یو اے ای کے سرمایہ پاکستان میں جوائنٹ وینچرز و سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں۔ سردار یاسر الیاس خان
اسلام آباد 23 دسمبر 2020 (ٹی این ایس): پاکستان میں تعینات متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید ابراہیم سیلم الزابی نے کہا کہ پاکستان کیلئے متحدہ عرب امارات کے ساتھ برآمدات کو فروغ دینے کے وسیع مواقع موجود ہیں لہذا پاکستانی برآمدکنندگان اپنی مصنوعات کی بہتر مارکیٹنگ پر توجہ دیں جس سے وہ برآمدات میں بہتر اضافہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کی عمدہ صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کا ملک پاکستان کے ساتھ تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کیلئے ایک اکنامک روڈ میپ پر کام کرنا چاہتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورہ کے موقع پر چیمبر کے صدر سردار یاسر الیاس خان سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ چیمبر کی سینئر نائب صدر فاطمہ عظیم اور نائب صدر عبد الرحمن خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔
متحدہ عرب امارات کے سفیر نے کہا کہ فیصل آباد اور سیالکوٹ کے دوروں کے موقع پر انہیں معلوم ہوا کہ پاکستان اپنی بہت سی مصنوعات متحدہ عرب امارات کو برآمد کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کیلئے یہ ضروری ہے کہ پاکستانی صنعت کار اپنی مصنوعات کی بہتر مارکیٹنگ پر توجہ دیں تا کہ وہ اپنی اصل صلاحیت کے مطابق برآمدات کو فروغ دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے دوران پاکستان نے غذائی تحفظ میں متحدہ عرب امارات کی مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی گوشت کی مصنوعات متحدہ عرب امارات سے اردن اور دیگر ممالک کو جا رہی ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں بہتر مقام حاصل کر کے پاکستان اپنی برآمدات میں نمایاں اضافہ کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور بھارت کی دو طرفہ تجارت تقریبا 75 ارب ڈالر تک ہے لیکن متحدہ عرب امارات اور پاکستان دو طرفہ تجارت تقریبا 14 ارب ڈالر تک ہے جو دونوں ممالک کی اصل صلاحیت سے کافی کم ہے لہذا اس کو بڑھانے کے لئے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے قانونی ڈھانچے کو بہتر بنانے پر توجہ دے اور مزید سازگار پالیسیاں تشکیل دے جس سے متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں مزید دلچسپی لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بزنس کونسل متحدہ عرب امارات کو دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو بہتر کرنے کے لئے مزید فعال کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں 7000 سے زائد پاکستانی کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں اور وہ ان کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی سی آئی متحدہ عرب امارات کے لئے اپنا ایک وفد تشکیل دے اور یقین دہانی کرائی کہ وہ وفد کو یو اے ای میں صحیح ہم منصبوں کے ساتھ منسلک کرنے میں تعاون کریں گے۔
اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدرسردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور ہر مشکل وقت میں مدد کی ہے جو قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین گہرے دوستانہ تعلقات قائم ہیں جن سے فائدہ اٹھا کر تجارتی و معاشی تعلقات کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پیداواری لاگت کافی کم ہے لہذا متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کار پاکستان میں میں جوائنٹ وینچرز و سرمایہ کاری کرنے کی کوشش کریں جس سے پاکستان کی برآمدات کو مشرق وسطیٰ، یورپ اور دیگر ممالک کی طرف بہتر فروغ ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو طرفہ تجارت کو بہتر کرنے کیلئے پاکستان اور متحدہ عرب امارات اپنے نجی شعبوں کے مابین براہ راست رابط کو فروغ دینے پر توجہ دیں تا کہ باہمی تعاون کی نئی راہیں تلاش کی جا سکیں۔ انہوں نے اس موقع پر سفیر کے ساتھ یو اے ای کی طرف سے پاکستانیوں پر ویزہ پابندیاں عائد کرنے کے مسئلے پر بھی بات چیت کی اور تجویز دی کہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کو ان پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دیا جائے تا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو بہتر کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ چیمبر کا ایک تجارتی وفد یو اے ای لے جانے کی کوشش کریں گے تا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کے نئے مواقع تلاش کئے جا سکیں۔
آئی سی سی آئی کی سینئر نائب صدر فاطمہ عظیم اور نائب صدر عبد الرحمٰن خان نے کہا کہ آم، خشک میوہ جات، چمڑے کی مصنوعات، فارموسوٹیکلز اور سرجیکل آلات سمیت پاکستان کی متعددمصنوعات متحدہ عرب امارات کو برآمد کی جا سکتی ہیں لہذا یو اے ای ان مصنوعات کو پاکستان سے امپورٹ کرنے کی کوشش کرے۔ اس موقع پر دونوں جانب نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین تجارتی اور معاشی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے بہت سارے دیگر امور پر تبادلہ خیال بھی کیا۔