اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق ، اور کشمیر کے حق خودارادیت ہر عملدرآمد انتہائی ضروری ہو چکا ہے، جرمن نژاد جان ٹیلر (تمغہ پاکستان)

 
0
432

اسلام آباد 27 مارچ 2021: (ٹی این ایس): آسٹریا کی نامور مصنف– جرمن نژاد جان ٹیلر (تمغہ پاکستان) نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق ، اور کشمیر کے حق خودارادیت ہر عملدرآمد انتہائی ضروری ہو چکا ہے۔ معاشی طور پر ہندوستان زیادہ طاقتور ہے ، مغربی کمپنیوں کا معاشی طور پر ہندوستان میں حصہ ہے۔ “انسانی حقوق کا اعلامیہ ہے جو دنیا میں بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے بنیاد ہے ، حالانکہ ان کی پامالی کشمیر اور دنیا کے مختلف حصوں میں کی جارہی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیری بچے اور نوجوان بنیادی طور پر اپنے مستقبل کے حوالے سے اتنی کم امید رکھتے ہیں جبکہ کشمیر میں زیادہ تعداد میں نوجوان ہونے کے ناطے انہیں اپنا کوئی مستقبل نظر نہیں آتا۔ انہیں ایسی ریاست کی ضرورت ہے جہاں وہ آزاد ہوں یا ان کا انتخاب ہوسکتا ہو ، اگر ہندوستان 5 اگست 2019 کی پالیسی پر گامزن رہا تو مجھے لگتا ہے کہ وہ (ہندوستان) ابلتے ہوئے کیتلی پر بیٹھے ہیں ، اگر آپ ان کو بند کردیتے اور ان کی بہتری کی کوئی امید ختم ہوجاتی ہے تو وہ صرف باغی پی بن سکتے ہیں۔ ایسی کئی نسلیں ہیں جنہیں اس حوالے سے شدید پریشانی اور صدمہ پہنچا ہے۔ بہت ساری خواتین کے ساتھ عصمت دری کی جاتی ہے اور ان کے ساتھ بد سلوکی کی جاتی ہے لیکن میں اس صورتحال سے بہت افسوسناک ہوا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کشمیری عوام کو تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہیں قتل کیا جاتا ہے ان سے برا سلوک کیا جاتا ہے۔
جس کی بنیادی وجہ ہے کہ دنیا اس مسلے میں ملوث ہونا نہیں چاہتی ، یا اسے پاکستان اور باہمی مسئلہ کو دو طرفہ سمجھنا چاہتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار آسٹریا کے نامور مصنف – جرمن نژاد جان ٹیلر (تمھا پاکستان) نے چیئرمین جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ الطاف احمد بٹ سے ملاقات کے دوران کیا۔ ملاقات کے دوران چیئرمین الطاف احمد بٹ نے جین ٹیلر کو مبارکباد پیش کی اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے پاکستان کی شبیہہ سازی اور ہندوستانی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافے کے لئے جو لگن اور عزم ظاہر کیا ہے اس کے لئے ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔جین ٹیلر آسٹریا کے جرمن ڈینش مصنف ہیں ، جو نیویارک اور برلن میں رہتے ہیں۔ کل وقتی مصنف بننے سے پہلے وہ یورپی یونین اور یو این او کے لئے متنازعہ مشیر کی حیثیت سے کام کرتی تھیں تاہم۔اںہوں نے زیادہ تر فرائض افریقہ میں سر انجام دیئے۔ ملاقات کے دوران ، جین ٹیلر نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے بارے میں اپنے خدشات کا بھی اظہار کیا۔ گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ کسی ایسے شخص کو تلاش کرنا مشکل ہے جو مغرب میں کشمیر کے بارے میں بات کر سکے ، تاہم انہوں نے مسئلہ کشمیر کےلیے ڈینش پارلیمنٹ اور مختلف کانفرنسوں میں بھی کشمیر کے بارے میں بات کرنا شروع کردی۔ انہوں نے بتایا کہ میں مسئلہ کشمیر پر کام کر رہی ہوں اور اسی وجہ سے لوگ اب پاکستان میں بھی مجھے پہنچانتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان “اگر خود اس مسئلے کو حل طلب مسئلہ نہیں بنانا چاہتا جو کشمیر میں اتنے عرصے سے چلا رہا ہے تو پھر ہم یہ دعوی کیسے کرسکتے ہیں کہ ہمیں کہیں اور بھی انسانی حقوق کےلیے کام کرنا چاہتے۔
پاکستان اور بھارت کے مابین ممکنہ جوہری جنگ ایک بہت ہی خوفناک عمل ہے جس کی ابتداء ہورہی ہے ، لیکن اس کے بغیر بھی بہت خطرناک چیزیں بہت سارے مسائل ہیں جو مسئلہ کشمیر کی طرح سے بے خبر ہے۔ آخر میں ، مظلوم اور محصور کشمیری خواتین ، بچوں اور بوڑھے کو اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ آپ کو فراموش نہیں کیا جارہا ، ان پر قابو پانے کے لئے جتنا تھوڑا سا کام کر سکتے ہو ، تھوڑا تھوڑا کرو۔ کیونکہ اس سے تھوڑا سا کنٹرول واپس آجاتا ہے اور اس سے لوگوں کو امید ملے گی کہ وہ اپنی زندگیوں پر قابو پاسکتے ہیں۔ ملاقات کے دوران چیئرمین جموں کشمیر سالویشن موومنٹ (جے کے ایس ایم) الطاف احمد بٹ نے جین ٹیلر کو 5 اگست 2019 سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے حقائق اور شخصیات اور حالات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے انہیں تمغہ پاکستان سے نوازنے پر مبارکباد بھی پیش کی اور ان سے اپنے تعلیمی شعبے میں شعور بیدار کرنے کی درخواست کی۔ اس موقع پر ایڈیٹر ڈیلی کشمیر پوسٹ انٹرنیشنل غلام محی الدین ڈار ، ایڈیٹر ڈیلی دی کیپیٹل پوسٹ عقیل احمد ترین ، شفیق بٹ ، انجینئر حماد میر ، اصغر حیات ، خالد گردیزی ، احتشام میر بھی موجود تھے۔