اسلام آباد 29 اگست 2021 (ٹی این ایس): چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب نے بڑی مچھلیوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے علاوہ میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہے، موجودہ انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد اور باقاعدہ مانیٹرنگ سے نیب کی ساکھ اور تشخص میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیب کو اپنے قیام سے اب تک 4 لاکھ 96 ہزار 460 شکایات وصول ہوئی ہیں ان میں سے 4 لاکھ 87 ہزار 124 شکایات نمٹا دی گئی ہیں۔ نیب نے 16 ہزار 93 شکایات کی جانچ پڑتال کی منظوری دی، 15 ہزار 378 شکایات کی تصدیق کا عمل مکمل کیا گیا۔ نیب نے 10 ہزار 241 انکوائریوں کی منظوری دی جن میں سے 9 ہزار 275 انکوائریاں مکمل کی گئیں۔ نیب نے 4 ہزار 654 انویسٹی گیشنز کی منظوری دی جس میں سے 4 ہزار 358 مکمل کی گئیں۔ نیب نے اس عرصہ کے دوران بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 822 ارب روپے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جو کہ ریکارڈ کامیابی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ نیب نے مختلف احتساب عدالتوں میں 3 ہزار 754 بدعنوانی کے ریفرنس دائر کئے ہیں جن میں سے 2477 ریفرنسز کے فیصلے احتساب عدالتوں نے سنائے ہیں ، اس وقت مختلف احتساب عدالتوں میں 1273ریفرنسز زیر سماعت ہیں جن کی مالیت 1305 ارب روپے بنتی ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے بڑی مچھلیوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے علاوہ ان کے خلاف میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے زیرو ٹالرنس کی پالیسی کے ذریعے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے انسداد بدعنوانی کی جامع حکمت عملی وضع کی ہے جو آگاہی،تدارک اور انفورسمنٹ پر مشتمل ہے۔ نیب سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے، نیب کو سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین منتخب کیا گیا، نیب بدعنوانی کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے پاکستان میں سی پیک منصوبوں کی نگرانی کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے سینئر سپر وائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے جس کا مقصد ٹھوس شواہد اور گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر انکوائری اور انویسٹی گیشن کے معیار میں بہتری لانا ہے ۔ نیب نے جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک ، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے، اس اقدام سے نیب کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں، نیب نے نوجوانوں کو اوائل عمری میں بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ نیب نے مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں کردار سازی کی انجمنیں قائم کی ہیں۔ نیب نے متعلقہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مشاورت سے بدعنوانی کی روک تھام اور خامیوں کی نشاندہی کیلئے پری وینشن کمیٹیاں قائم کی ہیں۔ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں۔ معتبر قومی و بین الاقوامی اداروں ، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان ، عالمی اقتصادی فورم، گلوبل پیس کینیڈا، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نیب کی کوششوں کو سراہا ہے۔ نیب نے اپنے تمام علاقائی بیوروز اور نیب ہیڈکوارٹرز کی کارکردگی میں مزید بہتری کیلئے جامع معیاری مقداری نظام وضع کیا ہے۔ نیب ہیڈکوارٹرز اور علاقائی بیوروز کی مقررہ معیار کی بنیاد پر سالانہ اور وسط مدتی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے ،یہ طریقہ کار کامیاب رہا ہے ۔ موجودہ چیئرمین نیب کی دانشمندانہ قیادت میں نیب کی ساکھ اور تشخص میں اضافہ ہوا ہے جو ریکارڑ کا حصہ ہے۔













