نوازشریف پر بغاوت کا مقدمہ، کس وزیر نے حمایت کی اور کون مخالف تھا، نام سامنے آگئے

 
0
471

شاہ محمود قریشی، فود چوہدری، اور ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا اس طرح کے کام کرنے کی ہمیں ضرورت نہیں، شیخ رشید اور فروغ نسیم کا خیال تھا اب کرلیا ہے تو اس پر ڈٹ جائیں، تجزیہ کار روف کلاسرا کا انکشاف
اسلام آباد 07 اکتوبر 2020 (ٹی این ایس)سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف بغاوت کے مقدمے کے حق اور مخالفت میں کون سے وفاقی وزیر ہیں، سینئر تجزیہ کار روف کلاسرا نے نام بتا دیے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کے بعض اراکین سے میری بات ہوئی، جس کے بعد معلوم ہوا کہ شاہ محمود قریشی نے بھی کہا کہ ہمیں بغاوت کے مقدمے جیسا کام نہیں کرنا چاہیئے، ہم نے بھی کل عوام میں جانا ہے، شریف خاندان تو صدیوں بعد بھی یادرکھتا ہے کہ فلاں بندے نے ہمارے کہنے پر کوئی کام کیا یہ ہمارے خلاف کچھ کیا، ان کے علاوہ فود چوہدری، ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھی کہا کہ اس طرح کے کام کرنے کی ہمیں ضرورت نہیں ہے، سیاسی محاذ کو سیاسی انداز سے ہی شکست دی جاتی ہے، بغاوت کے مقدمے کی وجہ سے ساری اپوزیشن کو زندہ کردیا گیا، اب میدیا بھی کہہ رہا ہے بہت غلط ہوگیا۔روف کلاسرا نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں شیخ رشید اور فروغ نسیم نے کہا کہ اب یہ کام کرلیا ہے تو اس پر ڈٹ جائیں، ان کی بات میں بھی وزن تھا، کیوں کہ اپوزیشن نے جو فائدہ لینا تھا وہ تو لے لیا، وزیراعظم عمران خان نے بھی کہا کہ میں اس طرح کے کاموں کے حق میں نہیں ہوں، یہ نہیں ہونا چاہیئے تھا۔ یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے پر مقدمہ درج کر لیا گیا نواز شریف کے خلاف لاہور کے تھانہ شاہدرہ میں مقدمہ درج کیا گیا، جہاں مسلم لیگ(ن)کے دیگر رہنماں کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا، نواز شریف کے خلاف مقدمہ شہری بدر کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمے کے متن کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے تقریر میں عوام کو اکسایا اور نواز شریف نے تقاریر میں بھارت کی ڈکلیئر پالیسی کی تائید کی، مقدمے میں مسلم لیگ(ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز، شاہد خاقان عباسی، خرم دستگیر، احسن اقبال، شیخ آفتاب، پرویز رشید اور راجہ ظفر الحق کو بھی نامزد کیا گیا ہیمقدمے میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف، رانا ثنا اللہ، امیر مقام، ذکیہ شاہ، طلال چودھری اور دیگر رہنما بھی نامزد کیے گئے۔