وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پرٹورازم پولیس کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت

 
0
243

اندر کی بات ؛کالم نگار؛اصغرعلی مبارک

اسلام آباد 22 جون 2022 (ٹی این ایس): پاکستان میں پہلی بار مری کی ٹورازم پولیس نے کوہسار یونیورسٹی سے وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پرہنگامی حالات سے نمٹنے کی پیشہ وارانہ تربیت مکمل کرلی ہے. مری پنجاب کے ضلع راولپنڈی کا ایک صحت افزا مقام ہے۔ جو راولپنڈی سے 39 کلومیٹر دور ہے۔ اور سطح سمندر سے اس کی بلندی 7500 فٹ ہے۔ 1849ء میں پنجاب پر قبضہ کرنے کے بعد انگریزوں کو کسی سرد مقام کی تلاش ہوئی تو مری کے قریب ایک جگہ منتخب کی گئی اور اس طرح 1851ء میں وہاں پہلی بارک تعمیر ہوئی۔ 1907ء تک پنڈی سے مری تانگوں پر جایا کرتے تھے۔ جس میں دو دن صرف ہوتے تھے جبکہ آج کل سفر ایک دو گھنٹے کا ہے جب ہندوستان کا اقتدار ایسٹ انڈیا کمپنی سے تاج برطانیہ کو منتقل ہوا تو سن 1860ء میں مری کو پنجاب کا گرمائی دارالحکومت بنایا گیا۔ اس دور میں فوجی اور سول برطانوی حکام اور متمول مقامی باشندوں نے یہاں آباد ہونا شروع کر دیا۔

ملکہ کوہسار مری پاکستان کے شمال میں ایک مشہور اور خوبصورت سیاحتی تفریحی مقام ہے۔ مری شہر دار الحکومت اسلام آباد سے صرف ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔ مری کا سفر سر سبز پہاڑوں، گھنے جنگلات اور دوڑتے رقص کرتے بادلوں کے حسیں نظاروں سے بھرپور ہے۔ گرمیوں میں سر سبز اور سردیوں میں سفید رہنے والے مری کے پہاڑ سیاحوں کے لیے بہت کشش کاباعث ہیں۔ مری ٹورازم پولیس کے 150 تربیت یافتہ افسران نے سیاحوں کی خدمت شروع کر دی ہے۔ آر پی او راولپنڈی عمران احمر اور سی پی او راولپنڈی /سٹی پولیس آفیسر سید شہزاد ندیم بخاری کی زیر نگرانی مری ٹورازم پولیس کے افسران و اہلکاروں کے لیے کوہسار یونیورسٹی کے ٹریننگ سیشن میں ایس پی کوہسار حیدر علی اور لیکچرار ڈاکٹر عثمان نےسیاحوں کی آگاہی، مدد اور تخفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات, سروسز کی فراہمی کی اہمیت کے حوالے سے لیکچر دیے۔ایس پی کوہسار حیدر علی نے کہا کہ ملکہ کوہسار مری میں سیاحوں کی آگاہی، مدد اور تخفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں،

ٹریننگ سیشن کا مقصد فورس کی استعداد کار بڑھا کر سیاحوں کو فراہم کی جانے والی سروسز میں بہتری لا نا ہےٹریننگ کے دوران ٹورازم پولیس کو مری آنے والے سیاحوں کو سروسز کی فراہمی کی اہمیت کے حوالے سے لیکچر دیئے گئے،وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہبازشریف کی زیر صدارت مری ڈویلپمنٹ اینڈ امپروومنٹ پلان پر پیش رفت کا جائزہ لینے سے متعلق اجلاس میں ٹورازم پولیس کی استعداد کار بڑھانے اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے پیشہ وارانہ تربیت دینے کی ہدایت کی تھی. وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کا کہنا ہےکہ مری میں ٹریل موٹر بائیک ایمبولینس چلانے کا جائزہ لے کر حتمی پلان پیش کیا جائے۔ ریسکیو 1122 کے تعاون سے ٹورازم پولیس کی پروفیشنل ٹریننگ کا اہتمام کیا جائے۔ مری آنے والی ٹریفک کو کیمروں کےذریعے ہفتہ بھر 24 گھنٹے مانیٹر کیا جائے۔

موثر مینجمنٹ کے ذریعے ٹریفک رواں دواں رکھنے کے جامع پلان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ تعطیلات اور عید الاضحٰی کی آمد سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف نے ”دلکش مری“ پراجیکٹ شروع کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ حمزہ شہباز نے سیزن کے دوران مری کے ہوٹلوں کے کرائے کا تعین کرنے کا حکم دیا جس سے سفید پوش طبقے کو ریلیف مل سکے گا۔وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز نے مری سمیت سیاحتی مقامات پر سہولتیں بہتر بنانے کی ہدایت میں مزید کہا کہ انتظامیہ سیاحوں کی سہولت کیلئے بہترین انتظامات یقینی بنانے۔ مری کے دیہات میں بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کا سسٹم وضع کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے املاک میں آتشزدگی کے واقعات کا سدباب کرنے کیلئے فائر سیفٹی پلان طلب کیاوزیراعلیٰ کو بریفنگ دی گئی کہ مری کی 34 کلومیٹر طویل سڑکوں کی تعمیرو مرمت مکمل ہو چکی ہے۔ کلڈنہ چوک کو ری ڈیزائن کر کے وسیع کیا جا رہا ہے۔ سڑکوں کی لینڈ مارکنگ اورسائن بورڈ کی تنصیب کا کام مکمل ہوچکا ہے۔

مری کی سڑکوں کے اطراف دکانوں کو یونیورسل شکل دی جائے گی۔ اجلاس میں عمران گورایہ، سیکرٹری سیاحت،سیکرٹری ہاؤسنگ، سیکرٹری تعمیرات ومواصلات ،سیکرٹری اطلاعات،ڈی جی ریسکیو 1122 اور متعلقہ حکام نے شرکت کی تھی ۔ کمشنر راولپنڈی ڈویژن، آر پی او راولپنڈی، سی پی او، ڈپٹی کمشنر،سی ٹی او اور متعلقہ حکام بھی وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے تھے ۔ادھر تعطیلات اور عید الاضحٰی کے موقع پر مری کے لیے خصوصی سیکیورٹی پلان تیار کیا گیایےمری میں 860 افسران و اہلکار سیکیورٹی و ٹریفک کے فرائض انجام دیں گے۔مری ٹورازم پولیس کے 150 افسران و اہلکار سیاحوں کی سہولت کے لیے موجود ہوں گے۔30 اپریل، 2022 کولوئر ٹوپہ میں مری ٹورازم پولیس کا افتتاح کیا گیا تھا آئی جی پنجاب کی خصوصی ہدایت پرسیاحوں کی سہولت اور تحفظ کے لیے مری ٹورازم پولیس کے آغاز پر تھانہ پتریاٹہ اور تھانہ پھگواڑی بھی فعال کر دیئے گئے سیاحوں کی مدد کے لیے خصوصی طور پر تربیت یافتہ خواتین افسران کو بھی تعینات کیا گیا مری ٹورازم پولیس جدید ترین گیجٹس اور 4×4 گاڑیوں سے لیس ہے۔ خصوصی آلات اندھیرے اور شدید موسمی حالات میں بھی نظر آئیں گے۔ٹورازم پولیس کے اہلکار ابتدائی طور پر مری کے مقامات پر سیاحوں کی مدد کے لیے تعینات کیے گئے ہیں. اگلے مرحلے میں کوٹلی ستیاں کے سیاحتی مقامات پر ٹورازم پولیس تعینات کی جائے گی۔اس مقصد کے لیے ایک الگ کنٹرول سینٹر قائم کیا گیا ہے جو محکمہ ہائی ویز، ریسکیو 1122، ضلعی پولیس، ٹریفک پولیس اور خیبر پختونخوا پولیس کے ساتھ کام کام کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ حکام نے یہ اقدام تقریباً چار ماہ بعد شروع کیا تھا جب 21 سیاحوں کی مری میں برف باری کے باعث ٹریفک جام میں موت ہو گئی تھی ۔ مری وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے 21 میل شمال مشرق میں ملک کا دیہاتی پہاڑی قصبہ ایک مشہور سیاحتی مقام ہے جو بڑی تعداد میں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔پنجاب کے خوبصورت سیاحتی مقام مری میں آئی جی پنجاب کی خصوصی ہدایت پر راولپنڈی پولیس نے سیاحوں کی سہولت اور تحفظ کے لیے مری ٹورازم پولیس کا آغاز کیا 30 اپریل کو اس وقت کے آر پی او اور سی پی او راولپنڈی نے لوئر ٹوپہ کے مقام پر مری ٹورازم پولیس کا افتتاح کیاتھا ، اس موقع پراس وقت کے آر پی او راولپنڈی اشفاق احمد خان نے بتایا تھا کہ شہریوں اور سیاحوں کی حفاظت اور خدمت کے لیے تھانہ پتریاٹہ اور تھانہ پھگواڑی بھی فنکشنل کر دیئے گئے ہیں، اس وقت کےسی پی او راولپنڈی عمر سعید ملک نے مری ٹورازم پولیس کے افتتاح کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مری ٹورازم پولیس کا آغاز سیاحوں کی سہولت کیلئے کیا گیا ہےسیاحوں کی حفاظت اور سہولت راولپنڈی پولیس کی اولین ترجیح ہےسیاحوں کے لیے مری ٹورازم پولیس 24/7 فرائض سرانجام دے گی، مری آنے والے سیاح راہنمائی کے حصول یا ایمرجنسی کی صورت میں مری ٹورازم پولیس ہیلپ لائن 1757 پر کال کریں،سیاحوں کی آگاہی اور راہنمائی کے لیے آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی، مری ٹورازم پولیس کے افتتاح کے موقع پر اس وقت کے آر پی او راولپنڈی اشفاق احمد خان نے سی پی او راولپنڈی عمر سعید ملک, ایس ایس پی آپریشنز وسیم ریاض خان, چیف ٹریفک آفیسر نوید ارشاد, ایس پی کوہسارحیدر علی اور یو ٹی اے ایس پی, ایس ایچ او مری, ایس ایچ او پتریاٹہ اور ایس ایچ او پھگواڑی کو ٹورسٹ فورس کے قیام میں بہترین کارکردگی پر تعریفی سرٹیفکیٹ سے نوازا تھا۔

یہ یاد رھے مری شہر دار الحکومت اسلام آباد سے صرف ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔ مری کا سفر سر سبز پہاڑوں، گھنے جنگلات اور دوڑتے رقص کرتے بادلوں کے حسیں نظاروں سے بھرپور ہے۔ گرمیوں میں سر سبز اور سردیوں میں سفید رہنے والے مری کے پہاڑ سیاحوں کے لیے بہت کشش کاباعث ہیں۔اس سات ہزار فُٹ بلند سیاحتی مقام کی بنیاد برطانوی دور حکومت میں رکھی گئی تھی۔ لیکن آج کل مری سطح سمندر سی تقریباََِ 2300 میٹر یعنی 8000 فُٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ مری کی بنیاد 1851 میں رکھی گئی تھی اور یہ برطانوی حکومت کا گرمائی صدر مقام بھی رہا۔ ایک عظیم الشان چرچ شہرکے مرکز کی نشان دہی کرتا ہے۔ یہ 1857 میں تعمیر ہوا۔ چرچ کے ساتھ سے شہر کی مرکزی سڑک گزرتی ہے جسے “مال روڈ” کہا جاتا ہے۔ یہاں شہر کے مشہور تجارتی مراکز اور کثیر تعداد میں ہوٹل قائم ہیں۔ مال روڈ سے نیچے مری کے رہائشی علاقے اور بازار قائم ہیں۔ خشک میوہ جات اور سامان آرائش (ڈیکوریشن پیس)کی دکانیں پائی جاتی ہیں۔ 1947ء تک غیر یورپی افراد کا مال روڈ پر آنا ممنوع تھا۔مری “30 ’54 33 شمال عرض و بلد اور “30 ’26 73 مشرق عرض و بلد پر اور سطح سمندر سے 7،517 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ راولپنڈی اسلام آباد سے ایک گھنٹے (54 کلومیٹر) کی مسافت پر یہ پنجاب کا سب سے زیادہ قابل رسائی پہاڑی سیاحتی مقام ہے۔ یہاں سے آپ موسمِ گرما میں کشمیر کی برف پوش پہاڑیوں کا نظارہ کر سکتے ہیں جبکہ بارشوں کے دنوں میں (جولائی سے اگست) بادلوں کے کھیل تماشے اور سورج کے غروب ہونے کا منظر تو روز ہی نظر آتا ہے۔ اس پہاڑی تفریح گاہ کے کچھ حصے خصوصاً کشمیر پوائنٹ جنگلات سے بھرپور اور انتہائی خوبصورت ہیں۔

زندگی کے ہر پہلوسے لوگ خصوصاً فیملیاں، طالبعلم اور سیاح سینکڑوں میل دور جنوب میں لاہور، فیصل آباد اور کراچی سے یہاں گرمیاں اور سردیاں گزارنے آتے ہیں۔ آپ یہاں پہ سردیوں میں برفباری اور بارش سے سارا سال محظوظ ہو سکتے ہیں۔ سردیوں میں مری کی پہاڑیوں کی اک علیحدہ سی کشش ہے۔ یہاں پہنچ کر آپ فطرت کو اپنے قدموں تلے محسوس کرتے ہیں۔ آپ موسم گرما کے دوران یہاں سے کشمیر کے دل آویز برف پوش چوٹیوں کا نظارہ کر سکتے ہیں جبکہ بارشوں کے دنوں میں آپ کو اکثر یہاں سورج اور بادلوں کی آنکھ مچولی دیکھنے کو ملے گی۔ یھاں پر گرمیوں میں اُ گائے جانے والے مشہور پھلوں میں سیب، ناشپاتی، خوبانی، آلو بخارہاور آلوچہ وغیرہ شامل ہیں۔ آپ کو یہاں ہر جگہ پہاڑی لوگوں کی ثقافت دیکھنے کو ملے گی۔ پہلے یہ کشمیر کا حصہ تھاامید ھےکہ حکومت پنجاب کے اس اقدام سے پاکستان میں سیاحت کو غیرمعمولی ترقی ملےگی خیال رہےکہ جب نواز شریف وزیراعلئ پنجاب تھے تو انکے دور میں اس علاقے میں فائیو اسٹارھوٹل سمیت کئی بین الآقوامی سطح کے ریسٹورانٹ کھولے گئے تھے اور بھوربن کے مقام پر ھیلی کاپٹر سروس متعارف کرائی گئی انٹرنیشنل کرکٹ میچوں کیلئے کرکٹ اسٹیڈیم کا بھی آغاز کردیاگیا مگر حکومت کے جاتمے سے کئی پروجیکٹ معطل کردیئے گئے جن کے شروع کیے جانےکا امکان ھے۔۔