پاکستان اور کابل کا افغانستان میں تشدد کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششوں کو تیز کرنے پر اتفاق

 
0
198

اسلام آباد 19 نومبر 2020 (ٹی این ایس): پاکستان اور افغانستان نے قریبی تعاون اور انٹیلی جنس شیئرنگ کے ذریعے افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات کے حالیہ سلسلے کو کم کرنے کے لیے اپنی مشترکہ کوششوں کو تیز کرنے پر اتفاق کرلیا۔

سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی نے رپورٹ کیا کہ افغان صدارتی محل میں وزیراعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں افغانستان میں امن اور استحکام کی بحالی کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

اپنے پہلے دورہ افغانستان کے موقع پر پریس کانفرنس میں انہوں نے سب سے پہلے صدر اشرف غنی کی جانب سے کابل کا دورہ کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا میں 50 سال سے کابل اور افغانستان کا دورہ کرنے کا سوچ رہا تھا لیکن یہ کبھی ہو نہیں سکا اور اب آپ نے مجھے یہ موقع فراہم کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 60 اور 70 کی دہائی میں پاکستانیوں کے لیے کابل پسندیدہ جگہ تھی جبکہ افغانوں کے لیے پشاور تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے تاریخی تعلقات ہیں، میں نے ایسے وقت میں جب افغانستان میں تشدد بڑھ رہا ہے، دورے کا خیال اس لیے کیا کیونکہ ہم پاکستانی حکومت اور پاکستان کے لوگوں کو افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کے لوگ 4 دہائیوں سے ان حالات کا سامنا کر رہے ہیں اور اگر کسی انسانی برادری کو امن کی ضرورت ہے تو وہ افغانستان ہے اور یہاں امن کے لیے پاکستان اپنا کردار ادا کیا۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات ہوئے جس کے بعد اب بین الافغان مذاکرات کا آغاز ہوا ہے تاہم ہم نے یہ نوٹس کیا ہے کہ قطر میں مذاکرات کے باوجود تشدد میں اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لہٰذا ایسے وقت میں میرا افغانستان آنے کا مقصد یہ تھا کہ ہم یقین دلا سکیں کہ جو ممکن ہوا پاکستان وہ کرے گا اور ہم اس تشدد کو کم کرنے اور جنگ بندی کی طرف لانے میں مدد کریں گے، ہم نے کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کمیٹیوں کے قیام کا مقصد ہمارے اور ہماری سیکیورٹی ایجنسیز کے درمیان روابط کو یقینی بنانا ہے، مزید یہ کہ آپ کو جب بھی یہ محسوس ہو کہ پاکستان، تشدد کو کم کرنے میں مدد کرسکتا ہے تو ہمیں بتائیں، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم بھی ہمارے دائرہ کار میں ہوا اور جو ہم کرسکے وہ کریں گے۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کے بعد پاکستان وہ ملک ہے جو وہاں امن کا سب سے زیادہ خواہاں ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ افغانستان سے جڑے پاکستان کے قبائلی علاقے سابق فاٹا، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تباہ ہوا، نصف آبادی نے نقل مکانی کی، اربوں ڈالر کا نقصان ہوا، لہٰذا امن سے ہم ان افراد کی مدد کرسکتے ہیں اور دونوں اطراف کے لوگوں کے درمیان تجارت کے مواقع بڑھا سکتے ہیں۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ اس پورے دورے کا مقصد اعتماد بحال کرنا، روابط بڑھانا اور اس بات کا یقین دلانا کہ ہم آپ کی توقعات سے بڑھ کر مدد کریں گے۔

قبل ازیں افغان صدر کا کہنا تھا کہ افغانستان کے دورے پر وزیراعظم کا شکرگزار ہوں جبکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعاون علاقائی ترقی کے لیے ناگریز ہے۔