ہم نے امریکی توقعات کو پورا کیا اب واشنگٹن کی باری ہے. شاہ محمودقریشی

 
0
255

واشنگٹن جنوری 18 (ٹی این ایس): وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی امریکا کا 3 روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپس روانہ ہوگئے ہیں اپنے دورے کے دوران انہوں نے نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور دیگرذمہ داران سے ملاقاتیں کیں، جبکہ واشنگٹن میں انہوں امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو‘ امریکی مشیرِ قومی سلامتی رابرٹ او برائن اور امریکی اراکین کانگرس وسینٹ سے بھی ملاقاتیں کیں وزیر خارجہ نے بتایا کہ امریکا کی جانب سے کوئی نیا مطالبہ نہیں کیا گیا.اپنے دورے کے اختتام پر واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی قیادت سے ہونے والی بات چیت میں پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اس نے امریکی توقعات کے مطابق تمام معاملات میں اس کی مدد کی ہے طالبان کو مذاکرات کو میز پر لانے، دو یرغمالیوں کو چھڑانے اور طالبان کو جنگ بندی پر راضی کرنے میں پاکستان کا اہم کردار ہے اب امریکہ کی باری ہے کہ وہ پاک امریکہ تعلقات کی بحالی کے لئے ٹھوس اقدامات کرے اور پاکستان کی معاشی بحالی میں مدد کرے.
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ امریکی حکام سے بات چیت تین موضوعات پر ہوئی پہلا موضوع پاک بھارت تعلقات اور مسئلہ کشمیر تھادوسرا ایران اور مشرق وسطی کی صورت حال اور تیسرا افغان امن عمل تھا انہوں نے بتایا کہ امریکہ کا موقف ہے کہ پاکستان بھارت تنازع کو باہمی بات چیت سے حل کرے اس پر پاکستان نے اپنا موقف پیش کیا اور بتایا کہ بھارت بات چیت کے لئے تیار نہیں اور کشمیر پر اٹھائے گئے اقدامات کے نتیجے میں باہمی بات چیت کے امکانات مزید معدوم ہو گیے ہیں.انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکہ پر واضح کر دیا ہے کہ وہ جنوبی اشیاءکی صورت حال کا جلد از جلد نوٹس لے ورنہ پاکستان کو خدشہ ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال اور بھارت بھر میں ہونے والے حالیہ مظاہروں کے بعد بھارت پاکستان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر سکتا ہے جس کا پاکستان کو موثر جواب دینا پڑے گا، اور جنوبی اشیا میں صورت حال مزید خراب ہو گی.ایران کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکی حکام پر واضح کیا ہے کہ پاکستان امریکہ اور ایران کے درمیان مصالحت کرانے کا خواہاں نہیں بلکہ اس کا مقصد صرف سعودی عرب اور ایران کشیدگی میں کسی حد تک کمی لانا ہے اور اگر اس سلسلے میں ہم کوئی کردار ادا کر سکتے ہیں تو پاکستان بخوبی تیار ہے.وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق امریکی حکام سے ہونے والی بات چیت کا تیسرا اہم ترین نکتہ افغان امن عمل کا تھا جس پر دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہوئی امریکی قیادت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لئے یہ شرط عائد کرتی رہی ہے کہ یہ بحالی براستہ کابل ہو گی، جس کے جواب میں پاکستان ان کی توقعات اور مطالبے کے مطابق طالبان کو مذاکرات کے میز پر لے آیا، جس کا اعتراف خلیل زاد بھی کر چکے ہیں پھر کہا گیا کہ طالبان کی قید میں دو یرغمالیوں کو رہا کروائیں تو ہم نے اس کے لئے کوششیں کی اور پاکستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ نے 72 سے زائد نشستوں کے بعد دونوں یرغمالیوں کو رہائی دلوائی.شاہ محمود قریشی نے بتایاکہ پھر تقاضا کیا گیاکہ طالبان کو جنگ بندی پر تیار کرایا جائے، وہ بھی پاکستان نے کر دیا اور طالبان نے جنگ بندی پر آمادگی کا اظہار کر دیا ہے، جس کے بعد پاک امریکہ تعلقات کی بحالی کی راہ میں اب کوئی رکاوٹ حائل نہیں رہنی چاہیئے ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ امریکہ طالبان کے ساتھ جلد از جلد کسی معاہدے پر دستخط کرے.شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اب پاکستان بھی امریکہ سے یہ توقع کرتا ہے کہ وہ جوابی اقدامات کرے پاکستان کے ساتھ تجارتی اور معاشی تعلقات میں بہتری لائی جائے تاکہ دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت ہو.وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر خطے میں کشیدگی گھٹانے کی کوشش کے سلسلے میں تین ملکی دورے کے آخری مرحلے میں واشنگٹن پہنچے تھے اس سے قبل وہ تہران اور سعودی عرب کا دورہ کر چکے ہیں، جہاں انہوں نے ایرانی اور سعودی قیادت سے اپنی ملاقاتوں میں مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورت حال پر گفتگو کی تھی.
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے سعودی عرب اور ایران کی قیادت سے ملاقاتوں کی تفصیلات کے بارے میں امریکی وزیر خارجہ پومپیو کو آگاہ کیا امریکی ہم منصب سے ملاقات میں پاکستان کے وزیر خارجہ قریشی نے کہا کہ پاکستان، خطے میں امن و استحکام کا خواہش مند اور خطے میں پائی جانے والی کشیدگی کے خاتمے کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے پر عزم ہے.