پندرہ15 مارچ اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن قرار ;وزیراعظم کی کاوشوں کا نتیجہ

 
0
241

(..اندر کی بات..کالم…. اصغر علی مبارک)

اقوام متحدہ کی جانب سے پندرہ مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن قرار دینا وزیراعظم عمران خان کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔اسلاموفوبیا لفظ ’اسلام‘ اور یونانی لفظ ’’فوبیا‘‘ یعنی ڈر جانا کا مجموعہ ہے۔سعودی عرب اور او آئی سی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 15مارچ کو عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا قرار دینے کی پاکستان کی پیش کردہ قرارداد منظور ہونے کاخیرمقدم کیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کےبیان میں کہا گیا کہ دوست ممالک، عالمی اداروں سے تعاون کا عمل جاری رکھا جائے گا۔قرارداد کی منظوری پر وزیراعظم عمران خان نے عالم اسلام کو مبارکباد دیتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اقوام متحدہ نے دنیا کو درپیش سنگین چیلنج کوتسلیم کر لیا ہے مسلم امہ کا اگلا چیلنج اقوام متحدہ کی قرارداد پر عملدرآمد یقینی بنانا ہے اسلامو فوبیا یعنی اسلام سے دشمنی (Islamophobia )اسلام کا خوف۔ یہ ایک جدید لفظ ہے جو اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے تیار کیا گیا ۔ جس کا مفہوم بے جا طرفداری، نسلی امتیاز اور لڑائی کی آگ بھڑکانا طے کیا گیا۔ بہت سارے لوگوں نے اس کی شناخت یہ بھی کرائی ہے کہ یہ لفظ مسلمان یا پھر ان کی شدت پسندی کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔ اس اصطلاح کے استعمال کا آغاز فرانسیسی زبان میں 1910ء میں جبکہ انگریزی زبان میں 1923ءمیں ہوا لیکن بیسویں صدی کی اسی اور نوے کے ابتدائی دہائیوں میں اس کا استعمال بہت ہی کم رہا۔ 11 ستمبر 2001 کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملوں کے بعد کثرت سے اس لفظ کا استعمال ہوا۔ اس سے غیر مسلم ’ اسلامی تہذیب سے ڈرنا‘ اور ’ نسلیت مسلم گروہ سے ڈرنا ‘ مطلب لیتے ہیں۔ اکثر غیر مسلموں کو اسلام کے خلاف بڑھکایا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان کے دلوں میں اسلام کا خوف داخل ہوتا ہے اس کو اسلاموفوبیا کہا جاتا ہے۔مسلم امہ کا اگلا چیلنج اقوام متحدہ کی قرارداد پر عملدرآمد یقینی بنانا ہے قرارداد کا مقصد مسلمانوں کےخلاف منظم نفرت انگیز سلسلے کو روکنا ہے۔ادھر مودی حکومت کا مکروہ چہرہ ایک بار پھر عیاں ہوگیا، بھارت نے اسلامو فوبیا کیخلاف عالمی دن منانے کے فیصلے پر اعتراض اٹھا دیا ہے۔بھارت میں مودی حکومت کی مسلم دشمنی اور ہندو توا سوچ اب کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے، کبھی گئو رکشا کے نام پر مسلمانوں کا قتل، کبھی حجاب پر پابندی کی آڑ میں مسلمانوں پر مظالم تو کبھی مساجد، نماز اور اذان کے معاملے پر ہندو انتہا پسند بی جے پی رہنماؤں کے اشتعال انگیز بیانات دنیا بھر کے سامنے آچکے ہیں لیکن اب مودی سرکار نے اقوام متحدہ میں اسلامو فوبیا کیخلاف عالمی دن پر بھی اعتراض اٹھادیا ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) نے منگل کو ‘اسلامو فوبیا’ سے نمٹنے کے لیے عالمی دن کے طور پر منانے کے لیے ایک قرارداد کی منظوری دی جس کے بعد بھارت نے اس قرارداد کی منظوری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعتراض اٹھا دیا ہے۔۔

اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے ٹی ایس تریمورتی نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ ‘ہم ان تمام کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں جو یہود دشمنی، عیسائی فوبیا یا اسلاموفوبیا سے متاثر ہوں.اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے نے اقوام متحدہ میں اسلامو فوبیا کے عالمی دن پر ووٹنگ سے قبل کہا کہ بھارت کو فخر ہے کہ تکثیریت ہمارے وجود کا مرکز ہے اور ہم تمام مذاہب اور عقائد میں یکساں تحفظ اور فروغ پر پختہ یقین رکھتے ہیں۔بھارتی ایلچی نے مزید کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ قرارداد میں لفظ ’تکثیریت‘ کا کوئی ذکر نہیں ہے اور اسپانسرز نے ہماری ترامیم کو اس میں شامل کرنا مناسب نہ سمجھا۔بھارت نے عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ دیگر مذاہب کے خلاف ہونے والے مظالم کیخلاف بھی آواز بلند کریں۔اقوام متحدہ میں گزشتہ روز اسلامو فوبیا کیخلاف منظور ہونے والی قرارداد کو او آئی سی کے 57 مسلم کے علاوہ روس، چین سمیت دیگر 8 ممالک کی حمایت حاصل تھی۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ میں اسلامو فوبیا کیخلاف منظور ہونیوالی قرارداد او آئی سی میں پیش کردہ پاکستانی قرارداد تھی۔یہ امر پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے باعث اطمینان ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 15مارچ کو انسداد اسلامو فوبیا کا عالمی دن قرار دیدیا ہے۔جنرل اسمبلی میں اسلامو فوبیا کے انسداد کے عالمی دن کی قرار داد او آئی سی کی جانب سے پاکستان نے پیش کی۔57مسلمان ممالک کے علاوہ چین اور روس سمیت آٹھ دیگر ممالک نے بھی قرار داد کی تائید کی۔متعدد ممالک نے پاکستانی مندوب منیر اکرم کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد کو عالمی امن کے لئے خوش آئند قرار دیا۔بھارت‘ فرانس‘ اور یورپی یونین نے قرار داد پر تحفظات کا اظہار کیا۔وزیر اعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں پاکستان کے عوام کو جنرل اسمبلی سے انسداد اسلامو فوبیا کے عالمی دن کی قرار داد منظور ہونے پر مبارکباد پیش کی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ نے آخر کار دنیا میں تصادم کا باعث بننے والے ایک اہم معاملے پر سنجیدگی سے فیصلہ کیا۔ اسلامو فوبیا افغانستان پر امریکی حملے کی پیداوار ہے۔امریکہ اور نیٹو ممالک کی افواج کو نئے فوجیوں کی ضرورت تھی جنہیں اپنے ملکوں سے ہزاروں کلو میٹر دور افغانستان میں لڑنے کو بھیجا جا سکتا۔کسی کو جنگ کے لئے آمادہ کرنے کی خاطر مخالف کے متعلق شدید نفرت پر مبنی نظریات سے لیس کیا جاتا ہے۔جنگ کا میدان ہاتھ سے نہ نکلے اس لئے بھرتی کے لئے وافر افرادی قوت کا ہونا ضروری ہے۔مسلمانوں کو دہشت گردی سے جوڑنا اور پھر دہشت گردی کی ایسی مبہم تعریف عام کرنا جو صرف مسلمانوں پر منطبق ہو سکے نائن الیون کے بعد مغربی حکمت عملی کا حصہ تھی۔امریکہ ‘ کینیڈا‘ آسٹریلیا اور یورپ سے بھرتی ہونے والے نوجوانوں کو زہر آلود افکار سے متعارف کرا کر جب افغانستان لایا گیا تو ان میں رحم‘ ہمدردی اور شائستگی کی جگہ صرف سفاکیت موجود تھی۔آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے نیٹو فوجیوں نے پانچ اور سات سال کے بچوں کو خنجر سے ذبح کیا اور اس ظالمانہ فعل کی ویڈیو ریکارڈ کی۔چین نے اس واقعہ کی تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تو دونوں ملکوں میں بیان بازی شروع ہو گئی۔امریکہ اور اس کے زیر اثر مغربی ممالک میں مسلمانوں پر حملے شروع ہو گئے۔صدیوں سے یورپی مسلمان اسلامی لباس اور رہن سہن کے ساتھ رہ رہے ہیں۔فرانس میں حجاب کو بنیادی انسانی حقوق کے منافی قرار دے کر سرراہ حجاب نوچے گئے۔نیوزی لینڈ میں مسموم ذہن کے مقامی شہری نے مسجد میں گھس کر 50سے زائد مسلمان شہید کر دیے۔کینیڈا میں سفید فام ٹرک ڈرائیور نے پاکستانی خاندان کو چہل قدمی کے دوران کچل دیا۔برطانیہ اور امریکہ میں قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے واقعات جنم لینے لگے۔اسلامو فوبیا کی سب سے افسوسناک شکل خاکوں کی اشاعت ہے۔سویڈن‘ ناروے‘ ڈنمارک کے اخبارات نے اس معاملے کو بنیادی انسانی حقوق اور حق اظہار رائے کے ساتھ جوڑ کر بار بار ناموس رسالت پر حملہ کیا۔فرانس میں ایک سکول ٹیچر نے کلاس میں خاکوں کی نمائش کی۔مسلمان طالب علم نے اسے ایسا کرنے سے منع کیا مگر استاد نے اس کا مضحکہ اڑایا۔طالب علم نے بعدازاں استاد کو قتل کر دیا۔اس واقعہ کو فرانسیسی صدر نے قابل مذمت قرار دے کر سرکاری طور پر خاکوں کی نمائش کی ہدائت کی۔فرانسیسی صدر کو اپنے منصب ،عالمی امن اور مسلمانوں کے جذبات کا خیال رکھنے کی ضرورت تھی لیکن انہوں نے کم فہمی کا مظاہرہ کر کے مسلمانوں اور مغرب کے درمیان نفرت کی خلیج وسیع کرنے کی کوشش کی۔پاکستان میں فرانسیسی صدر کے اس غیر دانشمندانہ عمل کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی تحریک اُٹھی۔جواب میں یورپی یونین نے پاکستان کو دیا جی ایس پی پلس کا درجہ واپس لینے کی قرار داد منظور کی۔وزیر اعظم عمران خان نے 2019ء میں اقوام متحدہ کے سربراہی اجلاس سے خطاب کے دوران دنیا کو اسلامو فوبیا کے خطرے سے آگاہ کیا۔انہوں نے مغربی ممالک سے کہا کہ مغربی معاشرے خاکوں کی اشاعت کے ذریعے مسلمانوں کی دل آزاری کر رہے ہیں۔انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے کی حساسیت کے پیش نظر کردار ادا کرے۔مغربی معاشروں کی دیکھا دیکھی بھارت نے بھی مسلمانوں کی دینی اور ثقافتی پہچان پر حملے شروع کر دیے۔حال ہی میں کرناٹک کی عدالت نے حجاب پر پابندی لگا دی ہے۔حالانکہ ہندوستان میں ایک ہزار برس سے مسلمان خواتین پردے کا اہتمام کر رہی ہیں۔بھارت میں مسلمانوں کو راہ چلتے قتل کر دیا جاتا ہے۔غالباً اس لئے بھارتی مندوب نے انسداد اسلامو فوبیا کے عالمی دن کی قرار داد پر تحفظات کا اظہار کیا کہ اسے اپنے ملک میں مسلمانوں کے متعلق نفرت انگیز سرگرمیوں کی سرپرست حکومت کی پالیسی کا دفاع کرنا تھا۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ سلامتی کونسل کے دو مستقل ارکان چین اور روس نے اسلامو فوبیا کے انسداد کے عالمی دن کی قرار داد کی حمائت کی۔روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اپنے ایک بیان میں اسلامو فوبیا کی مذمت کر چکے ہیں۔اس دن کو منانے سے مسلمانوں کے عقائد کے احترام کی فضا ہموار ہو گی‘مسلمانوں کی مذہبی و ثقافتی اقدار کو تحفظ حاصل ہو گا اور غیر مسلم ممالک میں انہیں جس خوف کی فضا کا سامنا ہے اس کا خاتمہ ہو سکے گا۔پاکستان نے مسلم دنیا کے لیڈر کا کردار ادا کرتے ہوئے ہر بین الاقوامی فورم پر اس مسئلے کی سنگینی کو جس طرح اجاگر کیا اس سے پاکستانی وقار میں اضافہ ہو رہا ہےپاکستان کے عوام جنرل اسمبلی کے مشکور ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ اس عالمی دن کے تقاضوں کو رکن ممالک تک احسن طریقے سے پہنچایا جائے گا۔ادھر ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ “اسلامو فوبیا خاص طور پر مغربی ممالک میں منہ زور وباء کی طرح پھیل رہا اورگلیوں محلّوں کے عام انسانوں سے لے کر سیاست دانوں تک، مزدوروں سے لے کر سرکاری ملازمین تک معاشرے کے ہر طبقے کو زہریلا کر رہا ہے”