سابق وزیرِداخلہ و چئیرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ سینیٹر رحمان ملک کا صدر ایف اے ٹی ایف کے نام خط

 
0
10434

اسلام آباد 18 فروری 2021 (ٹی این ایس): سابق وزیرِداخلہ و چئیرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ سینیٹر رحمان ملک کا صدر ایف اے ٹی ایف کے نام خط، سینیٹر رحمان ملک کا صدر ایف اے ٹی ایف سے پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے اور بھارت کیخلاف کاروائی کا مطالبہ، بھارت کے مقابلے میں پاکستان کیساتھ امتیازی سلوک برتنے پر ہمیں تشویش ہے، سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ پہلے خطوط میں مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے خارج کیا جائے، منی لانڈرنگ میں ملوث بین الاقوامی مفرور افراد کی حفاظت پربھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف کارروائی کی جائے، ایف اے ٹی اے ایف نے جواب دیا تھا کہ ہندوستان کیخلاف کاروائی کا اسکے چارٹر میں نہیں آتا، بھارت کیخلاف دہشت گردی کی مالی معاونت، خطے میں دہشت گردی کو فروغ دینے کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں، پاکستان کے برعکس ، ایف اے ٹی ایف نے بھارت کے خلاف تحقیقات نہ کرنے کا انتخاب کیا، اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا داعش کی مالی معاونت کر رہا ہے، انتہائی تشویش ناک ہے کہ بھارت نے داعش کے 87 تربیتی کیمپ قائم کیے ہیں، 66 سے زائد دھشتگردی کے تربیتی کیمپ بھارت نے افغانستان میں قائم کیے ہیں، بھارت داعش ، تحریک طالبان پاکستان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کررہا ہے، بھارت کھلم کھلا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے، بھارت افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے پڑوسی ممالک میں دہشت گردی کروا رہا ہے، پاکستانی عوام ایف اے ٹی اے ایف سے مندرجہ ذیل سوالات کا مجاز ہیں، بھارت کی داعش و دیگر دھشتگرد تنظیموں کی مالی معاونت کو کیوں نظرانداز کیا جارہا ہے، ایف اے ٹی اے ایف اسی طرح کے 27 نکاتی عملی منصوبے بھارت کو کیوں نہیں دے رہا ہے، دھشتگردی کی مالی معاونت پر بھارت کو کیوں گرے لسٹ میں نہین ڈالا جا رہا ہے، ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کے اندر جاسوسی پر بھارت کیخلاف کاروائی کیوں نہیں شروع کی، بھارت جاسوس کلبھوشن یادیو کی ذریعے پاکستان کے اندر دھشتگردوں کو مالی معاونت فراہم کر رہا تھا، کورونا کی شکل حالات کے باوجود ، پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی ہدایت پر عمل کیا، پارلیمنٹ نے ایف اے ٹی ایف کے کہنے پر 16 سے زائد بل منظور کئے، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی جانی و مالی نقصانات مکو مدنظر رکھکر پاکستان کا نام گرے لسٹ سے خارج کیا جائے۔