قومی اسمبلی سے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2020 منظور، اپوزیشن کی ترامیم واپس

 
0
266

اسلام آباد 12 اگست 2020 (ٹی این ایس): قومی اسمبلی نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2020 منظور کرلیا اور بل پر اتفاق رائے کے بعد اپوزیشن نے اپنی ترامیم واپس لے لیں۔

قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت منعقد ہوا، ایوان نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل اکثریت رائے سے منظور کر لیا اورایوان نے شراکت داری محدود ذمہ داری ترمیمی بل بھی پاس کرلیا۔

دوران اجلاس کمپنیز ایکٹ ترمیمی بل سمیت پانچ بل پاس جبکہ ایک پر رائے شماری موخر کردی گئی۔

وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم نے انسداد دھشت گردی ترمیمی بل 2020 ایوان میں پیش کیا جس کے بعد قومی اسمبلی اجلاس میں مسلم لیگ ن نے اپنی ترامیم واپس لے لیں۔

محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ ہماری تجویز کردہ ترامیم حکومت نے شامل کرلی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کا نام ٹیرر فنانسنگ کی لسٹ والے ممالک سے نکلے۔

وزیرقانون نے کہا کہ آج کا دن بہت اچھا ہے، پاکستان کے لیے حکومت و اپوزیشن ایک ہوگئے، ایف اے ٹی ایف قانون سازی پر حمایت کے لیے اپوزیشن کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشیت کو بلیک سے وائٹ ہونا چاہیے، پاکستان کی بقا کے لیے ضروری ہے کہ منی لانڈرنگ سے متعلق سخت قوانین ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ بے نامی کا ختم ہونا پاکستانی عوام کا بنیادی حق ہے، یہ طے ہونا چاہیے کہ دہشت گردی اور اسلام میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

سردار اخترمینگل نے کہا کہ ھم نہ تو اس بل کے مخالفت اور نہ ہی حمایت کرتے ہیں۔

اجلاس میں ملائکہ بخاری کی طرف سے ترامیم پیش کی گئیں جو منظور کرلی گئیں۔

انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2020 کے تحت کالعدم تنظیموں، ان سے تعلق رکھنے والوں کو قرضہ یا مالی معاونت فراہم کرنے پر پابندی ہوگی جبکہ کوئی بینک یا مالی ادارہ ممنوعہ شخص کو کریڈٹ کارڈز جاری نہیں کر سکے گا۔

ترمیمی بل کے تحت پہلے سے جاری اسلحہ لائسنس منسوخ تصور ہوں گے اور منسوخ لائسنس کا حامل اسلحہ ضبط کر لیا جائے گا جبکہ منسوخ شدہ لائسنس کا حامل اسلحہ رکھنے والا سزا کا مرتکب ہوگا اور ایسے شخص کو نیا اسلحہ لائسنس بھی جاری نہیں کیا جائے گا۔

بل میں مزید کہا گیا ہے کہ دہشت گردی میں ملوث افراد کو 5 کروڑ روپے تک جرمانہ ہوگا اور قانونی شخص کی صورت میں 5 سے 10 سال قید کی سزا ہوگی اور ڈھائی کروڑ روپے جرمانہ بھی ہوگا۔

اس ترمیم کے بعد ممنوعہ اشخاص یا تنظیموں کے لیے کام کرنے والوں کیخلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے اور ایسے افراد کی رقم، جائیداد بغیر کسی نوٹس منجمد اور ضبط کر لی جائے گی۔

ایف اے ٹی ایف کی تلوار بلت عرصے سے لٹک رہی ہے

بل کی منظوری سے قبل پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف ایک ایسی تلوار ہے جو پاکستان پر بہت عرصے سے لٹک رہی ہے، اس میں ماضی کی حکومتوں کی بھی غلطی رہی اور ہمارا کاروباری طریقہ کار بھی اس کی وجہ ہے جس میں دنیا کے حساب سے کئی خامیاں ہیں جس کو اس وقت ہمارے موجودہ دور میں زیادہ دباؤ آیا ہے کہ انہیں درست کیا ہے تاکہ پاکستان آگے بڑھ سکے۔

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے ہمیں دو طرف سے گھیرا ہوا ہے اور مشکل یہ ہے کہ جب انوں نے ہمیں گھیرا ہے تو ہم نے بھی کافی چیزوں پر ان سے حامی بھری ہے، کچھ تو ایسی چیزیں ہی جو ہمیں کرنی ہی چاہیے تھیں اور اچھا ہے کہ اس صورت میں ہم کر رہے ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ کچھ ایسی چیزیں ہیں جو کہ ہم ے ان سے ڈر کر اپنے عوام اور پاکستانیوں پر قدغنیں لگائی ہیں اور بحیثیت اپوزیشن اپنا فرض سمجھتے ہوئے دیکھا کہ کیا کیا چیزیں ہیں جن کے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا اور وہ کیا چیزیں جن کے ذریعے ہم اپنے لوگوں پر ظلم کر رہے ہیں۔

نوید قمر نے کہا کہ کچھ چیزوں میں ہم قائل ہو گئے اور کچھ چیزوں میں انہوں نے ہمیں قائل کر لیا لیکن کچھ ایسی چیزیں ہیں جن پر اتفاق نہیں ہوا اور وہ پاکستان کے آئین اور بنیادی حقوق کے لحاظ سے کسی بھی پاکستان کے لیے ہضم کرنا بہت مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب انسداد دہشت گردی بل میں ان پر توجہ دی گئی ہے جن کے لیے یہ دراصل بل بنا ہے کیونکہ اس بل کا مقصد دہشت گردی کو ختم کرنا ہے، یہ بل کالعدم تنظیموں پر توجہ دی گئی ہے، دہشت گردوں کی شناخت کی جا رہی ہے اور پھر ان پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہم تمام پاکستانی اس بات پر متفق ہیں کہ جو بھی شخص پاکستان یا اسلام کے نام پر دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی کرتا ہے، ہم مل کر اس سے لڑیں گے، ہم ان کی فنڈنگ روکنے کے لیے جو کچھ بھی ممکن ہو وہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جو شخص دہشت گرد نہیں ہے اور اگر وہ کسی طرح اس قانون کی زد میں آ گیا ہے تو ہماری کوشش ہے کہ اس کے لیے بھی اس کا کوئی حل ہو، اس کے بعد مذاکرات ہوا جس میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ ایک طرف ہم دہشت گردی کو ختم کریں اور دوسری جانب اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کو بھی یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بتدریج تبدیلی کرنا، اگر ہم نے یکدم تبدیلی کی کوشش کی تو وائٹ منی والے بھی بھاگ جائیں گے اور اس طرح کی تبدیلیوں سے خامیاں پیدا ہوتی ہیں۔

دیگر بل بھی منظور

قومی اسمبلی نے شراکت محدود ذمہ داری ترمیمی بل2020 کی کثرت رائے سے منظوری دے دی، کمپنیز ایکٹ ترمیمی بل 2020، نشہ آور اشیا کی روک تھام ترمیمی بل 2020، علاقہ دارلحکومت اسلام آباد ٹرسٹ بل 2020کی کثرت رائے سے منظوری دے دی گئی۔

اس کے علاوہ ایم ایم اے کے ارکان کے مطالبے پر دارلحکومت علاقہ جات وقف املاک بل 2020 پر اگلے اجلاس تک موخر کردیا گیا۔