کورونا کی تیسری لہر زیادہ خطرناک ثابت ہوئی، بروقت فیصلوں سے حالات قابو سے باہر نہیں ہوئے، وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر

 
0
188

اسلام آباد 18 مئی 2021 (ٹی این ایس): وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا سیاست میں آنے کا مقصد کرپشن کے خلاف جنگ اور سب کے لئے یکساں انصاف کی فراہمی ہے، پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر زیادہ خطرناک ثابت ہوئی، بروقت فیصلوں کی وجہ سے حالات قابو سے باہر نہیں ہوئے، بے احتیاطی نہ ہوئی تو امید ہے صورتحال زیادہ خراب نہیں ہوگی، درست فیصلے اور طرز عمل اچھا نہ رکھا تو ہمیں زیادہ نقصان ہو سکتا ہے، شہباز شریف ایک مفرور شخص کے ضمانتی ہیں، اگر شہباز شریف اپنے بھائی کو وطن واپس لے آئیں تو ان پر اعتماد بحال ہو سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو نجی ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر پاکستان میں پہلی لہر سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوئی، تیسری لہر کے کورونا کیسز میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا جس کی وجہ سے ہلاکتیں بھی زیادہ ہوئیں اور صحت کے نظام پر بھی زیادہ دبائو رہا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر کے دوران جیسے جیسے صورتحال تبدیل ہوتی رہی حکومت نے بھی اس حوالے سے فیصلے لئے اور تین مختلف مراحل میں بندشیں لگائی گئیں، اس دوران فیصلوں پر عملدرآمد پر بھی زیادہ زور دیا گیا اور فوج سے بھی مدد لی گئی، بروقت فیصلوں اور عملدرآمد کی وجہ سے صورتحال خراب ضرور ہوئی لیکن قابو سے باہر نہیں ہوئی، اس مرتبہ ہسپتالوں میں بھی ہمارے پاس نہ ہی بیڈز کی کمی ہوئی اور نہ ہی آکسیجن کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔

اسد عمر نے کہا کہ اس وقت بھارت، نیپال اور دیگر پڑوسی ممالک میں کورونا وباء نے تباہی مچا رکھی ہے، کورونا کی تیسری لہر میں ابھی تک صورتحال کنٹرول میں ہے، اگر کسی قسم کی بڑی بے ضابطگیاں نہ ہوئیں تو کورونا کیسز کی شرح جلد ہی کم ہونا شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے میں پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں تقریباً ایک ہی وقت میں کورونا کی تیسری لہر آئی، پاکستان نے تیسری لہر کے دوران دیگر پڑوسی ممالک کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے اس پر ردعمل ظاہر کیا اور جیسے جیسے صورتحال تبدیل ہوتی رہی اسی طرح ہم نے وباء کو قابو میں رکھنے کے لئے مختلف فیصلے لئے، پاکستان کے بعد بنگلہ دیش نے اس حوالے سے فیصلے لئے جس کے بعد وہاں بھی صورتحال کچھ کنٹرول میں آ گئی جبکہ بھارت اس حوالے سے بروقت بندشیں نہیں لگائیں اور وہاں ایک بڑا تہوار ہوا جس میں لاکھوں لوگوں کی شرکت ہوئی جو کہ بڑی تعداد میں کورونا وائرس کے پھیلائو کا سبب بنا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بارڈرز پر انفورسمنٹ سخت کر دی جائے اور گزشتہ 72 گھنٹوں میں نیگیٹو ٹیسٹ کی صورت میں سفر کی اجازت دی جائے، اس کے علاوہ بیرون ممالک سے پاکستان آنے والوں کے بھی کورونا ٹیسٹ کرنا شروع دیئے گئے ہیں، اس صورتحال میں بارڈرز کو سیل کئے بغیر کوئی بھی گارنٹی شدہ طریقہ نہیں ہے جس سے باہر سے وائرس ملک میں داخل نہ ہو سکے لیکن بارڈر سیل کرنے سے بیرون ممالک میں تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی طلباء اور دیگر طبقہ جو بیرون ممالک میں روزگار کے لئے جاتا ہے اگر ان لوگوں کو وطن واپس آنے سے روک دیا جائے تو یہ بھی ایک ناقابل تلافی نقصان ہوتا ہے، اس لئے اب فلائٹس کی تعداد کم کر دی گئی ہے اور ملک میں آنے والے لوگوں کے ٹیسٹ کرنے کی استعداد اور رپورٹ آنے تک ان کو قرنطینہ میں رکھنے جیسے اقدامات میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ اس وقت ملک میں تقریباً 30 لاکھ سے زائد افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے، اس کے علاوہ لاکھوں ویکسینز ملک میں موجود ہیں اور کروڑوں ویکسین کے آرڈرز بھی دیئے جا چکے ہیں، جتنی بھی ویکسین ملک میں آ رہی ہے اس کا زیادہ تر حصہ خریدا گیا ہے جبکہ ایک چھوٹی تعداد میں دوست ملک چین نے امداد کے طور پر ویکسین پاکستان کو بھیجی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت وفاق کے ذریعے جو ویکسین آئی ہیں ان میں کنسائنو، سائنو فام، سائنو ویکس اور آسٹرازنیکا ویکسین شامل ہیں، اس کے علاوہ پرائیویٹ سیکٹر روسی ویکسین ’سپوٹنک ‘ملک میں لے کر آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ میں آج بھی آسٹرازینکا ویکسین لگائی جا رہی ہے، پاکستان میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ 40 سال سے کم عمر افراد کو آسٹرازینکا ویکسین نہ لگائی جائے، اس ویکسین کے حوالے سے ماہرین کی ٹیم تحقیقات کر رہی ہے، ہو سکتا ہے آگے چل کر 40 سال سے کم عمرکے مردوں کو آسٹرا زینکا ویکسین لگانے کی اجازت دے دی جائے لیکن اس وقت صرف 40 سال سے اوپر کی عمر کے افراد کو آسٹرازنیکا ویکسین لگانے کی اجازت دی گئی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت اس لئے نہیں دی گئی کیونکہ وہ اپنے بڑے بھائی نواز شریف کے ضمانتی ہیں، نواز شریف علاج کے لئے بیرون ملک گئے اور ابھی تک واپس نہیں آئے، شہباز شریف اپنے بھائی نواز شریف کو ملک واپس نہ لا کر اعتماد کھو چکے ہیں، اگر وہ نواز شریف کو ملک میں واپس لے آئیں تو پھر شاید شہباز شریف پر اعتماد بحال ہو جائے اور ان کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس میں وکلاء نے کچھ تفصیلات وزیراعظم عمران خان کے سامنے رکھی ہیں، حدیبیہ کیس میں شریف فیملی کا ذکر ہے جس کا ٹرائل نہیں ہوا، حدیبیہ پیپر ملز کیس میں اگر ٹرائل ہوا تو یہ پہلی مرتبہ ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ مجھے کوئی بلیک میل نہیں کر سکتا، میں نے اسمبلیاں توڑنے سے متعلق بیان وزیراعظم عمران خان کے انٹرویو کے تناظر میں دیا تھا، اسمبلیاں توڑنے کے حوالے سے بیان وزیراعظم عمران خان کی شخصیت کے متعلق دیا تھا، ایک سوال کیا گیا تھا جس کا جواب میں نے وزیراعظم عمران خان کی شخصیت دیکھ کر دیا تھا، اس وقت ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے جس کی وجہ سے وزیراعظم عمران خان اسمبلیاں توڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سیاسی لیڈر کا ایک بنیادی پیغام ہوتا ہے جس کی بناء پر عوام اس کا ساتھ اور اس کوووٹ دیتے ہیں، وزیراعظم عمران خان کا سیاست میں آنے کا مقصد اور پیغام کرپشن کے خلاف جنگ ہے اور طاقتور اور کمزور سب کے لئے یکساں انصاف کی فراہمی ہے، راولپنڈی رنگ روڈ کے حوالے سے تحقیقات میں تمام ملوث افراد سے متعلق حقائق سب کے سامنے رکھے جائیں گے۔