لاہور ہائی کورٹ نے پی آئی سی حملہ کیس میں وکلاءاور ڈاکٹروں پر مشتمل 8رکنی کمیٹی تشکیل دیدی

 
0
12487

لاہور دسمبر 18 (ٹی این ایس): پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی حملہ کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے وکلا اور ڈاکٹرز کی 8 رکنی کمیٹی تشکیل دےدی ہے. تفصیلات کے مطابق کمیٹی تنازع پر مذاکرات کرکے معاملہ حل کرے گی، کمیٹی میں وکلا اور ڈاکٹرز کے 4،4 نمائندے شامل ہوں گے، کمیٹی مذاکرات کرکے سفارشات عدالت میں پیش کرے گی، عدالت کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں کیس کا فیصلہ کرے گی.
لاہور ہائی کورٹ میں گرفتار وکلا کی رہائی اور گھروں پر چھاپوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس مظاہرعلی نقوی اور جسٹس سردار احمد نعیم نے سماعت کی، چیف سیکرٹری پنجاب اور سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے. لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت کی برہمی پر آئی جی پنجاب عارف نواز نے صفائی پیش کی کہ پولیس قانون کے مطابق کارروائی کررہی ہے، تفتیش کو طے شدہ معیار کے مطابق کیا جارہا ہے، کسی گروہ کو پولیس نے ٹارگٹ نہیں کیا.
عدالت نے قراردیا کہ ہسپتال پر حملہ بدقسمتی ہے، ملک میں کسی ایڈونچر کی گنجائش نہیں، گرفتار وکلا کے چہرے ڈھانپ کرپیش کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ جو ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی. آئی جی پنجاب نے موقف اختیار کیا کہ جو افراد موقع سے پکڑے گئے صرف ان کے خلاف کارروائی کی گئی عدالت نے کہا جس نے کیا اسے خمیازہ بھگتنا چاہئے جس نے نہیں کیا اسے کیوں تنگ کیا گیا؟ وکلا 6میل کا فاصلہ طے کرکے گئے پولیس نے پہلے ایکشن کیوں نہیں لیا؟عارف نواز نے کہا کہ پولیس نے جگہ جگہ روکا مگر اس وقت وکلا بھی پرامن رہے جس پر عدالت نے سوال کیا کہ کیا پی آئی سی کے سامنے پولیس نے جانے کی اجازت دی تھی؟ آئی جی نے جواب دیا پولیس نے ایسی کوئی اجازت نہیں دی.
عدالت کا برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ پولیس نے وکلا کو ہسپتال جاکر احتجاج سے کیوں نہیں روکا؟ ہسپتال تو ایسی جگہ ہے جہاں مریضوں پر عبادت بھی ساقط ہوجاتی ہے، دل کے مریضوں کے سامنے تو اونچی آواز اور سانس بھی نہیں لی جاسکتی، پولیس اپنی ناکامی تسلیم کرے. دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا پولیس نے وکلا کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس چلائی جس پر عدالت نے کہا وکلا نے ہسپتال پر حملہ اور پولیس نے آنسو گیس چلائی تو قوم پر کیا احسان کیا؟ کیا وہاں آنسوگیس کا استعمال ہونا چاہیے تھا؟سیکرٹری داخلہ پنجاب نے کہا کہ اس واقعے میں تین افراد جان سے گئے، لواحقین کو فی کس10لاکھ روپے دئیے گئے‘عدالت نے کہا 10لاکھ بہت کم ہیں آج کے دور میں اتنے پیسوں کا کیا بنتا ہے؟واضح رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور میں وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا تھا، اس دوران وکلا نے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان پر شدید تشدد کیا اور ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی جس کے بعد پولیس نے لاہور بار کونسل کے صدر سمیت 15 وکلا کو گرفتار کیا تھاحملے کے خلاف دو مختلف ایف آئی آرز درج کرائی گئی تھیں جن میں اڑھائی سو وکلا کو نامزد کیا گیا ہے.