‘اختلافِ رائے پر خواتین صحافیوں کو ہراساں کیا جاتا ہے’

 
0
304

اسلام آباد 19 اگست 2020 (ٹی این ایس): قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں خواتین صحافیوں نے ہراساں کرنے کی شکایات کے انبار لگا دیے۔

پاکستان پیپلزپارٹی اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں خواتین صحافیوں سے سوشل میڈیا پر ہراسانی کا معاملہ زیرغور آیا جہاں خواتین صحافیوں نے ہراساں کرنے کی شکایات کے انبار لگا دیے۔

اجلاس میں اینکرز غریدہ فاروقی، عاصمہ شیرازی، امبر شمسی، ریماعمر، بینظیر شاہ، منیزے جہانگیر، تنزیلا مظہر، آئمہ کھوسہ، رمشہ جہانگیر اور زیب النساء برکی نے اپنی شکایات کے حوالے سے بیانات ریکارڈ کرائے۔

خواتین صحافیوں کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے پر خواتین صحافیوں کو ہراساں کیا جاتا ہے اور آن لائن ہراسگی ناقابلِ تردید حقیقت ہے۔

عاصمہ شیرازی نے کہاکہ مجھے ہراساں کرنے کے لیے 2 بار گھر میں لوگ گھسے جب کہ غریدہ فاروقی بولیں کہ پی ٹی آئی سمیت اکثر گروپوں نے خواتین صحافیوں کو ہراساں کرنے کےلیے ’ان آفیشل‘ اکاؤنٹس بنا رکھے ہیں۔

صحافی بینظیر شاہ نے کہاکہ وزیراعظم کے فوکل پرسن ارسلان خالد اور پنجاب حکومت کے اظہر مشوانی انہیں مسلسل ہراساں کر رہے ہیں۔

خاتون اینکر ریما عمر نے اپنے ریکارڈ کرائے گئے بیان میں کہا کہ خواتین کی آن لائن ہراسانی ایک ناقابل تردید حساس حقیقت ہے، کسی خاتون کی ترقی کی وجہ اہلیت کی بجائے ان کی جنسی خصوصیت کو قرار دیا جاتا ہے جب کہ میرے شوہر کے ساتھ میری تصویر کی جگہ کلبھوشن جادھو کی تصویر لگا دی گئی۔

اس دوران پی ٹی آئی کے رکن عطاء اللہ نے بات کرنے کی کوشش کی تو چیئرمین کمیٹی بلاول بھٹو زرداری نے روک دیا اور کہاکہ خواتین صحافی آئی ہیں، انہیں سننا ضروری ہے، آپس کی بات کے لیے دو دن مزید بیٹھ سکتے ہیں۔