آئی جی پنجاب نے بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کی روک تھام، اندراج مقدمات اور ان کی تفتیش کیلئے اسٹینڈنگ آرڈر جاری کردیا

 
0
253

لاہور ستمبر 27 (ٹی این ایس): آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان نے بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کی روک تھام، اندراج مقدمات اور انکی تفتیش کے لیے اسٹینڈنگ آرڈر جاری کردیا۔صوبے کے تمام سی پی اوز، ڈی پی اوزاپنے ایس پیز، ایس ڈی پی اوز، ڈی ایس پیز لیگل،ایس ایچ اوز، انچارج انویسٹی گیشن اور انچارج پولیس پوسٹوں کے ساتھ میٹنگ کرکے اسٹینڈنگ آرڈر کے متعلق بریفنگ دیں گے۔
عدالت سے باہر مدعی اور ملزم فریق میں راضی نامے کی صورت میں مقدمہ میں 311کی دفعہ شامل کی جائے تاکہ ملزمان کو منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔ بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کی اطلاع موصول ہوتے ہی متعلقہ تھانے کا ایس ایچ او جائے وقوعہ پر پہنچے گا۔ متعلقہ ایس ایچ او جائے وقوعہ سے مادی و سائنسی شہادتوں کو محفوظ کرنے کا بندوبست کرنے کا پابند ہوگا۔
دوران تفتیش ماہرین پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی مدد سے فزانزک شہادتوں کے حصول کو یقینی بنایا جائے گا۔ PFSAسےDNAرزلٹ کے جلد حصول کو یقینی بنایا جائے گا۔ وقوعہ کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پربمطابق دفعہ154ض ف کاروائی عمل میں لاتے ہوئے مقدمہ درج کیا جائیگا۔ بچوں سے زیادتی کے مقدمات کو سپیشل رپورٹ کیس ہونے کی وجہ سے فوری طور پر نقل FIRافسران بالا کو بھجوائی جائے گی۔
متاثرہ بچے کا فوری طور پر بیان زیر دفعہ164ض ف ریکارڈ کروایا جائے گا۔ متاثرہ بچہ/بچی اور اگر کوئی ملزم گرفتار ہے تو فوری طور پر اسکے پارچات کوڈی این اے ٹیسٹ کیلئے قبضہ پولیس میں لیا جائے گا۔ تفتیشی افسر متاثرہ شخص کے گھر جا کر اس کے اہل خانہ اور دیگر رشتہ داروں کی موجودگی میں بیان قلم بند کرے گا۔ تفتیشی افسر متاثرہ بچے سے دوران تفتیش غیر ضروری یا عزت نفس مجروح کرنے کے متعلق کوئی سوال نہیں کرے گا۔
متاثرہ کی عمر 18برس سے زائد ہونے کی صورت میں اس سے تحریری رضامندی حاصل کرکے طبی معائنہ کروایا جائے گا ۔ متاثرہ کی عمر18برس سے کم ہونے کی صورت میں طبی معائنے کیلئے والدین یا سرپرست سے تحریری اجازت لینا ضروری ہوگی۔ اگر متاثرہ بچی ہے تو مقدمہ کی تفتیش ہرحال میں سب انسپکٹر عہدے کی حامل لیڈی پولیس افسر کرے گی۔ گرفتار ملزم سے موبائل فون یا دیگر آلات کو برائے تجزیہ فارنزک سائنس ایجنسی لاہور بھجوایا جائے گا۔
مقدمات کی تفتیش کیلئے عدالت عظمی پاکستان کی ہدایات کو ہر حال میں ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔ دوران تفتیش کسی بھی قانونی پیچیدگی کی صورت میں ضلعی پراسیکیوشن برانچ سے راہنمائی حاصل کی جائے گی۔ متاثرہ اور ملزم کی عمر کا تعین کرنے کا دستاویزی ثبوت نادرا سے حاصل کیا جائے گا۔ اگر ملزم کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے تو اس کی گرفتاری کیلئے زیر دفعہ 88کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اگر ملزمان نامعلوم ہوں تو انکی گرفتاری کیلئے متاثرہ سے حلیہ معلوم کرکے فوری طور پر خاکہ جاری کیا جائے گا۔پراسیکیوشن برانچ کو کیس ارسال کرنے سے پہلے گزیٹڈ پولیس آفیسر مثل مقدمہ کا بغور معائنہ کرے گا۔ دوران ٹرائل متاثرہ بچہ اور گواہان کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے متعلقہ افسر ہر ممکن اقدام کرے گا۔ ایسے مقدمات کے ٹرائل کا پیروی افسر سب انسپکٹر سے کم عہدہ کا نہ ہوگا۔
پراسیکیوشن اور عدلیہ کے تعاون سے ایسے مقدمات کا ٹرایل بلاتاخیر اور جلد از جلد مکمل کروایا جائے گا۔ ایس پی انویسٹی گیشن ایسے تمام مقدمات میں فوکل پرسن ہونگے اور مقدمہ کی تفتیش شروع سے آخر تک اپنی نگرانی میں مکمل کروائیں گے۔ جنسی زیادتی میں ملوث اگر کوئی ملزم اپنی مستقل رہائش گاہ یا کام تبدیل کرتا ہے تو اسکے نئے آمدہ علاقہ کے تھانہ کو اس ملزم کے سابقہ چلن کی بابت آگاہ کیا جائے گا۔
ایسے ملزمان کے کریکٹر سرٹیفکیٹ میں سابقہ سزا یابی بضمن مقدمات زیادتی اطفال کا تذکرہ کیا جائے گا۔ بیٹ افسرریلوے اسٹیشن، بس، اڈوں، درباروں، پبلک پارک پر نگرانی کو یقینی بنائیں گے۔ ماہانہ کرائم میٹنگ میں ڈی پی او ایسے مقدمات کی تفتیش اور انویسٹی گیشن کی کارکردگی کو بطور خاص کاروائی کا حصہ بنائیں گے۔ بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کے واقعات میں سی سی پی اولاہور، آر پی اوزسمیت تمام سی اوز اور ڈی پی اوز کواپنی نگرانی میں ترجیحی بنیادوں پر اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔