صاف توانائی کا حصول چین نے مصنوعی سورج کا نیا ورژن تیار کر لیا

 
0
386

رپورٹ؛ تحقیق و تحریر

چین نے مصنوعی سورج کا نیا ورژن تیار کر لیا ہے جسے ازمائش کے دوران سورج نے 101 سیکنڈ میں 120 ملین ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر توانائی پیدا کی ماضی میں چین نے مصنوعی سورج کا پہلا ورژن متعارف کروایا تھا جس مزید آپ گریڈ کیا گیا ہے اس سلسلے میں چینی خبر رساں ادارے نے رواں سال میں دس بہترین تکنیکی خبروں کی فہرست میں اسے چین کی سب سے بہترین ایجادات میں سرفہرست قرار دیا تھا، اس سلسلے میں چین “مصنوعی سورج” کے منصوبوں میں سے ایک کو نئے مقاصد کے حصول کیلئے دسمبر میں ٹیسٹنگ کے کیلئے دوبارہ شروع کر رہا ہے، چینی نیوز ایجنسی کی منگل کو جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس کا مقصد طویل مدت تک زیادہ درجہ حرارت کے حصول تک پہنچنا ہے،چین کا “تجرباتی ایڈوانسڈ سپر کنڈکٹنگ ٹوکامک” یا (EAST) ایک ایسا آلہ ہے جو نیوکلیئر فیوژن ٹیکنالوجیز کو جانچنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے یہ سرحدی لائن سے نہ ختم ہونے والی صاف توانائی فراہم کرکے بنی نوع انسان کی توانائی کیلئے جدوجہد کو ختم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے، جدید آپ گریڈڈ آلہ مقناطیسی میدانوں کو پلازما کی شکل میں فیوژن فیول کو محدود کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ای اے ایس ٹی(EAST)جیسے آلات کو اکثر “مصنوعی سورج” کہا جاتا ہے کیونکہ وہ ہمارے نظام شمسی میں سورج کی طرح بجلی پیدا کرتے ہیں، اس متعلق اطلاعات تب سامنے آئی جب چائنا میڈیا گروپ نے مئی میں EAST کی ریکارڈ توڑ کارکردگی کو 2021 کے لیے چین کی نمبر 1 سائنس ٹیک کہانی کے طور پر درج کیا، ڈیوائس نے 120 ملین ڈگری سیلسیس کے درجہ حرارت پر 101 سیکنڈ تک چل کر نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا،چائنیز اکیڈمی آف سائنسز (ASIPP) کے تحت انسٹی ٹیوٹ آف پلازما فزکس کے ڈائریکٹر سونگ یونٹاؤ کے مطابق تحقیق کے نئے دور کے لیے ای اے ایس ٹی( EAST) کو ایک اپ گریڈ شدہ ہیٹ جنریٹر سے لیس کیا گیا ہے۔ Qian Jinping، ASIPP کے محقق جو EAST کے تجربات کا انتظام کرتے ہیں نے کنٹرول ہال میں خبر رساں ادارے کو بتایا کہ EAST اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے روزانہ 100 سے زیادہ بار بجلی خارج کرتا ہے،انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ ٹیسٹنگ ڈیڑھ سال تک جاری رہے گی،ای اے ایس ٹی(EAST) کے ریبوٹ کے علاوہ چین نیوکلیئر فیوژن سے متعلق بنیادی ٹیکنالوجیز کو انکیوبیٹ کرنے کے لیے ایک تحقیقی سہولت بھی بنا رہا ہے۔ اس سہولت کو CRAFT کہا جاتا ہے، مختصراً “Comprehensive Research Facility for Fusion Technology”۔ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم بن جائے گا جس پر انجینئر فیوژن انرجی ری ایکٹر کے کلیدی اجزاء کو تیار اور جانچ سکیں گے۔ ASIPP نے پرعزم انداز میں توقع ظاہر کی ہے کہ 2024 کے آس پاس منصوبہ مکمل ہو جائے گا۔