تحریک انصاف حکومت کا عوام کے لیے ایک اور سرپرائز

 
0
442

خیبر پختونخواہ کے نئے وزیر تعلیم میٹرک پاس نکلے، نئے وزیرتعلیم خیبر پختونخواہ اکبر ایوب کے پاس اس سے پہلے مواصلات کا قلمدان تھا
پشاور جنوری 04 (ٹی این ایس): پی ٹی آئی حکومت کا عوام کے لیے ایک اور سرپرائز، خیبر پختونخواہ کے نئے وزیر تعلیم میٹرک پاس نکلے، نئے وزیرتعلیم کے پی کے اکبر ایوب کے پاس اس سے پہلے مواصلات کا قلمدان تھا۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے صوبے میں وزیر تعلیم کو تبدیل کیا گیا۔ تعلیم کی وزارت اکبر ایوب کے حوالے کر دی گئی۔ اس سے پہلے وہ وزیر مواصلات خیبر پختونخواہ تھے۔
انکا قلمدان تبدیل کیا گیا اور انکو تعلیم کی وزارت دے دی گئی لیکن جب انکے دستاویز سامنے آئے تو سب حیران وہ گئے۔ دستاویز میں لکھا ہے کہ اکبر ایوب میٹرک پاس ہیں۔ سابق مشیر تعلیم ضیائ اللہ بخش نے ماسٹرز کی تعلیم حاصل کی ہوئی تھی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم اکبر ایوب کا کہنا ہے کہ تعلیم سے فرق نہیں پڑتا، مجھے صرف پالیسی بنانی ہے۔
انکا کہنا ہے کہ تعلیم کے شعبہ میں تجربا ہے، برن ہال سے ابتدائی تعلیم حاصل کی ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعت خیبر پختونخواہ کا کہنا ہے کہ وزیر تعلیم اکبرایوب کی تعلیم بھلے میٹرک ہے لیکن انکی قابلیت بہت زیادہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان سے پہلے جو وزیر تعلیم ہوتے تھے انکی تعلیم میٹرک ہوتی تھی، وزارتیں تعلیم کی بنیاد پر نہیں بلکہ صلاحیتوں کی بنیاد پر دی جاتی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ اکبر ایوب نے ماضی میں اپنی وزارت میں اچھی پرفارمنس دی ہے۔ انکا مزید کہنا ہے کہ جمہوریت میں تعلیم کی کوئی پابندی نہیں، صرف قابلیت درکار ہوتی ہے۔ اس سے قبل وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبے کی جامعات کو درپیش مالی مسائل دیرپا بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایت کی تھی تاکہ اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے فروغ پر حقیقی معنوں میں توجہ دی جا سکے۔
انھوں نے اس مقصد کیلئے محکمہ اعلی تعلیم، خزانہ اور دیگر متعلقہ محکموں کے ساتھ مشاورت سے ٹھوس اور حتمی تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی تھی اور واضح کیا تھا کہ مجموعی کاوش کا حتمی مقصد اعلی معیار کی تعلیم و تحقیق کا فروغ ہے جس کے ذریعے ہم جدید دور کے بڑھتے ہوئے چیلنجز کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ وہ وزیر اعلی سیکرٹریٹ پشاور میںجامعات کو درپیش مسائل کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
اجلاس میں وزیر اعلی کی خصوصی ہدایت پر جامعات کو درپیش مالی مسائل کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی جس میں جامعات کی استعداد، سالانہ بجٹ،تخمینہ اخراجات اور مالی مسائل کے خاتمے کے لیے مجوزہ سفارشات پر تفصیلی غور و خوص کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا میں ہائر ایجوکیشن کمشن سے تسلیم شدہ کل چالیس جامعات ہیں جن میں سے انتیس جامعات سرکاری اور گیارہ پرائیویٹ ہیں۔
جامعات کو مالی طور پر خودکفیل بنانے کے لیے خیبرپختونخوا یونیورسٹیز ایکٹ میں ترمیم ، پنشن فنڈ کے قیام ، غیر ضروری بھرتیوں کی حوصلہ شکنی اور سینڈکیٹ کی ترکیب نو ، سپیشلائزاڈ کی بجائے جنرل یونیورسٹیز کے قیام کی حوصلہ افزائی سمیت متعدد تجاویز پیش کی گئیں۔ اس موقع پر جامعات میں بی ایس پروگرام کی مزید بہتری پر بھی زور دیا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ نے پیش کی گئی سفارشات سے اٴْصولی طور پر اتفاق کیا اور ہدایت کی کہ غیر ضروری بھرتیوں کی حوصلہ شکنی سمیت جامعات کے دائرہ اختیار میں معاملات ٹھیک کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں اور دیگر سفارشات پر مزید غور و فکر کرکے متعلقہ محکموں کے ساتھ مشاورت کے بعد ٹھوس اور قابل عمل حتمی تجاویز پیش کی جائے۔