پاکستان میں او آئی سی اجلاس کامقصد افغانستان کے لیے امدادکاحصول

 
0
166

کالم: اندر کی بات
تحریر: اصغرعلی مبارک

افغانستان کے معاملے پر پاکستان کی درخواست پر سعودی عرب نے او آئی سی وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس 19 دسمبر کو اسلام آباد میں طلب کر رکھا ہے۔ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں کانفرنس کی تیاریاں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔ کانفرنس کے انعقاد کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس کا انتخاب کیا گیا ہے۔ جس وجہ سے پارلیمنٹ کو 13 سے 20 دسمبر تک قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکرٹریٹ بند کر دیے گئے ہیں۔ اسی وجہ سے سوموار کو بلایا گیا قومی اسمبلی کا اجلاس بھی منسوخ کرتے ہوئے 22 دسمبر کو بلایا گیا ہے۔
اسلام آباد کی شاہراہوں پر تزئین و آرائش کا کام بھی جاری ہے، جبکہ ایئرپورٹ سے ریڈ زون آنے والے تمام راستوں کی سیکیورٹی کلیئرنس کا کام بھی جاری ہے۔’جس طرح او آئی سی کردار ادا کر رہا ہے کسی اور ادارے نے کام نہیں کیا۔ اب بھی امید ہے کہ او آئی سی ہی افغانستان کو کسی بھی معاشی تباہی سے محفوظ بنانے کردار ادا کرے گی۔کانفرنس کا بینادی مقصد افغانستان میں انسانی المیے کا جائزہ لینے، افغان عوام کی مدد کرنے اور افغانستان کے لیے کسی بھی قسم کی امداد حاصل کرنا ہے۔ یغیر معمولی اجلاس افغان عوام کی مدد کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کا باعث بنے گا۔ اس حوالے سے رکن ممالک اور عالمی اداروں کی جانب سے امداد کی فراہمی کی یقین دہانی سب سے اہم مقصد ہے پاکستان پوری کوشش کر رہا ہے کہ اس اجلاس کو بامقصد اور کامیاب بنایا جائے۔ اسی وجہ سے رکن ممالک کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ، اہم مالیاتی عالمی اداروں اور پی فائیو ممالک کو بھی مدعو کیا ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا ہے کہ او آئی سی وزراء خارجہ اجلاس میں شرکت کے لیے تمام مندوبین اسلام آباد آئیں گے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے تمام رکن ممالک کے علاوہ اقوا متحدہ اور پی فائیو ممالک کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ متعدد ممالک کی جانب سے کانفرنس میں شرکت کی یقین دہانی کرا دی گئی ہے۔’او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کے لیے ورچوئل یا ہائبرڈ شرکت کا آپشن نہیں رکھا گیا,انہوں نے واضح کیا کہ ’افغان طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا معاملہ کانفرنس کا مرکزی نکتہ نہیں ہے، بلکہ ہماری ترجیح افغانستان کے لیے امداد کا حصول ہے۔ تاہم رکن ممالک کو افغان حکومت کو تسلیم کرنے کے بارے میں بات کرنے کا موقع ضرور میسر آ سکتا ہے۔‘وزیراعظم عمران خان کے عالمی رہنماؤں کے ساتھ افغانستان کی صورتحال پراو آئی سی کا پاکستان میں غیر معمولی اجلاس 19 دسمبر کو اسلام آباد میں ہورہا ہے۔ پاکستان کی سفارتی کاوشوں سے، افغانستان کے چھ پڑوسی ممالک کا پلیٹ فارم تشکیل پا چکا ہے,مسلم امہ کی اجتماعی آواز کے طور پر، او آئی سی ، انسانی بحران پر قابو پانے میں، ہمارے افغان بھائیوں کی مدد کر سکتی ہے اس غیر معمولی اجلاس کا مقصد افغانستان میں انسانی بحران آنے سے قبل ضروری اقدامات کرنا ہے۔ افغانستان او آئی سی کے بانی اراکین میں شامل ہے۔ امت مسلمہ کا حصہ ہونے کے ناطے، ہم افغانستان کے لوگوں کے ساتھ دوستی اور بھائی چارے کے برادرانہ بندھنوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ او آئی سی نے ہمیشہ افغانستان کے عوام کی حمایت کی ہے۔ آج پہلے سے کہیں زیادہ افغان عوام کو او آئی سی سمیت عالمی برادری کی حمایت کی ضرورت ہےپاکستان، اپنے محدود وسائل کے باوجود، پچھلی کئ دہائیوں سے 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہےافغانستان او آئی سی کے بانی اراکین میں شامل ہے۔ امت مسلمہ کا حصہ ہونے کے ناطے، ہم افغانستان کے لوگوں کے ساتھ دوستی اور بھائی چارے کے برادرانہ بندھنوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ او آئی سی نے ہمیشہ افغانستان کے عوام کی حمایت کی ہے۔ آج پہلے سے کہیں زیادہ افغان عوام کو او آئی سی سمیت عالمی برادری کی حمایت کی ضرورت ہےپاکستان اس ضمن میں مسلسل اپنی سفارتی کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہے۔کانفرنس میں سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔پاکستان نے کانفرنس میں شرکت کیلئے ورلڈ بینک سمیت دیگر عالمی مالیاتی اداروں کو بھی شریک ہونے کی دعوت دی ہے۔ پاکستان افغانستان میں قیامِ امن کیلئے عالمی برادری سے تعاون کا خواہاں ہے۔ غیر معمولی اجلاس کا مقصد، افغانستان کی سنگین انسانی صورتحال پر غور و خوض کرنا اور موثر لائحہ ء عمل طے کرنا ہے۔تنظیم تعاون اسلامی ایک بین‌الاقوامی تنظیم ہے جس میں مشرق وسطی، شمالی، مغربی اورجنوبی افریقا، وسط ایشیا، یورپ، جنوب مشرقی ایشیا اور برصغیر اور جنوبی امریکا کے 57 مسلم اکثریتی ممالک شامل ہیں۔ او آئی سی دنیا بھر کے 1.2 ارب مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرتی ہے او آئی سی میں پالیسی ترتیب دینے میں سب سے اہم کام رکن ممالک کے سربراہان کا اجلاس ہے، جو ہر تین سال بعد منعقد ہوتا ہے۔سال میں ایک مرتبہ فیصلوں پر عملدرآمد کی صورتحال اور غور کے لیے وزرائے خارجہ کا اجلاس طلب کیا جاتا ہے او آئی سی کا مستقل دفتر سعودی عرب کے شہر جدہ میں قائم ہے۔ اس وقت او آئی سی کے سیکرٹری ایاد بن امین مدنی ہیں جن کا تعلق سعودی عرب سے ہے۔ پاکستان کی میزبانی میں ، اسلامی تعاون تنظیم ، او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا غیر معمولی اجلاس 19 دسمبر کو اسلام آباد میں ہوگا۔۔ قبل ازیں وزرائے خارجہ اجلاس کے انعقاد کی تاریخ 17 دسمبر رکھی گئی تھی جو 19 دسمبر کردی گئی۔اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق،اس وقت افغانستان کے 38 ملین افراد میں سے 50 فیصد کو “بھوک کے سنگین بحران” کا سامنا ہے اور یہ صورتحال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہےاجلاس میں بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کو بھی مدعو کیا جا رہا ہے،اجلاس، افغان عوام کی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات پر غور و خوض کا موزوں موقع فراہم کرے گا غیر معمولی اجلاس کا مقصد، افغانستان کی سنگین انسانی صورتحال پر غور و خوض کرنا اور موثر لائحہ ء عمل طے کرنا ہے۔ اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق،اس وقت افغانستان کو “بھوک کے سنگین بحران” کا سامنا ہے اور صورتحال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہےے سنگین بحران” کا سامنا ہے اور یہ صورتحال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں 3.2 ملین بچے شدید غذائی قلت کے خطرات سے دوچار ہیں۔ یو این او سی ایچ اے کے مطابق،جنوری اور ستمبر 2021 کے درمیان 665,000 نئے افراد افغانستان کے اندر بے گھر ہوئے ہیں۔پاکستان افغانستان میں قیامِ امن کیلئے عالمی برادری سے تعاون کا خواہاں ہے۔ غیر معمولی اجلاس کا مقصد، افغانستان کی سنگین انسانی صورتحال پر غور و خوض کرنا اور موثر لائحہ ء عمل طے کرنا ہے۔ اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق،اس وقت افغانستان کے 38 ملین افراد میں سے 50 فیصد کو “بھوک کے سنگین بحران” کا سامنا ہے اور یہ صورتحال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہےاجلاس میں بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کو بھی مدعو کیا جا رہا ہے،اجلاس، افغان عوام کی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات پر غور و خوض کا موزوں موقع فراہم کرے گا غیر معمولی اجلاس کا مقصد، افغانستان کی سنگین انسانی صورتحال پر غور و خوض کرنا اور موثر لائحہ ء عمل طے کرنا ہے۔ اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق،اس وقت افغانستان کو “بھوک کے سنگین بحران” کا سامنا ہے اور صورتحال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے,۔ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں 3.2 ملین بچے شدید غذائی قلت کے خطرات سے دوچار ہیں۔ یو این او سی ایچ اے کے مطابق،جنوری اور ستمبر 2021 کے درمیان 665,000 نئے افراد افغانستان کے اندر بے گھر ہوئے ہیں۔قبل ازیں، افغانستان میں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے 2.9 ملین افراد ان کے علاوہ ہیں۔مسلم امہ کی اجتماعی آواز کے طور پر، او آئی سی ، انسانی بحران پر قابو پانے میں، ہمارے افغان بھائیوں کی مدد کر سکتی ہے۔او آئی سی کی قیادت دیگر بین الاقوامی اداروں /تنظیموں کو آگے آنے اور افغان عوام کی مدد کیلئے ہاتھ بڑھانے کی ترغیب دینے میں موثر ثابت ہو سکتی ہے،افغانستان میں انسانی بحران کے خاتمے کے ذریعے معاشی استحکام کو یقینی بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔موجودہ صورتحال میں افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی برادری کی مسلسل معاونت ناگزیر ہے۔اس پس منظر میں، 19 دسمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والا او آئی سی کا غیر معمولی اجلاس، افغان عوام کی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات پر غور و خوض کا موزوں موقع فراہم کرے گا۔او آئی سی کے غیر معمولی اجلاس کا مقصد افغان صورتحال پر غور کرنا ہے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کا مقصد افغانستان کی سنگین صورتحال پر غور کرنا ہے۔و آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 19 دسمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والے غیر معمولی اجلاس کے حوالے سے مسلم امہ کی اجتماعی آواز کے طور پراو آئی سی انسانی بحران پر قابو پانے میں ہمارے افغان بھائیوں کی مدد کرسکتی ہے، او آئی سی کی قیادت دیگر بین الاقوامی اداروں کو آگے آنے اور افغان عوام کی مدد کیلئے ہاتھ بڑھانے کی ترغیب دینے میں موثر ثابت ہو سکتی ہے،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اجلاس میں کچھ بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کو بھی مدعو کیا جارہا ہے، اس غیر معمولی اجلاس کا مقصد، افغانستان کی سنگین انسانی صورتحال پر غور و خوض کرنا اور موثر لائحہ عمل طے کرنا ہے.