چیئرمین سینیٹ انتخاب کیلئے اپوزیشن اتحاد اپ سیٹ کرنے کیلئے تیار

 
0
445

۔کالم ” اندر کی بات” ۔
کالم نگار : اصغرعلی مبارک

چیئرمین سینٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا انتخاب آج اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کی بلڈنگ میں کیا جائے گا حکومت نے صادق سنجرانی کو چئیرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے مرزا محمد آفریدی جبکہ اپوزیشن اتحاد نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین اور مولاناعبدالغفور حیدری کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے عہدے کیلئے نامزد کیا ہے عددی اعتبار سے اپوزیشن اتحاد کو برتری حاصل ہے وفاق اور صوبوں میں سینیٹ انتخابات کے نتائج مکمل ہونے کے بعد نئی پارٹی پوزیشن سامنے آچکی ہے جس کے بعد اپوزیشن اتحاد کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے موقع پربھی بڑا اپ سیٹ کرنے کیلئے تیار ہے جس کے بعد قوی امکان پیدا ہوگیا ہےکہ اپوزیشن اتحاد کے متفقہ امیدوار سید یوسف رضا گیلانی بآسانی چئیرمین سینٹ بننےمیں کامیاب ہو جائیں گے ۔عددی اعتبار سے سینیٹ میں پاکستان تحریک انصاف 26 نشستوں کے ساتھ پہلے ، پیپلزپارٹی دوسری ، مسلم لیگ ن تیسری جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی چوتھی بڑی جماعت ہے ۔ سنیٹ میں نئی پارٹی پوزیشن کے مطابق حکمران اتحاد کو کل 47ارکان جبکہ اپوزیشن اتحاد کوسینٹ میں53 ارکان کی حمایت حاصل ہے، سنیٹ چئیرمین شپ کے لیے صادق سنجرانی اور یوسف رضا گیلانی کے درمیان ون ٹو ون مقابلہ ہے۔آج پارلیمانی سال کےآغاز پر آئندہ چھ سال کے لئے48 سینیٹرز حلف اٹھائیں گےجسکے بعد خفیہ رائے شماری سے چئیرمین سینٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا انتخاب کیا جائے گا ۔سنیٹ انتخابات 2021 کے نتائج کے بعد سینیٹ کی نئی پارٹی پوزیشن کے مطابق 100 ارکان کے ایوان بالا میں کل جماعتوں کی تعداد 13 ہوگئی ہے۔ان جماعتوں میں پاکستان تحریک انصاف نے ایوان میں 18 نئی نشستیں حاصل کرلیں جس کے بعد ان کی کل 26 نشستیں ہوگئیں، پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا سے 10، پنجاب سے 5، سندھ سے 2 جبکہ اسلام آباد سے ایک نشست پر کامیابی حاصل کی۔پاکستان پیپلزپارٹی سنیٹ میں 8 نئی نشستیں جیت گئی، 7 نشستوں پر سندھ جبکہ 1 نشست پر اسلام آباد سے کام یابی حاصل کی اس طرح پیپلزپارٹی 20 نشستوں کے ساتھ ایوان بالا کی دوسری بڑی جماعت بن گئی۔مسلم لیگ ن نے پنجاب سے 5 نشستیں حاصل کیں، مسلم لیگ ن سنیٹ میں 18 نشستوں کے ساتھ تیسری بڑی جماعت بن گئی ہے۔بلوچستان عوامی پارٹی 6 نئی نشستیں جیت کر ایوان بالا میں 12 نشستوں کے ساتھ چوتھی بڑی جماعت بن گئی، اسکے علاوہ سنیٹ میں 2 نئے آزاد ارکان آنے سے تعداد ان کی مجموعی تعداد 6 ہوگئی ہے۔جمعیت علمائے اسلام نے بلوچستان سے 2 جبکہ خیبر پختونخوا سے 1 نشست پر کامیابی حاصل کی اور سینیٹ می تین نئی نشستوں کے ساتھ جے یو آئی کے ارکان کی تعداد 5 ہوگئی۔ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ سے 2 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جس کے بعد ایوان بالا میں اس کے نمائندوں کی تعداد 3 ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ ایوان بالا میں نیشنل پارٹی،اے این پی اور پی کے میپ کی دو دو نشستیں ہو گئیں۔ مسلم لیگ ق،مسلم لیگ فنکشنل، جماعت اسلامی اور بی این پی مینگل کی سینٹ میں ایک ایک نشست ہوگئی۔سینیٹ انتخابات 2021 کے بعد پاکستان تحریک انصاف، بلوچستان عوامی پارٹی، ایم کیو ایم، مسلم لیگ فنکشنل، مسلم لیگ ق اور 4 آزاد ارکان کی حمایت پر مشتمل حکومتی اتحاد کو 47 ارکان جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، جمیعت علمائے اسلام، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، بی این پی، اے این پی جماعت اسلامی اور 2 آزاد ارکان کی حمایت پر مشتمل اپوزیشن ارکان کی تعداد 53 ہوگئی ہے۔