پاکستان میں پہلی دفعہ آئین کے اندر تین اصلاحات کیلئے آئینی پیکج تیار کیا گیا: بابر اعوان

 
0
228

اسلام آباد 28 جنوری 2021 (ٹی این ایس): پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ آئین کے اندر تین اصلاحات کے لیے آئینی پیکج تیار کیا گیا ہے۔

وزیراطلاعات و نشریات شبلی فراز نے وزیراعظم کے مشیر بابراعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی اس بات پر قائل رہی ہے کہ انتخابات کو منصفانہ اور شفاف بنانے کے لیے جو بھی قیمت ادا کرنی پڑے وہ ادا کرے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے گزشتہ انتخابات میں ہم نے خیر پختونخوا میں اپنے 20 اراکین اسمبلی کو نکال دیا تھا کیونکہ ان پر شبہ تھا کہ انہوں نے اپنے ووٹ کا غلط استعمال کیا اور ایسے ٹرانزیکشنز ہوئیں جو قابل قبول نہیں تھیں۔‎

ان کا کہنا تھا کہ اس کی ماضی اور حال میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے، ہماری یہ کوشش اس مقصد کے حصول کے لیے ہے کہ سینیٹ اور دیگر انتخابات شفاف ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ آنے والے انتخابات بھی شفاف طریقے سے ہوں اور اس کے لیے جو بھی قانونی لوازمات کی ضرورت پڑے وہ کر رہے ہیں، وزیراعظم کا اس بات پر زور ہے کہ ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کریں تاکہ یہ مقصد حاصل ہو سکے۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کے پاس بھی ایک موقع ہے کہ وہ اس مقصد کو کامیاب بنائیں لیکن مجھے نہیں لگتا کیونکہ انہوں نے پہلے بھی نہیں کیا اور اب بھی نہیں کریں گے، میثاق جمہوریت کے 22 نکتے پر بھی انہوں نے اتفاق کیا تھا۔

وزیراعظم کے مشیر بابر اعوان نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے حکومت کی جانب سے کیے جانے والے قانونی اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے ساتھ طویل ملاقاتوں کے بعد بڑی محنت سے پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ آئین کے اندر تین اصلاحات کے لیے آئینی پیکج تیار کیا ہے۔

ان کہنا تھا کہ کچھ اطلاعات بھی ہمارے پاس ہیں کہ سینیٹ کے انتخابات کے لیے ریٹس نکالے گئے ہیں، ہاؤس آف فیڈریشن کو متنازع بنانے کے لیے ہمیشہ ضمیر خریدے گئے اور ووٹ بیچے گئے اس لیے وزیر اعظم عمران خان کی حکومت اور پارٹی کی طرف سے ہم پاکستان کی ساری سیاسی اشرافیہ جو پارلیمنٹ کے اندر ہیں خواہ ان کے پاس تھوڑے ووٹ ہیں یا زیادہ ووٹ ہیں، ان سب کے لیے ٹیسٹ کیس لے کر جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سارے لوگوں نے ہمیشہ کہا کہ انتخابات شفاف ہونے چاہیے لیکن 1975 میں جو الیکشن ایکٹ بنا اس کے بعد آج تک انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا کیونکہ حکومت کو سازگار ہوتا ہے کہ گڑ بڑ ہوئی تو دوسری پارٹیوں کے ناراض ارکان کو خرید کر اپنی تعداد میں اضافہ کرتے ہیں۔

بابراعوان کا کہنا تھا کہ ہم احتساب کے لیے پاکستان کی ساری پارلیمانی اور سیاسی جماعتوں کو روڈ میپ دے رہے ہیں کہ آئیے اس راستے ہم سینیٹ کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ اور ووٹ کی خرید و فروخت کو روک سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے 23 دسمبر کو صدر مملکت کی منظوری کے بعد سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کر دیا تھا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ میں ریفرنس بھجوانے کی وزیرِ اعظم کی تجویز کی منظوری دی اور ریفرنس پر دستخط کیے تھے۔

عدالت عظمیٰ میں دائر ریفرنس میں صدر مملکت نے وزیر اعظم کی تجویز پر سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کی تجویز مانگی ہے۔

ریفرنس میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئینی ترمیم کے بغیر الیکشن ایکٹ میں ترمیم کرنے کے لیے رائے دی جائے۔