حکومت اور کالعدم تنظیم کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے: مفتی منیب الرحمان

 
0
155

اسلام آباد 31 اکتوبر 2021 (ٹی این ایس): روہت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکومت اور کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے درمیان فرانسیسی سفارتکار کی بے دخلی اور اس کے سفارتخانے کو بند کرنے کے معاملے پر فریقین کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے۔

اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ معاہدے کی تفصیلات آئندہ ہفتے سامنے آجائیں گی جبکہ معاملات کی نگرانی کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کی وجہ سے رونما ہونے والی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان نے تین رکنی کمیٹی قائم کی اور انہوں نے کمیٹی کو بااختیار بنایا اور اعتماد کا اظہار کیا۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ حکومتی کمیٹی اور ٹی ایل پی کے مابین معاہدہ طے پایا ہے اور اس کو سربراہ سعد رضوی کی تائید بھی حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ کسی قوم کی فتح نہیں بلکہ محب الوطنی اور انسانی جان کی فتح ہے۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ یہ مذاکرات کسی جبر کے ماحول میں نہیں ہوئے بلکہ سنجیدہ ماحول میں ہوئے، سب کی مشترکہ کاوششوں کا نتیجہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کو مثبت انداز میں پیش کرنا چاہیے اور ملک میں امن و امان اور عافیت کے لیے جدوجہد کی گئی ہے اس میں میڈیا کو اپنا حصہ شامل کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کی تفصیلات مناسب وقت پر سامنے آجائیں گی اور آپ عملی نتائج دیکھیں گے، اس میں مصالحت کار کا کردار ادا کیا۔

مفتی منیب الرحمٰن نے بتایا کہ معاہدے کے نتیجے میں علی محمد خان کی سربراہی میں ایک اسٹیئرنگ کمیٹی بنائی گئی ہے جو اس کی نگرانی کرے گی جبکہ وزیر قانون راجا بشارت، سیکریٹری وزارت داخلہ اور صوبائی سیکریٹری وزارت داخلہ کمیٹی کے رکن ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کی جانب سے مفتی غلام غوث بغدادی، انجینئر حفیظ اللہ علوی کمیٹی کے رکن ہوں گے، کمیٹی آج ہی سے فعال ہوجائےگی۔

مفتی منیب الرحمٰن نے زور دیا کہ یہ معاہدہ ایسا نہیں ہے کہ دوپہر میں معاہدے طے پایا ہو اور شام کو منسوخ کردیا گیا ہو، حکومتی صفوں اور اپوزیشن میں سے طاقت کے استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین دلایا گیا ہے کہ معاہدے پر لفظ بہ لفظ عمل درآمد ہوگا۔

مذاکرات کے دوران امن اور بہتری کا راستہ تلاش کیا گیا، وزیر خارجہ

بعدازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے علما کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملک کو ایک امتحان سے بچایا ہے، قومی سلامتی کمیٹی میں مسئلے کو حل کرنے کی ترجیح دینی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے دوران امن اور بہتری کا راستہ تلاش کیا گیا کیونکہ سب جانتے ہیں کہ انتشار میں پاکستان کا فائدہ نہیں ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک کو عدم استحکام کرنے والی طاقتیں یقینی طور پر متفرق ہوں گی، اللہ سرخ رو کیا ہے اور اب یہ معاملہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے

ساتھ ہی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے سوال لینے سے گریز کیا اور پریس کانفرنس کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے دیگر شرکا کے ساتھ رخصت ہوگئے۔

خیال رہے کہ مذکورہ پریس کانفرنس صبح 11 بج کر 15 منٹ پر شروع ہونی تھی جس کے انعقاد میں متعدد مرتبہ تاخیر برتی گئی۔

پریس کانفرنس تاخیر کا شکار تھی لیکن وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پی آئی ڈی میں صحافیوں کو کہتے رہے کہ پریس کانفرنس کچھ دیر میں شروع ہوجائے گی۔

بعدازاں پی آئی ڈی کی جانب سے نیوز کانفرنس کے لیے سہ پہر 3 بجکر 15 منٹ کے وقت کا اعلان کیا گیا تاہم کچھ ہی لمحے بعد اس میں بھی تبدیلی کرتے ہوئے 2:45 پر نیوز کانفرنس کا اعلان کردیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ حکومت نے کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ ہفتے کے روز دوبارہ مذاکرات شروع کیے تھے، اس سلسلے میں تقریباً تمام سینئر ترین اور بااثر رہنماؤں کو راولپنڈی اور اسلام آباد لایا گیا تھا۔

اس کے علاوہ کوششیں دوبارہ شروع کرنے کے بعد کابینہ اراکین نے بھی اپنا لہجہ نرم کرلیا تھا جبکہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید، وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیراعظم کے مشیر برائے مذہبی ہم آہنگی حافظ طاہر اشرفی کو تنظیم کے خلاف بیانات دینے سے روک دیا گیا تھا۔