موٹروےمنصوبہ جو30سال بعد بھی نامکمل ہے۔

 
0
176

تحریر سیدمحمدعلی شیرازی
موٹروے ایک سرسری جائزہ‏‎

بلاشبہ موٹرویز موجودہ دورمیں سفرکےلئےبہترین روڈ تصورکیاجاتاہے۔ یہ سڑک محفوظ، آرام دہ ہونے کے ساتھ ساتھ دوسرےروڈزکی نسبت وقت کی بچت کا ایک ذریعہ بھی ہے ۔اس لئےموٹروےمنصوبوں سےآگاہی حاصل کرنا ضروری امرہے۔ انفرادی و سیاسی وابستگی‏سےقطع نظرپاکستان میں تمام موٹرویزکےبارئےمیں تفصیل فراہم کی جا رہی ہے۔اسوقت2709کلومیٹرروڈ فعال ہےجبکہ4021کلومیٹرپرکام جاری ہےیاآنیوالے وقتوں میں شروع ہوگا۔1990میں ملک کی تینوں بندرگاہوں کوآپس میں ملانےکےلئےنیشنل ٹریڈ کوریڈور پراجیکٹ پلان کیاگیاجسکا ایک مقصد پاکستان کوچین بشمول وسطی ایشیائی ریاستوں کےساتھ جوڑنا بھی تھا۔ لہذاپلان کے مطابق ملک بھر میں 14موٹرویزبنائی‏جانی تھیں۔تاہم غیرموزوں سیاسی حالات نےاس منصوبےکوسیاسی پوائنٹ اسکورنگ کاذریعہ بنادیا۔5سالہ منصوبہ30سال گزرجانےکےباوجود کبھی فنڈزکی کمی توکبھی ناقص پلاننگ کےباعث تاحال مکمل نہ ہوسکا۔2013 میں شروع ہونیوالے سی پیک پراجیکٹ کے تحت متعدد موٹرویزکو اس میں شامل کیا گیاتو امید کی گئی کہ یہ‏منصوبہ جلد مکمل کر دیاجائےگا۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی جسے1978میں اتھارٹی بورڈکےنام سے وفاقی حکومت نےقائم کیاتھا۔ملک میں تمام نیشنل ہائی ویز/موٹرویزکےتمام امورکا ذمہ دارہے۔ موٹروے سڑک کو انگریزی کےحرف( ایم )کےبعد متعلقہ روڈ کےنمبرسےجاناجاتاہے۔ابتک16روڈزکونمبر الاٹ کئےجاچکے ہیں۔جن میں 12مکمل جبکہ4پرکام جاری ہے۔تفصیل کچھ یوں ہے۔
‏ ایم۔ 1
155کلومیٹرکاٹریک اسلام آباد/پشارو کوملاتاہے۔6لین کےاس روڈ کی تعمیرکاآغاز1993میں بینظیربھٹو کی حکومت میں ایک ترکش کمپنی نےکیا۔ تاہم حکومت برطرف ہوجانےکیوجہ سےمنصوبہ التواکا شکارہوگیا۔2003میں مشرف حکومت میں دوبارہ کام شروع ہوا۔ اکتوبر2007میں مشرف نےہی مکمل ہونےپرافتتاح‏کیا۔31ارب روپےلاگت آئی۔چارسدہ رسالپورصوابی رشکئی اٹک اورحسن ابدال سےبھی گزرتاہے۔
ایم۔ 2
راولپنڈی۔اسلام آباد تا لاہور کےمابین375 کلومیٹرطویل اس روٹ کاافتتاح نوازشریف نے1990میں کیا۔6 لین پرمشتمل روڈکاٹھیکہ جنوبی کورین کمپنی ڈائیووکودیاگیا۔منصوبےمیں تاخیرسےلاگت میں بےپناہ اضافہ ہوا‏کورین کمپنی نےابتدائی طورپر379ملین ڈالزرقرض منظورکیاجوبڑھکر702ملین ہوگیا۔ یہ براعظم ایشیاکی مہنگی ترین سڑکوں میں سے1ہے۔نومبر1997میں نوازشریف نےہی مکمل ہونےپر افتتاح کیا۔پاک فضائیہ3مرتبہ اسےبطور رن وئےاستعمال کرچکی ہے۔ C130،معراج اورمشاق طیارےکامیاب لینڈنگ/ٹیک آف کرچکےہیں۔ ‏جبکہ ری فیولنگ کا عمل بھی انجام دیاجاچکاہے۔2016میں دوبارہ اپ گریڈ کیا گیا۔ شیخوپورہ،پنڈی بھٹیاں بھی مستفیدہوتےہیں۔
ایم ۔3
لاہور-عبدالحکیم230 کلومیٹرروٹ کاآغاز2015جبکہ افتتاح مارچ2019 میں ہوا۔149 ارب لاگت آئی۔ ننکانہ صاحب،جڑانوالہ، سمندری،ٹوبہ ٹیک سنگھ/شورکوٹ کوبھی لنک کیاگیا۔‏6 لین پرمشتمل یہ ایم4کامتوازی روڈہے۔دونوں ملتان سےپہلےعبدالحکیم میں جاکراکٹھی ہوجاتی ہیں۔
ایم ۔4
ابتدائی طوراس روٹ کوفیصل آبادتاملتان پلان کیاگیااور2009میں یوسف رضاگیلانی نےاسکاسنگ بنیادبھی رکھا۔تاہم2013میں CPEC کےتحت دوبارہ منظم کیاگیا تاکہ لاہور-ملتان کیلئےمتبادل روٹ میسرآجائے‏جو بعد میں کراچی تک بڑھایاجاسکے۔تاکہ پشاور/کراچی براستہ لاہور ٹریفک کی روانی متاثر نہ ہو۔ اسطرح ایم 3 کو لاہورتاپنڈی بھٹیاں تک محدود کردیاگیاجبکہ پنڈی بھٹیاں تاملتان309کلومیٹرکوایم4کا نام دیاگیا۔یہ روٹ 4 فیزپرمشتمل تھاپہلا فیصل آباد-گوجرہ دوسرا ملتان-خانیوال تیسرا گوجرہ-شورکوٹ‏جبکہ چوتھا شورکوٹ-عبدالحکیم کہلاتاہے۔ ایم فور2019میں کامیابی سےمکمل ہوا۔افتتاح شاہ محمود قریشی نےکیا۔
ایم ۔5
6لین پرمشتمل392کلومیٹرملتان۔سکھر روٹ کاسنگ بنیادمئی2016میں نوازشریف نےرکھا۔CPECکےتحت2.49 بلین ڈالرزلاگت آئی۔منصوبہ چائنہ اسٹیٹ کنسٹرکشن انجینئرنگ کودیاگیا۔90 فیصدقرض چین‏مختلف بینکوں نےجبکہ10فیصدحکومت پاکستان نےاداکیا۔ شجاع آباد، بہاولپور،رحیم یارخان،صادق آباد،گھوٹکی،پنوعاقل اور روہڑی کوبھی لنک کیاگیا۔نومبر2019میں کروناکےباعث افتتاح ویڈیو لنک کے ذریعےخسرو بختیار نےکیا۔
ایم ۔6
306کلومیٹر سکھر۔حیدرآباد ٹریک کاتخمینہ70۔1 ڈالرزلگایاگیا۔ منصوبہ‏چائنہ اسٹیٹ کنسٹرکشن انجینئرنگ نے بولی کے ذریعے حاصل کیا۔پشاور تاکراچی موٹروے نیٹ ورک میں واحد یہ حصہ ہے جو ابھی تک شروع نہیں ہوسکا۔ اگست 2017 میں آغازہوکر دسمبر2019میں اسےمکمل ہونا تھا۔ تاہم ذرائع نےدعوی کیاکہ چین نےقرض پرانٹرسٹ ریٹ بڑھا دیا ہےجسکی وجہ سےمنصوبہ تعطل کاشکارہے۔‏چناچہ موجودہ حکومت نےمنصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کےتحت پلان کرلیا۔تازہ ترین معلومات کےمطابق ایکنک نے206 ارب روپے کےاس منصوبے کی منظوری دیدی ہے۔حکومتی دعوی ہےکہ منصوبے کا جلد آغاز ہوجائے گا۔ 6 لین پر مشتمل اس روٹ سے نوشہروفیرروز، نواب شاہ،ٹنڈوآدم اور مٹیاری بھی مستفید ہونگے۔‏4 لین پر مشتمل یہ روڈ یہ روڈ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحتFWO۔ 2 سال میں تعمیر کریگا۔ 2 ستمبر2021 کوعمران خان نےسنگ بنیاد رکھا ہے۔
ایم۔13
117کلومیٹر/4 لین پرمشتمل کھاریاں-راولپنڈی روٹ30 ماہ میں مکمل ہوگا۔تخمنہ88 ارب لگایاگیاہے۔
ایم ۔14
ہکلہ-ڈیرہ اسماعیل خان297 کلومیٹرکاروٹ122 ارب روپےسے5سال میں مکمل ہواہے۔4لین پرمشتمل یہ روڈ سی پیک کےتحت بنایا گیاہے۔ منصوبہ2018میں مکمل ہوناتھالیکن سیاسی مسائل کیوجہ سےباربار تاریخ بڑھائی جاتی رہی۔بالاآخر13دسمبر2021 کو 2016 میں شروع ہونیوالےاس روٹ کاافتتاح عمران خان نےکیا۔‏کویت کی کمپنی نے یہ منصوبہ مکمل کیا ہے۔پشاور تا ڈیرہ اسماعیل خان براستہ راولپنڈی کے عوام اب آرام دہ سفر کرسکیں گے۔
ایم ۔15
180 کلومیٹر حسن ابدال تا تھاکوٹ کا یہ روٹ ہزارہ موٹروے کےنام سے جاناجاتاہے۔روٹ 3 فیزپرمشتمل ہے۔ پہلا فیز حسن ابدال تا شاہ مقصود ہے۔ 60 کلومیٹر کے اس منصوبے ‏کا سنگ بنیاد 2014 میں نواز شریف نے رکھا۔39 ارب روپے کی لاگت ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور برطانوی گرانٹ سے پوری کی گئی۔دسمبر 2017 میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے افتتاح کیا۔6 لین پر مشتمل یہ فیز چینی کمپنی نے مکمل کیا۔دوسرا فیز شاہ مقصود تا مانسہرہ تک کا ہے۔جو 40 کلومیٹر طویل ہے۔‏سی پیک کے تحت مکمل ہونیوالے اس فیز کا افتتاح عمران خان نے نومبر 2019 میں کیا۔ تیسرا فیز بھی سی پیک کے تحت مکمل ہوا۔جو مانسہرہ تا تھاکوٹ 80 کلومیٹر پر مشتمل ہے۔ 133 ارب روپےلاگت آئی۔جولائی 2020 میں وزیراعلی کے پی محمود خان نے افتتاح کیا۔
ٰٓ ایم ۔16
صوابی تا چکدرہ 160 کلومیٹرکا یہ ‏روٹ سوات موٹروے بھی کہلاتا ہے۔منصوبے پر36 ارب روپے لاگت آئی۔ ایشئین ڈویلپمنٹ بینک اور چین نے تکنیکی مدد فراہم کی جبکہ سعودی عرب نے اخراجات ادا کئے۔نوشہرہ،صوابی،مردان، مالاکنڈاور سوات کے اضلاع0 سے گزرنے والا یہ روٹ 4 لین پر مشتمل ہے جسے FWO نے 3سال کی مدت میں مکمل کیا۔ اگست 2016 ‏میں کام کا آغاز ہوا جون2019میں ٹریفک کےلئےکھولا گیا۔ اسی روٹ کا فیز 2 بھی پائپ لائن میں ہے جوچکدرہ سے فتح پورتک79کلومیٹر پرمشتمل ہوگا۔ لاگت 57 ارب ہے۔ ایکنک منظوری دے چکااورپبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مکمل ہوگا۔منگورہ اورمالم جبہ بھی مستفید ہونگے۔امیدہےکام کاآغاز بھی جلدہوگا۔‏پشاور-ڈیرہ اسمعیل خان براستہ ہنگوکرک/لکی مروت360کلومیٹرجسکی لاگت300 ارب ہےبھی منظورہوچکاہے۔دیرسوات بھی پلان کاحصہ ہے۔مانسہرہ۔مظفرآباد174کلومیٹرپائپ لائن میں ہے۔پشاور۔کابل۔دوشنبےٹریک پربات چیت جاری ہے۔شورکوٹ۔لیہ119 کلومیٹرکی فزی بیلٹی جاری ہے۔جبکہ لاہورکرتارپورمنصوبہ بھی زیرغورہے۔