وطن عزیز کیخلاف اندرونی و بیرونی سازش کو باہمی اتحاد سے ناکام بنادیا جائیگا ۔تحریک نفاذ فقہ جعفریہ

 
0
145

مصور پاکستان علامہ اقبال اہلسنت ،بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اہل تشیع دونوں مکاتب کے نمائندے تھے ،سنی شیعہ ملک کی مسلمہ اکائیاں اور اساس ہیں

ہمارے پائیدار رشتہ اخوت کی سب سے بڑی دلیل مملکت خداداد پاکستان کا وجود ہے جس کیلئے مشترکہ جدوجہد ،متحدہ قربانیاں دی گئیں

قائدملت جعفریہ آغا سید حامد موسوی کے موقف کو آج سب تسلیم کررہے ہیں کہ دہشتگردکا کوئی مذہب و مسلک نہیں ،وہ صرف د دہشتگرد ہے

مرکزی شاہراہوں پر تکفیری کالعدم گروپوں کے مخصوص ایجنڈے کے تحت مسلمہ مکتب کیخلاف نعرے باعث حیرت اور افسوسناک ہیں

وفاقی دارالحکومت میں دانستہ ابھاری جانیوالی شدت پسندی ، عصبیت پرستی کی نئی لہر قابل مذمت ،حکومت کا ایکشن نہ لینا سوالیہ نشان ہے؟

ذوالفقار علی راجہ کے زیر اہتمام مجلس عزا میںسنی شیعہ مشترکہ اجتماع میں اتحاد کامثالی مظاہرہ ،علامہ بشارت امامی نے قرارداد منظور کروائی

اسلام آباد 17 ستمبر 2021 (ٹی این ایس): وفاقی دارالحکومت کے سنی شیعہ مکاتب نے اس عہد کا اعادہ کیا ہے کہ وطن عزیز پاکستان کیخلاف ہونیوالی ہر اندرونی و بیرونی سازش کو باہمی اتحاد و اتفاق کیساتھ ناکام بنادیا جائیگا ،دونوں مسلمہ مکاتب کے پائیدار رشتہ اخوت کی سب سے بڑی دلیل وطن عزیز پاکستان کا وجود ہے جسکا خواب دیکھنے اور نظریہ پیش کرنیوالے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال مکتب ِ اہلسنت سے تعلق رکھتے تھے جبکہ اس خواب کو تعبیر کی منزل سے ہمکنار کرنیوالے قائد اعظم محمد علی جناح مکتب تشیع سے تعلق رکھتے تھے جو دونوں مکاتب کے نمائندے تھے، شیعہ سنی اس ملک کی مسلمہ اکائیاں اور اساس ہیںجنہوں نے مل کر وطن کے حصول کیلئے متحدہ عملی جدوجہد اور مشترکہ قربانیاں دیں،دونوں نے اپنے لہو سے وطن کی آبیاری کی ،با بصیرت قائدملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے30سالہ موقف کو آج سب تسلیم کررہے ہیں کہ دہشتگرد کو کسی مذہب و مسلک سے نہ جوڑا جائے ،وہ صرف و صرف د دہشتگرد ہے جسے فقط اسی تناظر میں دیکھا اور نمٹا جائے۔ اس امر کا اظہار سیکرٹری جنرل ٹی این ایف جے کے فیڈڑل کیپٹل ذوالفقار علی راجہ کے زیر اہتمام ایقان ہائوس نیول اینکریج میںعشرہ شہید ہ زنداں کے اختتامی مرکزی ماتمی جلوس کے موقع پرمجلس عزا کے دوران ہزاروں شرکا نے صدر ٹی این ایف جے علامہ بشارت حسین امامی کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کی بلند نعرہ حیدری اور یا ثاراۃ الحسین ؑ لبیک یا حسین ؑ کے فلک شگاف نعروں کی گونج میں کیا ۔ٹی این ایف جے کے نائب صدر سید ارشاد حسین نقوی ،سید شفقت علی نقوی،علامہ شبیہ الحسن کاظمی ،علامہ تصور حسین نقوی،علامہ فخر عباس عابدی،علامہ شیراز حسین کاظمی،صدر ٹی این ایف جے پولیٹکل سیل سید وقار کاظمی،سیکرٹری جنرل راجہ وحید احمد،چوہدری عمران،چوہدری محمد حنیف سابق چیئرمین یو سی 16،چوہدری زبیر ،سید مظہر حسین شیرازی ایڈووکیٹ،راجہ قیصر عباس ایڈووکیٹ،سید فرحت عباس نقوی،سید نزاکت حسین کاظمی ،مرزا قمر بیگ ،راجہ اسد عباس، راجہ فیصل عباس،میجر محمد ریاض اور دیگر سنی شیعہ اکابرین بھی اسٹیج پر موجود تھے۔قرارداد میں اس امر پر گہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کیا گیا کہ بد قسمتی ہے کہ ملک میں بیرونی فنڈنگ اور حمایت پر پلنے والے جن دہشتگردوں نے خود کو مسالک و مکاتب سے جوڑ کر مادرِ وطن پاکستان کو بیرونی ممالک کی پراکسی جنگوں کا اکھاڑہ بنایا اور دیگر ممالک کے سیاسی ایجنڈوں اور اہداف کے حصول کی جنگ میں بیگناہ پاکستانیوں کا خون پانی کی طرح بہایا لیکن حکومت کی جانب سے کالعدم قرار دیئے گئے انتہا پسند گروپ نئے اورپرانے
ناموں سے آج بھی مصروف ِ عمل ہیں۔

قرارداد میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دانستہ طور پرابھاری جانیوالی شدت پسندی ، عصبیت پرستی کی نئی لہر کی پرزور مذمت کرتے ہوئے قائد ملت جعفریہ آقاء موسوی کے اس موقف کو حق بجانب اور پوری قوم کی آوازقراردیا گیا کہ پاکستان میں کسی قسم کا کوئی شیعہ سنی تنازعہ نہیںہے، میلاد النبی ؐ کے اجتماعات ہوں یا نبی ؐپاک کے فرزند امام حسین ؑ کی عزاداری، شیعہ سنی ہر مقام پر اکٹھے اور متحد ہیں جس کا ثبوت نیول اینکریج میں منعقدہ یہ اجتماع ہے جہاں شیعہ اوراہل سنت برادران شریک ِ پرسہ ہیں۔ قرارداد میں باورکرایا گیا کہ یکم محرم تا ۸ ربیع الاول ایام عزائے حسینی کے دوران جہاں اور جب بھی کالعدم عناصر کے بیرونی آقا پاکستان سے ناراض ہوتے ہیں تو اپنے انہی مقامی سہولتکاروں کے ذریعے پاکستان میں اندرونی خلفشار پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔قرارداد میں شیعہ سنی عوام کی جانب سے حکومت سے سوال کیا گیا کہ وہ کالعدم گروپوں کی سرپرستی میںکیوں ملوث دکھائی دے رہی ہے ؟ اربا ب اقتدار کالعدم گروپو ں کیخلاف کاروائی کرنے سے کیوں قاصر ہیں؟اسکے برعکس ممنوعہ گروپوں کو اسلامی نظریاتی کونسل، متحدہ علماء بورڈ، امن کمیٹیوں، حکومتی اجلاسوں اور کانفرنسوں سمیت تمام ریاستی فورموں پر مکاتب و مسالک کا نمائندہ بناکر بٹھانا تمام پاکستانیوں کی حب الوطنی کی توہین ہے ۔قرارداد میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی مرکزی شاہراہوں پر تکفیری کالعدم گروپ دشمنان پاکستان کے ایجنڈے کے تحت شیعہ کافر کے نعرے پاکستانیوں سمیت تمام دنیا کیلئے باعث حیرت اور افسوسناک ہیں ، حکومت تکفیریوں کیخلاف کاروائی کیوں نہیں کرتی ؟ قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ دل آزار نعروں ،وال چاکنگ اور سوشل میڈیا پر اشتعال انگیزی اور نفرت کا پرچار کرنیوالے شرپسندوں کیخلاف انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔ قرارداد میں قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے اس فرمان کا خیرمقدم کیا گیا کہ اہل تشیع اور اہلسنت دونوں یاد رکھیں کہ شیعہ سنی کو لڑانے کی یا ان میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کرنیوالا شیعہ سنی کا خیر خواہ نہیں بلکہ مشترکہ دشمن ہے ۔ وطن عزیز پاکستان شیعہ ، سنی، دیوبندی و بریلوی سمیت کسی مخصوص مکتب فکر نہیں بلکہ اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھاجو تمام مکاتب فکر پر مشتمل ایک گلدستے کی مانند ہے جسے قائم رکھنے کیلئے تمام مکاتب کے حقوق کی یکساں طور پر ادائیگی یقینی بنانا ضروری ہے ۔قرارداد میں اس امر پر زوردیا گیا کہ باہمی احترام اورہم آہنگی کو یقینی بنا کر اپنے عقیدے کو چھوڑو مت اور دوسرے کے عقیدے کو چھیڑو مت کے اصول پر کاربند رہتے ہوئے وطن عزیز پاکستان کو ترقی کی جانب گامزن رکھنا ہوگا کیونکہ اسی صورت میں صبر و برداشت ، محبت و یگانگت کے آفاقی اسلامی اصولوں پر مبنی ایک حقیقی اسلامی فلاحی ریاست کا قیام ممکن ہو سکتا ہے ۔ مرکزی مجلس عزا کے اجتماع کی قرارداد کے آخر میں اس عہد کا اظہار کیا گیا کہ قائد ملت جعفریہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی کی محب دین و وطن،ولائی اورعزائی قیادت میں پاکستان کی سلامتی و استحکام ،اتحاد بین المسلمین اور ملت جعفریہ کے حقوق کے حصول کیلئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائیگا۔قبل ازیں مجلس عز اسے علامہ سید قمر حیدرزیدی ،خطیب نوجواں سید شبیر حیدر کاظمی اور دیگر مقررین نے خطاب کیا ۔ذوالفقار علی راجہ ،سید عاشق حسین کاظمی ،سید نازک حسین شاہ اور راجہ بشارت حسین کی رہائش گاہوں سے برآمد ہونیوالے ماتمی جلوسوں میں دارالحکومت کے مختلف ماتمی حلقوں نے سینہ زنی،نوحہ خوانی اور ماتمداری میں حصہ لیا۔