لاہور/راولپنڈی/کراچی/کوئٹہ/فیصل آباد جولائی 29(ٹی این ایس )جماعت اسلامی کی اپیل پر ملک بھر میں ’’یوم عزم ‘‘منایا گیا، اس سلسلے میں راولپنڈی، کراچی ،فیصل آباد ، کوئٹہ سمیت بڑے شہروں میں یوم عزم ریلیاں منعقد کی گئیں جن سے جماعت اسلامی کے مقامی رہنماؤں نے خطاب کیا ۔۔امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے راولپنڈی میں یوم عزم ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ شرم کی بات ہے کہ ملک کا وزیراعظم ایک چھوٹے سے ملک کی مل کا ملازم ہے ۔ ملک کی عزت و وقار کو ایک چھوٹے سے ملک میں ملازمت کے لیے قربان کردیا ۔ ان کا جینا اور مرنا پاکستان کے لیے نہیں ، دولت کے لیے ہے ۔ ہم سپریم کورٹ میں سب سے پہلے اس لیے گئے کہ ملک سے اشرافیہ اور حکمرانوں کی کرپشن کو ختم کیا جاسکے ۔ حکمران عوام کے ٹیکسوں اور بلوں کو شیر مادر سمجھ کر پیتے رہے ۔ ریلی سے میاں محمد اسلم ، شمس الرحمن سواتی اور زبیر فاروق نے بھی خطاب کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان ایک قوم نہیں بن سکا ، حکمرانوں نے اسے قومیتوں اور علاقائی عصبیتوں میں تقسیم کیا ۔ ملک آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے قرضوں کی زنجیروں میں جکڑا ہواہے اور پاکستان کا ہر بچہ مقروض ہے ۔ حکمران کہتے ہیں کہ ہم نے ملک کو ترقی کے راستے پر چلایا اور معاشی ترقی کا پہیہ بڑی تیزی سے گھوم رہاہے جبکہ اصل صورتحال یہ ہے کہ ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی کو پینے کے لیے صاف پانی نہیں ملتا۔ دو کروڑ سے زائد بچے تعلیم سے محروم ورکشاپوں میں کام کرنے پر مجبور ہیں اور لاہور کے ہسپتالوں میں بھی ایک ایک بیڈ پر تین تین مریض لیٹے ہوئے ہیں ۔ کسان اور مزدور محنت کرتے ہیں اور ان کی محنت کا پھل جاگیردار، وڈیرے اور سرمایہ دار کھاتے ہیں ۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان روزگار سے محروم ہیں کیونکہ حکمرانوں نے ایسا نظام مسلط کررکھاہے کہ کوئی غریب آگے نہیں آسکتا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہم نے پارلیمنٹ میں تین بل پیش کیے ، مگر کوئی بل پاس نہیں ہوا ۔ ہم نے وزیراعظم سمیت پانامہ کیس میں 450 لوگوں کے احتساب کا مطالبہ کیا اور آج بھی ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ سابقہ حکمرانوں کا احتساب بھی شروع کیا جائے جنہوں نے بنکوں سے قرضے لے کر ہڑپ کیے اور این آر او کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ۔ملک میں احتساب کے نظام کے لیے ہم نے طویل جنگ لڑی ہے ۔ آج اگر کوئی جے آئی ٹی کی تحقیقات اور پانچ ججوں کے متفقہ فیصلے کو بھی ناانصافی کہتاہے تو اسے اپنی عقل پر ماتم کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف کو اللہ نے پکڑا ہے ۔ ہمیں یقین تھاکہ اللہ ممتاز قادری شہید کا خون رائیگاں نہیں جانے دے گا ۔ نوازشریف نے بیت اللہ اور مسجد نبویؐ میں وعدے کیے تھے کہ وہ ملک سے سودی نظام کا خاتمہ کریں گے لیکن سامراجی قوتوں اور صہیونی مالیاتی اداروں کے مفادات کے لیے وہ اللہ سے جنگ کرتے رہے ۔ انہوں نے کہاکہ صدر پاکستان نے بالکل ٹھیک کہاتھاکہ پانامہ سکینڈل اللہ کی بے آواز لاٹھی ہے ۔ صدر پاکستان کی پیشگوئی سچ ثابت ہوئی ، وزیراعظم پوری زندگی کے لیے عوامی عہدے کے لیے نااہل ہوئے اور باقیوں کی باری آنے والی ہے ۔ انہوں نے ایک بار پھر سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ احتساب کا ایک میکنزم بنایا جائے اور بے شک سب سے پہلے سراج الحق کو طلب کیا جائے ، میں خود کو احتساب کے لیے پیش کرتاہوں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہم پاکستان میں افراد اور خاندانوں کی بادشاہت نہیں اللہ کی حاکمیت چاہتے ہیں اور ہماری جدوجہد ملک میں آئین و قانون اور عدلیہ کی بالادستی کے لیے ہے ۔ آج حکمران 62-63 کو آئین میں تجاوزات قرار دے رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے غلطی کی کہ اس کو ختم نہیں کیا ۔ انہوں نے کہاکہ 62-63 کو آئین سے کوئی نہیں نکال سکتا۔ مغربی یورپی غیر مسلم ممالک میں بھی کسی جھوٹے کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دیتے ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کی کرپشن فری پاکستان تحریک کامیابی سے ہمکنار ہونے والی ہے ۔