پیراگون ہاؤسنگ کیس: خواجہ برادران کی ضمانت منطور، نیب عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام

 
0
471

اسلام آباد مارچ 17 (ٹی این ایس): سپریم کورٹ میں جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں بینچ نے خواجہ برادران کے خلاف پیراگون ہاؤسنگ کیس کی سماعت ہوئی جس میں نیب عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی۔

سماعت کے دوران خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 16 ماہ کےعرصے میں نیب کے پاس بےضابطگی کے بجائے ایک وعدہ معاف گواہ کا بیان ہے۔

امجد پرویز نے کہا کہ چیئرمین نیب نے قیصر امین بٹ کو 2 مرتبہ معافی دی ہے، کسی بھی جگہ قیصر امین بٹ کا ریمانڈ نہیں لیاگیا، ایل ڈی اے کے ریکارڈ میں مقدمہ غیر قانونی اختیارات کا ہے، لوکل گورنمنٹ نے 2013 میں ایل ڈی کو اختیارات میں توسیع دینا تھی ۔

وکیل خواجہ برادران نے عدالت کو بتایا کہ نیب کی جانب سے انکوائری کے دوران تین خطوط سامنے لائے گئے جو پیراگون سوسائٹی کی حد تک جھوٹے ہیں۔

اس دوران جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیے کہ خواجہ برادران نے ٹرائل کے دوران بیان ریکارڈ کرانے میں نیب کے ساتھ تعاون کیا، کیس میں کوئی التوا نہیں مانگا گیا تاہم نیب کوئی ایسی چیز بتائے جس سے ثابت ہو کہ خواجہ برادران کو ضمانت نہ دی جائے۔

عدالتی ریمارکس پر نیب کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ بیان ریکارڈ کے بعد خواجہ برادران جیل میں نہیں تھے اس پر جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ یہ کیسی بات کر رہے ہیں بھروانا صاحب، ضمانت پر تو نہیں تھے۔

جسٹس مقبول باقرنے ریمارکس دیے کہ یہ نیب کی نیت کا مسئلہ ہے یا تو اہلیت کا، نیب کے پاس ابھی بھی کوئی واضح شواہد موجود نہیں ہیں، جب پلان کی منظوری ٹی ایم اے نے دی تو کوئی جواز ہی نہیں بنتا، نیب کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس کی وجہ سے اب خواجہ برادران کو حراست میں رکھا جائے لہٰذا نیب عدالت کو مطمئن نہیں کر سکی۔

بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کا ضمانت منسوخی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے 30،30 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض خواجہ برادران کی ضمانت منظور کرلی۔

واضح رہے کہ پیراگون ہاؤسنگ کیس میں نیب نے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو دسمبر 2018 میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد خواجہ برادران نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کی تھی جسے مسترد کردیا گیا تھا۔