پاکستان انڈونیشیاء کے ساتھ تعاون بڑھا کر آسیان خطے میں بہتر رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ سفیر

 
0
135

دونوں ممالک کی باہمی تجارت کو بہتر کرنے کیلئے نجی شعبوں کو قریب لانا ضروری ہے۔ سردار یاسر الیاس خان

اسلام آباد 17 ستمبر 2021 (ٹی این ایس): پاکستان میں تعینات انڈونیشیاء کے سفیر آدم ملاورمین ٹگیو نے کہا کہ آسیان خطہ پاکستان کے لیے بہت بڑی مارکیٹ اور پاکستان انڈونیشیاء کے ساتھ قریبی تعاون فروغ دے کر آسیان ممالک کے ساتھ اپنی تجارت و برآمدات کو بہتر فروغ دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کی آسیان کے ساتھ باہمی تجارت  600 ارب ڈالرتک ہے جبکہ  پاکستان کی آسیان خطے کے ساتھ دو طرفہ تجارت صرف 6 ارب ڈالر تک ہے جو حوصلہ افزا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا میں بہت سی مماثلتیں ہیں جنہیں باہمی معاشی فوائد حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کو ان شعبوں میں دوطرفہ تجارتی تعاون کو فروغ کی کوشش کرنی چاہیے جس میں انہیں تقابلی فائدہ حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک آئی ٹی، ای کامرس اور سیاحت سمیت متعدد شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کی عمدہ صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے دورے کے دوران تاجر برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

انڈونیشیا کے سفیر نے کہا کہ پاکستانی یونیورسٹیوں کو چاہیے کہ وہ آسیان خطے کی معاشی صلاحیت پر سٹیڈی پیپرز تیار کر کے طلبا اور کاروباری برادری کے ساتھ شیئر کریں جس سے اس خطے کے ساتھ پاکستان کی تجارت و برآمدات بہتر ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے مابین جوائنٹ وینچرز کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے طلباء کے تبادلے کی حوصلہ افزائی کرنے اور ایک دوسرے کے ملک میں تجارتی نمائشیں منعقد کرنے پر زور دیا جس سے تجارتی تعلقات مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کو اپنی مقامی ٹیکنالوجی اور صنعتوں کو فروغ دینے پر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا کرونا کی وجہ سے ایک ورچوئل ایکسپو کا انعقاد کر رہا ہے اور پاکستان کی تاجر برادری اس میں شرکت کر کے انڈونیشیا کے ہم منصبوں کے ساتھ کاروباری روابط بڑھانے پر توجہ دے۔  

اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ دوطرفہ تجارت کو بہتر فروغ دینے کیلئے پاکستان اور انڈونیشیاء کے نجی شعبوں کے مابین قریبی تعاون کو فروغ دینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا اور پاکستان کی مجموعی آبادی تقریبا نصف ارب تک ہے لہذا دونوں کے درمیان دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون کے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا اور پاکستان کے درمیان موجودہ تجارت صرف 2.5 بلین ڈالر کے لگ بھگ ہے جو کہ ان کی اصل صلاحیت کی عکاس نہیں ہے۔ لہذا دونوں ممالک باہمی تجارت میں اضافہ کرنے کیلئے نئے مواقعوں کو تلاش کرنے پر توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فارماسوٹیکلز، آلات جراحی، فوڈ پراڈیکٹس، آئی ٹی اور لائٹ انجینئرنگ سمیت متعدد مصنوعات انڈونیشیاء کو برآمد کر سکتا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ آئی سی سی آئی انڈونیشیا کے سفارت خانے کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے درمیان طلباء کے تبادلے اور کاروباری روابط کو فروغ دینے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان باہمی تعاون کے کئی ممکنہ شعبوں پر بھی روشنی ڈالی جو دونوں ممالک کی معیشتوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گے۔