شہباز شریف کنٹینر پراسٹیبلشمنٹ کو پیغام دینے کے بعداسلام آباد میں غائب ہو گئے

 
0
256

اسلام آباد نومبر 05 (ٹی این ایس): معروف صحافی صابر شاکر کا اپنے حالیہ کالم میں کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر دھرنے والوں کا پروگرام چار یا پانچ روز قیام کا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ مولانا کو ملے گا کیا؟ وہ اپنا ہدف حاصل کر پائیں گے یانہیں۔کیونکہ دھرنے سے مسلم لیگ نواز اور پی پی پی پس چلمن کافی کچھ حاصل کر چکے ہیں۔دھرنے کے ثمرات سمیٹنے کا سلسلہ صدقہ جاریہ کی طرح جاری ہے،دھرنا سٹوری آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہی ہے۔
صابر شاکر مزید لکھتے ہیں کہ جلوت میں دھرنا ہیں اور دھرنے کے پس پردہ خلوت میں مدھم روشنیوں میں بڑی بڑی بیٹھکوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ہر پلئیر کی خواہش اور کوشش ہے کہ وہ دھرنے کی منفی حدت سے محفوظ رہے۔مولانا فضل الرحمن نے دھرنے کے پہلے روز بھرپور طاقت کا مظاہرہ کیا۔شہباز شریف بھی بادل نخواستہ ہی سہی لیکن کنٹینر پر آئے اور دھواں دھار خطاب کیا۔
ان کی تقریر کی بنیادی مخاطب استیبلشمنٹ تھی۔انہوں نے براہ راست گلے شکوے کرتے ہوئے کہا کہ ادارے ان کے ساتھ بے اعتنائی اور بے رخی نہ برتیں۔ان پر اعتماد کریں۔ان کی حمایت کریں۔ان پر دستِ شفقت رکھیں تو وہ متحدہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر صرف چھ ماہ میں ملک کی معاشی تقدیر بدل سکتے ہیں۔شہباز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کی عمران خان پر بے پناہ عنایات پر بڑے دکھی دل سے شکوہ کیا اور لجاجت بھرے لہجے میں کہا کہ ادارے جتنا پیار اور پشت پناہی عمران خان کی دے رہے ہیں۔
اگر اس کا دس فیصد پیار بھی میرے ساتھ کریں تو میں زیادہ بہتر ڈلیور کر سکتا ہوں۔صابر شاکر مزید لکھتے ہیں کہ خطاب کے بعد شہباز شریف کو تادمِ تحریر کنٹینر پر توکیا اسلام آباد میں بھی نہیں دیکھا گیا۔شہباز شریف کی تقریر کے بعد مولانا “پھر ڈھونڈا انہیں چراغ رخ زیبا لے کر” کے مصداق شہباز شریف کے دیدار کو ترس رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق شہباز شریف کنٹینر پر تقریر کے بعد جیسے ہی رابطوں میں آئے تو ان کے فون کی گھنٹیاں بجنا شروع ہو گئیں،انہیں کہا گیا کہ معاہدے کی پاسداری اور اس کے حتمی ہونے کا انحصار کمٹمنٹ پر ہے۔دو کشتیوں میں سواری اور آنکھوں میں دھول جھونکنے کا وقت گزر چکا ہے۔اس لیے ایک راستے کا انتخاب کرلیں۔شہباز شریف نے اس پیغام اور طرزِ تکلم کو کافی سمجھا۔۔