمازجمعہ ادا کی، یہ بھارت کیلئے صرف ایک جھلک تھی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ وزارت خارجہ کی طرف سے اعلان کرتا ہوں کہ وزارت خارجہ میں ہم ایک کشمیر سیل تشکیل دے رہے ہیں تاکہ اس کا مکمل ڈھانچہ بنایا جائے،ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اہم دارالحکومتوں میں پاکستانی سفارت خانوں میں کشمیر سے متعلق ایک فوکل پرسن مقررکریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ساری صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، اس کا ایک سیاسی اور ایک عسکری پہلو ہے،گذشتہ روزاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اتنی بڑی پیش رفت ہوئی ہے جس کاکسی کو اندازہ نہیں ہے ۔
اگر ایک بڑی طاقت رکاوٹ بن جاتی تو سیکورٹی کونسل کا اجلاس نہ ہو پاتا۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہر گھر کو بھارت نے محصور کر رکھا ہے ، ہمیں خدشہ ہے کہ بھارت توجہ ہٹانے کے لئے فالس آپریشن کر سکتا ہے، پاکستانی مسلح افواج تیار ہیں اور ہندوستان کو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی افواج موجود ہے ،بھارت انسانی حقوق کی سنگین ورزیاں کررہا ہے جسے پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ، بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کے الزامات کو مسترد کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھارت کے مابین متنازع مسئلہ ہے، دنیا کو دیکھنے کی ضرورت ہے کہ جب دو ایٹمی طاقتوں کے مابین کشیدگی بڑھے گی تو اس کے کیا نقصانات سامنے آئیں گے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہماری مغربی سرحد پر معاملات چل رہے ہیں ان حالات میں مشرقی سرحد پر کشیدگی پر ہم نظر رکھے ہوئے ہیں جن اقدام کی ضرورت ہو گی وہ ہم یقیناً کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو اپنی مسلح افواج کی صلاحیتوں پر پورا اعتماد ہونا چاہیے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کی صلاحیتوں کا مظاہرہ آپ نے پہلے دیکھا ہے آپ کی سپورٹ سے افواج پاکستان جواب دینے کی اہلیت اور ول بھی رکھتی ہیں،سوشل میڈیا کو دیکھ رہے ہیں اس کا فیصلہ آپ پر چھوڑتا ہوں۔