کرپشن پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے،کاروبار میں آسانیاں پیدا کررہے ہیں ،عمران خان

 
0
233

کراچی اکتوبر 21 (ٹی این ایس): وزیراعظم عمران خان کہا ہے کہ کرپشن پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، ہمیں اربوں ڈالر مل سکتے تھے لیکن صرف اس لیے نہیں ملے کیونکہ یہاں کرپشن تھی۔ بیرون ملک سے آئے سرمایہ کار کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ اس کے لیے آسانیاں ہوں۔ جب سے ہماری حکومت آئی ہے ہم کاروبار میں آسانیاں پیدا کر رہے ہیں، اس میں ابھی بھی بہت کام کرنا ہے لیکن اس میں آپ نتائج دیکھیں گے۔
وہ پیر کو حب میں1320میگا واٹ کے چائنا حب پاور جنریشن پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ کردیا۔ا تقریب میں وزیراعلی بلوچستان جام کمال سمیت چین کے حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں بہت خوش ہوں کیونکہ یہ سی پیک کے تحت پہلا ایک مشترکہ منصوبہ ہے اور ہم یہی تسلسل آگے دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیونکہ اس طرح کے مشترکہ منصوبے خوش آئند ہے اور حکومت پاکستان اس کے لیے ہر طرح کی سہولیات فراہم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے لیے کوشش کریں کہ کم از کم 20 فیصد کوئلہ تھر سے لایا جائے کیونکہ اس سے غیرملکی زرمبادلہ محفوظ ہوگا، اس وقت ہمارا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ ہے، جب ہماری حکومت آئی تو 20 ارب ڈالر کا خسارہ تھا اور اسی وجہ سے روپے کی قدر پر دبائو ہوا اور ڈالر مہنگا ہوگیا۔اسی وجہ سے مہنگائی ہوئی کیونکہ جب روپے کی قدر میں کمی ہوتی ہے تو جو بھی چیز درآمد ہوتی ہے وہ مہنگی ہوجاتی ہے، لہذا ہم چاہتے ہیں کہ اب جو بھی ہمارے پاور پروجیکٹ بنیں اس میں مقامی فیول استعمال ہو۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں 50 ہزار میگا واٹ ہائڈرو پیداوار کی صلاحیت ہے، ہمیں اس پر پہلے کام کرنا چاہتے تھا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں کیا گیا اور ہمیں درآمدی فیول پر ہی انحصار کرنا پڑتا ہے، لہذا جب ڈالر مہنگا ہوتا ہے تو بجلی مہنگی ہوجاتی ہے۔عمران خان نے کہاکہ ہم جتنا مقامی فیول پر بجلی بنائیں گے، اس سے ہم اس چیز سے بچ جائیں گے کہ اگر روپیہ مہنگا ہوتا ہے تو بجلی مہنگی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حبیب اللہ خان آپ کراچی کے لیے ‘ڈی سیلی نیشن پلانٹ’ بنانا ہے کیونکہ کراچی میں پانی کابہت بڑا مسئلہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کاروبار میں سب سے زیادہ مسئلہ تب آتا ہے جب رکاوٹیں ہوں اور وقت لگے اور ہمارے سرکاری محکمے پیسے بنانے کے لیے اس میں التوا کریں، بیرون ملک سے آئے سرمایہ کار کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ اس کے لیے آسانیاں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت آئی ہے ہم کاروبار میں آسانیاں پیدا کر رہے ہیں، اس میں ابھی بھی بہت کام کرنا ہے لیکن اس میں آپ نتائج دیکھیں گے۔وزیراعظم نے وزیراعلی بلوچستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ بلوچستان میں اللہ کی کتنی نعمتیں ہیں، ریکوڈک کا کیس ہوا، جہاں تانبے اور سونے کی کانیں تھیں اور باہر سے بڑی کمپنی آئیں کام کرنے کے لیے، تاہم اس پر قانونی چارہ جوئی ہوئی اور کمپنی نے باہر جاکر مقدمہ جیت لیا اور پاکستان پر 6 ارب ڈالر کا جرمانہ ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ جب میں دورہ امریکا پر تھا تو مجھے پیغام آیا کہ جس کمپنی کو یہ براہ راست ٹھیکا دیا گیا ان کے چیئرمین مجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں اور جب میری بات ہوئی تو انہوں نے مجھے بتایا کہ ‘دنیا میں سب سے زیادہ سونے کے ذخائر پاکستان کے پاس ہیں اور یہ بہتر ہیں۔عمران خان نے کہا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا، میں سمجھا وہاں تانبے کے ذخائر ہیں لیکن وہاں سونے کے ذخائر بھی ہیں جس کی کان کنی سب سے زیادہ آسان ہے اور انہی چیئرمین نے کہا کہ ہم دوبارہ واپس آنے کا اس لیے سوچ رہے کیونکہ آپ کی حکومت صاف ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ ہمارے مذاکرات چل رہے ہیں اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ریکوڈک میں وہی کمپنی دوبارہ آئے اور پاکستان میں کام کرے۔انہوں نے کہا کہ کرپشن پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، ہمیں اس جگہ سے اربوں ڈالر مل سکتے تھے لیکن صرف اس لیے نہیں ملے کیونکہ یہاں کرپشن تھی، تھوڑے سے لوگوں نے پیسہ بنانے کے لیے پاکستان کو نقصان پہنچایا، اس وجہ سے پاکستان میں کان کنی کی مزید کمپنیاں نہیں آئیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں کرپشن پر قابو نہیں پاتے، بیرون ملک سے سرمایہ کاری نہیں آتی، ہمارے ملک میں تھرکول میں 185 ارب ٹن کا کوئلہ پڑا ہے، جس سے 100 سال تک پاکستان کو بجلی فراہم کرسکتے ہیں، اسی طرح ہمارے پاس گیس کے ذخائر ہیں لیکن اس کے لیے ہمیں سرمایہ کاری چاہیے۔عمران خان نے کہاکہ ہمیں اس ملک میں صاف و شفاف حکومت اس لیے دینی ہے کیونکہ اللہ نے اس ملک کو سب کچھ دیا ہے، آج ہمارے مقروض ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ہم وہ گورننس کا نظام نہیں دیکھ سکے جس سے سرمایہ کار پاکستان میں آتے۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے دور میں سی پیک ہمارے لیے ایک بہترین موقع ہے، ہم اس میں آگے بڑھ رہے ہیں اور بلوچستان کے لیے فشریز میں بھی مدد لی جارہی ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ چین، پیداوار میں ہم سے 2 سے 3 گنا آگے ہے، اگر ہم اپنی پیداوار کو ہی دگنا کرلیں تو ہمارے مسائل حل ہوجائیں گے۔